ایک نئی رپورٹ کے مطابق دنیا میں ای کامرس یعنی آن لائن شاپنگ کی سب سے بڑی کمپنی ایمازون رواں ہفتے ہزاروں ملازمین کو کام سے نکالنے جا رہی ہے۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق ایمازون کی ڈیوائسز آرگنائزیشن، ریٹیل ڈویژن اور ہیومن ریسورسز سے 10 ہزار سے زائد ملازمین کو فارغ کیا جائے گا۔ کمپنی کی جانب سے ابھی تک اس کی تصدیق نہیں کی گئی۔
یہ تعداد کمپنی کی کارپوریٹ افرادی قوت کا تقریباً تین فیصد ہے، اور اس کی تاریخ میں پہلی بار اتنے زیادہ لوگوں کو ملازمتوں سے فارغ کیا جائے گا۔
پیر کو سی این این کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ایمازون کے بانی جیف بیزوس نے کہا کہ وہ اپنی زندگی ہی میں اپنی 124 ارب ڈالر کی دولت کا بڑا حصہ عطیہ دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
انہوں نے اپنی اہلیہ لارین سانچیز کے ساتھ ایک مشترکہ انٹرویو میں سی این این کو بتایا: ’مشکل یہ جاننا ہے کہ اس کام کو کس طرح متوازن طریقے سے کیا جائے۔ ایمازون کو بنانا آسان نہیں تھا۔ اس میں بہت محنت اور بہت ہوشیار ٹیم کی ضرورت تھی۔ مجھے یہ بات معلوم ہو رہی ہے، لارین کو بھی معلوم ہو رہی ہے۔ خیرات کا کام بھی ویسا ہی ہے (یعنی کمپنی بنانے جیسا ہے)۔ یہ آسان نہیں ہے۔ یہ واقعی مشکل ہے۔‘
بیزوس نے اعلان کیا کہ وہ ہفتے کے آخر میں امریکی گلوکارہ ڈولی پارٹن کی طرف سے منتخب کردہ خیراتی اداروں کو 10 کروڑ ڈالر دیں گے، لیکن انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ اپنی باقی دولت کس طرح یا کس کو عطیہ کریں گے۔
جیف بیزوس نے گذشتہ سال شیف جوس اینڈریس اور وان جونز کو بھی اسی طرح کی گرانٹ دی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فیس بک کی پیرنٹ کمپنی میٹا، ٹوئٹر اور سلیکون ویلی کی دیگر فرموں کے بعد ایمازون اپنی افرادی قوت کو کم کرنے والی بڑی کمپنیوں کی فہرست میں تازہ اضافہ ہے۔
ٹیکنالوجی کے شعبے میں ملازمتوں میں کمی پر نظر رکھنے والی ویب سائٹ کے مطابق 2022 میں اب تک ایک لاکھ 20 ہزار سے زائد ملازمین کو فارغ کیا جا چکا ہے۔
ایمازون نے فوری طور پر دی انڈپینڈنٹ کی طرف سے تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
دی ٹائمز نے اطلاع دی ہے کہ ملازمتوں میں کٹوتی کی صحیح تعداد ’واضح‘ نہیں تھی۔
یہ کٹوتیاں چھٹیوں میں خریداری کے اہم دورانیے میں ہو سکتی ہیں، حالانکہ اسی دور میں ایمازون کرسمس کی طلب کو پورا کرنے کے لیے عملے میں اضافہ کرتی رہی ہے۔
ایمازون کےحصص کی قیمت اس سال تقریباً 40 فیصد کم ہوئی ہے اور کمپنی کی مارکیٹ کیپ اپریل 2020 کے بعد پہلی بار 10 کھرب ڈالر سے نیچے گر چکی ہے۔
(ایڈیٹنگ: عبداللہ جان | ترجمہ : محمد العاص)
© The Independent