ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا (ڈبلیو ایف آئی) کے سربراہ برج بھوشن سنگھ عہدہ چھوڑنے پر تیار ہو گئے ہیں جس کے بعد ملک کے بڑے پہلوانوں نے دھرنا ختم کر دیا ہے۔ سنگھ پر نوجوان پہلوانوں کو کئی سال تک جنسی ہراسانی کا نشانہ بنانے کا الزام لگایا گیا ہے۔
کم از کم 200 پہلوانوں، جن میں نامی گرامی اور اولمپک مقابلے جیتے والے پہلوان بھی شامل ہیں، نے ملک کے دارالحکومت نئی دہلی میں پارلیمنٹ کے قریب دھرنا دیا۔ دھرنے کی وجہ ریسلنگ فیڈریشن کے سربراہ برج بھوشن سنگھ پر کم از کم 10 خواتین پہلوانوں کے جنسی استحصال کا الزام عائد کیا جانا تھا۔
سنگھ نے جو حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رکن پارلیمنٹ بھی ہیں اپنے خلاف الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اگر ان کے خلاف الزام درست ثابت ہو جائیں تو وہ ’خود کشی کر لیں گے۔‘
پہلوانوں کے تین دن تک جاری رہنے والے احتجاج جس نے انڈیا کی پہلوان برادری میں ہلچل مچا دی، وزیر کھیل کے انوراگ سنگھ ٹھاکر کے اس وعدے کے بعد ختم ہو گیا کہ وہ نگران کمیٹی قائم کریں جو الزامات کی تحقیقات کی قیادت کرے گی۔
احتجاج کرنے والوں نے نئی دہلی میں موسم سرما کی سرد راتوں کی پروا کیے بغیر دھرنے میں شرکت کی اور مطالبہ کیا کہ سنگھ ڈبلیو ایف آئی کی سربراہ سے مستعفی ہو جائیں۔
مظاہرین کے ساتھ آدھی رات کے بعد ہفتہ کو ختم ہونے والی ملاقات میں ٹھاکر نے کہا کہ کمیٹی چار ہفتے میں رپورٹ پیش کرے گی اور سنگھ اس دوران ڈبلیو ایف آئی کی سربراہی نہیں کریں گے۔
ٹھاکر کا کہنا تھا کہ ’نگران کمیٹی قائم کی جائے گی۔ رپورٹ دینے میں چار ہفتے لگیں گے۔ کوئی بھی الزام، چاہے جنسی ہراسانی ہو یا مالی بے ضابگی، ہم اس کی گہرائی میں چھان بین کریں گے۔ اس کے بعد ہم کارروائی کریں گے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ریسلنگ فیڈریشن کے صدر ’عہدے سے الگ ہو جائیں گے اور تحقیقات میں مدد کریں گے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’تب تک ایک کمیٹی ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے روزمرہ کے معاملات نمٹائے گی۔‘
ملاقات کے بعد اولمپک مقابلوں میں تمغہ جیتے والے پہلوان بجرنگ پُونیا نے کہا: ’ہم اپنا احتجاج ختم کر رہے ہیں۔‘ ان کا کہنا تھا کہ وزیر کھیل اور وزیر اعظم نریندرمودی نے پہلوانوں کی حمایت کا وعدہ کیا ہے۔
اپنی ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ ’میں ساتھی پہلوانوں کی طرف سے حکومت کا شکرگزار ہوں کہ اس نے ہمارے احتجاج اور مطالبات کو سنجیدگی سے لیا۔‘
’ہماری لڑائی حکومت کے خلاف نہیں۔ ہم سب ریسلنگ فیڈریشن اور اس کے صدر کے خلاف لڑ رہے ہیں۔‘
پہلوانوں کے احتجاج کی قیادت پونیا، اولمپیئن ساکشی مالک اور کامن ویلتھ ایشیئن گیمز میں تمغے لینے والی ونیش پھوگاٹ نے کی۔ پھوگاٹ، جنہوں نے کامن ویلتھ اور ایشیئن گیمز دونوں جگہ طلائی تمغے جیتے، انہوں نے ریسلنگ فیڈریشن کے سربراہ پر متعدد خاتون پہلوانوں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا تھا۔
پھوگاٹ کا کہنا تھا کہ ’قومی کیمپوں میں خواتین ریسلرز کو کوچز کے ساتھ ساتھ ڈبلیو ایف آئی کے صدر برج بھوشن شرن نے بھی جنسی طور پر ہراساں کیا۔ قومی کیمپوں میں تعینات کچھ کوچز برسوں سے خواتین ریسلرز کو جنسی طور پر ہراساں کر رہے ہیں۔ ڈبلیو ایف آئی کے صدر بھی جنسی ہراسانی میں ملوث ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ انہیں بذات خود جنسی ہراسانی کا سامنا نہیں کرنا پڑا لیکن وہ ’ایسی درجنوں خواتین کو جانتی جنہوں نے اپنی ساتھ پیش آنے والے واقعات کے بارے میں بات کی۔‘
جمعے کو پہلوانوں نے انڈین اولمپک ایسوسی ایشن کی سربراہ پی ٹی اوشا کو ایک خط لکھا جس میں سنگھ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
خط میں کہا گیا کہ پھوگٹ نے ’خودکشی کرنے کا سوچا‘ کیوں کہ وہ ٹوکیو میں اولمپک میڈل نہ جیتنے کے بعد سنگھ نے انہیں ’ذہنی طور پر ہراسانی اور تشدد کا نشانہ بنایا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’انہیں اپنی جان کا خوف ہے‘ اور پھوگاٹ نے انڈین اولمپک ایسوسی ایشن کی کمیٹی کو جنسی طور پر ہرسانی کا نشانہ بننے والی دیگر خاتون پہلوانوں کے بارے میں بتانے پر اتفاق کیا ہے۔
انڈین اولمپک ایسوسی ایشن (آئی او اے) نے بھی سات رکنی کمیٹی قائم کر دی ہے جو الزامات کی چھان بین کرے گی۔ آئی او اے کے ارکان، جن میں اولپیئن باکسر میری کوم۔ آرچر ڈولا بینرجی اور پہلوان یوگیشور دت شامل ہیں، کو کمیٹی کا رکن نامزد کیا گیا ہے۔
© The Independent