ایسا لگتا کہ ہر ہفتے سامنے آنے والے نئے سکینڈل یوٹیوبرز سے ہی جڑے ہوتے ہیں۔
ایک سکینڈل میں ایک یوٹیوبر اپنے ساتھی کی ڈیپ فیک پورن ویڈیوز دیکھتے ہوئے پکڑا گیا اور ایک نے اپنی بیوی سے بے وفائی کی، لیکن ایک یوٹیوبر نے تو معجزہ کر ڈالا اور ایک ہزار لوگوں کو بینائی کا تحفہ دیا۔
ایک سیکنڈ رکیے، اس آخری والے کو دوبارہ دیکھتے ہیں۔
رواں ہفتے انٹرنیٹ پر چھانے والے عجیب و غریب آن لائن سکینڈل میں لوگ بے حد مقبول یوٹیوبر مسٹر بیسٹ کی ویڈیو ’تھاؤزینڈ پیپل سی فار دا فرسٹ ٹائم‘ دیکھ رہے ہیں جس میں وہ موتیے سے متاثر ایک ہزار امریکیوں کی سرجری کے لیے ادائیگی کرتے ہیں اور لوگ ان سے برہم ہیں۔
اُن کا ماننا ہے کہ وہ ’خدا کے اوتار‘ ہیں اور اپنے آپ کو ایک طرح سے ’نجات دہندہ‘ کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔
تو اس میں مسئلہ کیا ہے؟ کیا ان سے متعلق تمام چیزیں جعلی ہیں؟ کیا انہوں نے صرف سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹیٹو والے لوگوں کی سرجری کی ادائیگی کی؟
کیا انہوں نے پہلے پیدا ہونے والے بیٹوں میں سے ہر ایک کو ’ڈارک فارم آف کمپینسیشن‘ کے طور پر دیکھا؟
نہیں، ایسا نہیں ہے۔ انہوں نے یہ صرف اس لیے کیا تاکہ لوگوں کا ایک گروپ برسوں میں پہلی بار اپنے بچوں کے چہروں پر مسکراہٹ دیکھ سکے۔
وہ سرجری کے فوراً بعد ایک بچے کو اضافی طور پر 50 ہزار ڈالر دیتے ہیں تاکہ وہ بڑھے ہو کر کالج میں داخلہ لے سکیں۔ ان میں سے کئی لوگ خوشی سے رو پڑتے ہیں۔ لیکن اس شخص کو روکنا چاہیے۔
اگر آپ مسٹر بیسٹ سے ناواقف ہیں تو ان کا اصلی نام جمی ڈونلڈسن ہے اور آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ وہ اس طرح کے کام بہت زیادہ کرتے ہیں۔
انہوں نے نے اس قسم کے چیرٹی کاموں کے لیے نام بنایا ہے جن میں لاکھوں درخت لگانے سے لے کر بے گھر افراد کو دسیوں ہزار ڈالر عطیہ کرنا اور اپنا خیراتی ادارہ کھولنے تک سب کچھ شامل ہے۔
ان کے کچھ ویڈیوز زیادہ چیلنجز پر مبنی ہیں۔ ان کی سب سے مشہور ویڈیوز میں سے ایک کا عنوان ہے ’کیا آپ 10 ہزار ڈالر کے لیے سانپوں کے درمیان بیٹھ سکتے ہیں؟‘ اور یہ بالکل ویسا ہی لگتا ہے۔
انہوں نے سخاوت اور انسان دوستی کو اپنے برانڈ کا اہم حصہ بنایا ہے اور یہ ایک ایسا برانڈ ہے جو اس سرمایہ کاری سے خوب فائدہ اٹھاتا ہے۔
اگرچہ آپ نے مسٹر بیسٹ کے بارے میں نہیں سنا ہوگا لیکن یہ بات یقینی ہے کہ آپ کے بچے ان کے شیدائی ہوں گے۔
ان کی ہر ایک ویڈیو کو باقاعدگی سے کروڑوں ویوز ملتے ہیں (موتیے والی ویڈیو کو یہ تحریر لکھتے وقت صرف تین دنوں میں تقریباً سات کروڑ ویوز مل چکے ہیں، اس کا تقابل اگر گیم آف تھرونز کے فائنل سے کیا جائے تو اسے تقریباً ڈیڑھ کروڑ سے کم لوگوں نے دیکھا تھا)۔
وہ فورٹنائٹ ویڈیو گیم کے ایک کردار کی طرح ہیں۔ یہ کوئی انٹرنیٹ کا جنون نہیں ہے۔
وہ کچھ اداکاروں اور موسیقاروں سے بھی بڑی اور زیادہ مشہور شخصیت ہیں۔
تو لوگ ان سے اتنے ناراض کیوں ہیں؟ میں اقرار کرتا ہوں کہ مجھے اس کا جواب مل گیا۔
جب میں نے پہلی بار ان کی نئی ویڈیو کا تھمب نیل دیکھا جس میں مسکراتے ہوئے ڈونلڈسن کو ایک ہنستے ہوئے بچے کے ساتھ فوٹوشاپ تصویر میں کھڑے دکھایا گیا تھا۔
اس نے مجھے سوال کرنے پر مجبور کیا کہ انہوں نے ایسا کیوں کیا۔ مسٹر بیسٹ نے واقعی ایسا کیوں کیا؟
یہ خود کو افضل دکھانے کی طرح محسوس ہوا جیسا کہ مشہور شخصیات اپنے عاجزانہ کاموں کو فلمانے اور اسے انٹرنیٹ پر اپ لوڈ کرنے کے بارے میں فطری طور پر نظر آتے ہیں تاکہ ہر کوئی انہیں بتا سکے کہ وہ کتنے خاص ہیں اور انہیں پیسہ دیں لیکن ہمیں یہ بھولنا نہیں چاہیے۔
ہم یہ نہیں جان سکتے کہ ڈونلڈسن کس حد تک ایسا رقم کے لیے کرتے ہیں لیکن جو ہم یقینی طور پر کہہ سکتے ہیں وہ یہ ہے کہ جہاں تک ان کی ویڈیوز کا تعلق ہے ’چیرٹی‘ ایک بہت ہی منافع بخش کاروبار ہے لیکن کیا خیرات خفیہ طور پر نہیں کرنی چاہیے؟
سب سے بڑا مسئلہ جو لوگوں کو لگتا ہے وہ یہ ہے کہ ڈونلڈسن نے خود کو ایک ثالث کے طور پر مقرر کیا ہے کہ یہ فنڈز کیسے تقسیم کیے جانے ہیں۔
بالکل اسی طرح جیسے موتیے والے ہزار لوگوں کا انتخاب کیا گیا جس میں تھوڑی بہت پراسراریت ہے۔
لیکن ایسا ایک ہزار ایک یا دس ہزار کے لیے کیوں نہیں؟ کیا ایسے لوگ تھے جنہیں اس گروپ سے نکالا نہیں گیا؟
کیا کچھ پوشیدہ معیار تھے جن کے تحت کس کو دوبارہ دکھانا تھا اور کس کو نہیں؟
ہم یقینی طور پر نہیں جان سکتے۔ میرا نقطہ یہ ہے کہ معلومات کو کس طرح پیش کیا جاتا ہے؟ ہم میں سے کچھ ایسے ہیں جو خود سے یہ سوالات پہلے سے ہی پوچھتے ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ جب ہم اس بارے میں سوچتے ہیں کہ یہ انتخاب کون کرے گا تو ہم واقعی یوٹیوبر کے بارے میں بات نہیں کر رہے ہوتے۔
ہم اس حقیقت کے بارے میں بات کر رہے ہیں کہ امریکہ میں لوگوں کو ایسی صورت حال سے آنکھیں بند کرنے اجازت دی جاتی ہے جو آسانی سے بدلی جا سکتی ہے اور یہ غیر منتخب اچھے سامریوں کا کام بن جاتا ہے کہ وہ ان لوگوں کو ادائیگی کرنے کے لیے کافی رقم جمع کریں جو انہیں پہلے گمراہ کر دیتے ہیں۔
کیا ہمیں لوگوں کے موتیے کی سرجری کے لیے اس طرح سے ادائیگی کرنے پر مسٹر بیسٹ کا دیوانہ ہو جانا چاہیے جو اس طرح کے مصائب اور منافع کے اس چکر کو تقویت دیتا ہے؟
مجھ نہیں معلوم لیکن کیا ہمیں مارکس راشفورڈ کا بھی دیوانہ ہونا چاہیے کہ وہ بچوں کے سکول کے لنچ کی ادائیگی کر رہے ہیں تاکہ سیاست دانوں پر کچھ دباؤ ڈالا جائے جن کا کام بچوں کو بھوک سے مرنے سے روکنا ہے؟
یہ بیان بازی جیسے سوالات نہیں ہیں۔ کسی ایسی چیز کے بارے میں بات کرنا مشکل ہے جو بظاہر بہت اچھی ہے لیکن طویل مدت میں مزید نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔
آپ کسی ایسے شخص کے کیسے دیوانے ہو سکتے ہیں جس نے بہت سارے لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنا دیا ہے؟
بالآخر مسٹر بیسٹ کے لیے لوگوں کا غصہ قابل فہم ہے لیکن یہ غلط حوالے سے ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ ہمیں ایسے نظام میں نہیں رہنا چاہیے جہاں مسٹر بیسٹ جیسوں کی ضرورت ہو جب کہ یہ کام حکومت کے کرنے کے ہیں۔
چیرٹی بظاہر ایک اچھی چیز ہے لیکن ہم اس کے اتنے عادی ہو جاتے ہیں کہ ہم اس حقیقت کو نظر انداز کر جاتے ہیں کہ ان کے بہت سے کام پہلے سے ہی ہمارے معاشرے کی ترتیب کے مطابق ہونے چاہئیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ہمیں جھپٹنے اور اپنا دن بچانے کے لیے 24 سالہ مونچھ والے شخص کی ضرورت نہیں ہونی چاہیے کیوں کہ ہمارے بنیادی ڈھانچے کو پہلے ہی ہمارے لیے ایسا کرنا چاہیے۔
ایک چیز جس کا میں یقینی طور پر مسٹر بیسٹ کو کریڈٹ دوں گا وہ یہ کہ ان کی ویڈیو، امریکہ کے کمزور طبی نظام سے فائدہ اٹھانے کے باوجود، اس حقیقت پر روشنی ڈالتی ہے کہ وہ جو کچھ کر رہے ہیں وہ درحقیقت ایسا لازمی نہیں ہونا چاہیے۔
وہ صاف لفظوں میں بتاتے کہ جس سرجری کے لیے وہ ادائیگی کر رہے ہیں وہ ایک سادہ سا آپریشن ہے اور یہ اتنا بڑا معاملہ نہیں ہونا چاہیے جتنا امریکہ نے اسے بنا دیا ہے۔
میرے خیال میں آخر میں آپ صرف یہ سوچ کر خوش ہونا چاہیے کہ مسٹر بیسٹ جتنا بڑا پلیٹ فارم رکھنے والا کوئی شخص اہم مسائل کے بارے میں آگاہی پھیلانے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کر رہا ہے۔
وہ خود آگاہی کے بغیر سکویڈ گیم جیسے شو کو دوبارہ بنانے میں بھی اپنا وقت اور پیسہ خرچ کرتے ہیں۔
یہ کیا ہے؟ انہوں نے بالکل ایسا ہی کیا اور یہ ان کی اب تک کی سب سے زیادہ دیکھی جانے والی ویڈیو ہے۔ ٹھیک ہے، مجھے لگتا ہے کہ ہم ان کے تھوڑے تو دیوانے ہو ہی سکتے ہیں۔
© The Independent