امریکی ملٹی نیشنل ٹیکنالوجی کمپنی گوگل نے 12 ہزار یا اپنی افرادی قوت کے تقریباً چھ فیصد ملازمین کو برطرف کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ ان میں شامل ہونے والی تازہ ترین کمپنی جنہوں نے وبائی مرض کورونا وبا کے دوران صنعت کی معاشی ترقی میں کمی کے بعد اپنے عملے کو کم کیا۔
خبررساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق کمپنی کے سی ای او سندر پچھائی نے جمعے کو کمپنی کے عملے کو ایک ای میل کے ذریعے ان برطرفیوں کے متعلق بتایا، جس کو کمپنی کے نیوز بلاگ پر بھی پوسٹ کیا گیا۔
اس اعلان سے مائیکروسافٹ، ایمازون، فیس بک کی مالک کمپنی میٹا اور دیگر ٹیک کمپنیوں کی طرف سے حال ہی میں اعلان کردہ دسیوں ہزار دیگر برطرفیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ کمپنیاں صنعت کے مستقبل کو دیکھتے ہوئے اپنے آپ کو پہلے سے تیار کر رہی ہیں۔
صرف اس ماہ ہی اس شعبے کی بڑی کمپنیوں نے کم ازکم 48 ہزار ملازمین کو برطرف کرنے کا اعلان کیا ہے۔
سندر پچھائی نے لکھا کہ ’گذشتہ دو برسوں میں ہم نے ڈرامائی ترقی کے ادوار دیکھے ہیں۔ اس ترقی کا مقابلہ کرنے اور اسے بڑھانے کے لیے، جس معاشی حقیقت کو دیکھتے ہوئے ہم نے خدمات حاصل کی تھیں، آج وہ نہیں ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ یہ برطرفیاں گوگل کی جانب سے اپنے آپریشنز کا ’سخت جائزہ‘ لینے کی عکاس ہیں۔
سندر پچھائی نے کہا کہ ’الفابیٹ، مصنوعات کے شعبوں، فنکشنز، لیولز اور ریجنز‘ سے برطرفیاں کی جا رہی ہیں۔
گذشتہ سال کے آخر میں ایک ریگولیٹری فائلنگ میں کمپنی نے کہا تھا کہ اس کے تقریباً ایک لاکھ 87 ہزار ملازمین ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سندر پچھائی نے کہا کہ تقریباً ایک چوتھائی صدی قبل بننے والے گوگل کو ’مشکل معاشی صورت حال‘ سے گزرنا پڑے گا۔
انہوں نے لکھا کہ ’اس وقت اپنی توجہ بڑھانے، لاگت کو دوبارہ انجنیئر کرنے اور اپنے ٹیلنٹ اور سرمائے کو اپنی اہم ترین ترجیحات پر لگانے کی ضرورت ہے۔‘
ان کے خط کے مطابق امریکہ اور دیگر ممالک میں ملازمتوں میں کمی کی جائے گی۔
فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سندر پچھائی نے کہا کہ امریکی ملازمین کو کٹوتی کے بارے میں پہلے ہی مطلع کر دیا گیا ہے جبکہ مقامی لیبر قوانین کی وجہ سے دیگر ممالک میں کٹوتی میں زیادہ وقت لگے گا۔
انہوں نے کہا، ’حقیقت یہ ہے کہ یہ تبدیلیاں گوگل ملازمین کی زندگیوں کو متاثر کریں گی اور میں ان فیصلوں کی مکمل ذمہ داری لیتا ہوں جن کی وجہ سے ہم یہاں پہنچے۔‘
پچھائی نے امریکی ملازمین کے لیے علیحدگی کے پیکجز کا اعلان کیا، جنہیں کم از کم 16 ہفتوں کی تنخواہ، ان کا 2022 کا بونس، تنخواہ والی تعطیلات اور چھ ماہ کی ہیلتھ کوریج ملے گی۔
رواں ہفتے کے شروع میں مائیکروسافٹ نے 10 ہزار ملازمین یا اپنی پانچ فیصد افرادی قوت کم کرنےاعلان کیا تھا۔
ایمازون نے کہا ہے کہ وہ 18 ہزار کم کر رہا ہے، حالانکہ یہ اس کی 15 لاکھ افرادی قوت کا ایک چھوٹا سا حصہ ہے۔
فیس بک کی مالک کمپنی میٹا 11 ہزار یا 13 فیصد ملازمین کو برطرف کر رہی ہے جبکہ کاروباری سافٹ ویئر بنانے والی کمپنی سیلزفورس تقریبا آٹھ ہزار ملازمین کو برطرف کر رہی ہے، جو اس کی کل افرادی قوت کا 10فیصد ہے۔
ٹوئٹر کے سی ای او ایلون مسک نے بھی اختیارات سنبھالنے کے بعد ملازمین کو برطرف کیا ہے۔
ٹیکنالوجی ویب سائٹ ’لیفز ڈاٹ ایف وائی آئی‘ کے مطابق 2022 کے آغاز سے اب تک امریکہ میں صنعت کے تقریبا ایک لاکھ 94 ہزار ملازمین اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
معیشت کی سست روی کے اشاروں کے باوجود امریکہ میں روزگار کے مواقع ہیں اور دسمبر 2022 میں مزید دو لاکھ 23 ہزار ملازمتوں کا اضافہ ہوا۔
اس کے باوجود ٹیکنالوجی سیکٹر نے پچھلے کئی برسوں میں بڑھتی ہوئی طلب کی وجہ سے غیر معمولی طور پر تیزی سے ترقی کی کیونکہ ملازمین نے گھر سے کام کیا۔
بہت سی کمپنیوں کے سی ای اوز پر بہت تیزی سے ترقی کرنے کا الزام آیا، ملازمتوں میں حالیہ کٹوتیوں کے باوجود بھی وہی کمپنیاں، وبا شروع ہونے سے پہلے کے مقابلے میں بہت بڑھی ہیں۔