افغان پناہ گزینوں کے انخلا پر قانون کے مطابق کارروائی ہو: عدالت

پاکستان کی وزارت داخلہ پاکستان نے قانونی اور غیر قانونی افغان پناہ گزینوں کو حکم دے رکھا ہے کہ وہ 31 مارچ تک پاکستان سے نکل جائیں ورنہ ملک بدر کر دیا جائے گا۔

12 مئی2022ء, اسلام آباد میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے پناہ گزینہ (یو این ایچ سی آر) سے بیرون ملک پناہ کے لیے مدد کا مطالبہ کرنے کے لیے جمع ہونے والی افغان خواتین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے ہیں(فاروق نعیم/ اے ایف پی)

پاکستان میں موجود افغان پناہ گزینوں کی 31 مارچ تک وطن واپسی کی ڈیڈ لائن کے فیصلے کو روکنے کے معاملے پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکومت کو افغان سٹیزن کارڈ رکھنے والے پناہ گزینوں کے ساتھ آئین و قانون کے مطابق کارروائی کرنے کی ہدایت کی ہے۔

بدھ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس انعام امین منہاس نے افغان پناہ گزینوں سے متعلق فرحت اللہ بابر اور دیگر کی متفرق درخواستوں پر سماعت کی۔

درخواست گزاروں کے وکیل عمر گیلانی نے کہا کہ ’حکومت کے اس فیصلے سے خاندان علیحدہ ہو رہے ہیں کیونکہ درخواست گزار رابعہ کی پیدائش پاکستان کی ہے ان کے پاس نادرا سے پروف آف رجسٹریشن کارڈ ہے۔ جبکہ ان کے شوہر کے پاس اے سی سی افغان سیٹزن کارڈ ہے۔

’حکومت نے افغان سیٹزن کارڈ والوں کو 31 مارچ تک کی مہلت دی ہے تو آدھی فیملی واپس افغانستان جاتی ہے اور باقی پاکستان میں، اس طرح تو خاندان بکھر جائیں گے۔ لہذا حکومت کو ہدایت دیں کہ اے سی سی کارڈ والوں کو پی او آر کے ساتھ رکھا جائے۔‘

فرحت اللہ بابر کے وکیل نے کہا کہ ’بلاتفریق سب کے بھیجنے کی پالیسی درست نہیں کچھ خاندان دہائیوں سے یہاں آباد ہیں اور یہاں کاروبار کر رہے ہیں۔ یہ فیصلہ رضاکارانہ ہونا چاہیے زبردستی نہیں کرنی چاہیے۔ حکومت کو چاہیے کہ آل پارٹی کانفرنس بلائے اور وہاں اس معاملے پر بحث کر کے فیصلہ کرے۔‘

جسٹس انعام امین نے کہا کہ ’حکومت کو ہم ہدایت دیتے ہیں کہ افغان مہاجرین کے معاملے میں قانون و آئین کو مدنظر رکھا جائے ان کا انخلا قانونی طریقہ کار کے مطابق ہو۔‘

افغان شہریوں کے انخلا کا پس منظر

پاکستان کی وزارت داخلہ پاکستان نے قانونی اور غیر قانونی افغان پناہ گزینوں کو حکم دے رکھا ہے کہ وہ 31 مارچ تک پاکستان سے نکل جائیں ورنہ ملک بدر کر دیا جائے گا۔ پاکستان میں موجود افغان سیٹزن کارڈ ہولڈرز کی تعداد آٹھ لاکھ 80 ہزار ہے جبکہ پی او آر کارڈ رکھنے والے پناہ گزینوں کی مدت رواں برس 30 جون تک ہے۔

مخصوص شرائط پر افغان مہاجرین کے لیے نرمی متوقع

دوسری جانب پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور افغانستان کے خصوصی نمائندے محمد صادق نے گذشتہ دنوں افغانستان کا دورہ کیا تھا جس میں افغان وزیر خارجہ نے پاکستان سے درخواست کی کہ اگر اتنی تعداد میں افغان مہاجرین کو پاکستان سے افغانستان بھیجا جاتا ہے تو انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے لہذا اس عمل کو سلسلہ وار کیا جائے تاہم حکومت پاکستان کی جانب سے یا دفتر خارجہ کی جانب سے کوئی نئی پالیسی سامنے نہیں آئی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے ڈان ٹی وی کے پروگرام میں گذشتہ روز بیان دیا کہ ’افغان مہاجرین کو پاکستان چھوڑنے کی ڈیڈ لائن پر مشروط نرمی دکھانے کے امکانات موجود ہیں۔ لیکن یہ طے کرے گا کہ افغان حکومت پاکستان سے کتنا تعاون کرتی ہے۔

’پاکستان نے بھی افغانستان حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ دہشت گرد پاکستان میں کارروائیاں کر کے افغانستان بھاگ جائیں اور وہاں مخفوظ ٹھکانوں میں چھپ جائیں پاکستان پر حملوں کی منصوبہ بندی کریں تو افغان حکومت کو یہ سب روکنا ہو گا۔ اگر ان معاملات میں کوئی پیش رفت ہوتی ہے تو پھر پاکستان بھی مہاجرین کے معاملے پر نرمی دکھائے گا۔‘

دوسری جانب پاکستان کے سرکاری ٹی وی اور ریڈیو پر افغان پناہ گزینوں کے انخلا کے کے حوالے سے کاؤنٹ ڈاؤن شروع کیا گیا ہے جس میں انخلا کی مدت ختم ہونے کی الٹی گنتی گنی جا رہے۔

پاکستان ٹیلی ویژن اور ریڈیو پاکستان کی ویب سائٹس اور سکرین پر ایسے کاؤنٹ ڈاؤن شروع کیے گئے ہیں جن میں افغان پناہ گزینوں کے انخلا کے دن گنے جا رہے ہیں۔

پاکستان: افغان پناہ گزینوں کو نشانہ بنانے والے منصوبے کو واپس لیا جانا چاہیےلاً ایمنسٹی انٹرنیشنل

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بدھ کو کہا ہے کہ حکام کی جانب سے افغان شہریوں کو اسلام آباد اور راولپنڈی کے شہروں سے بے دخل کرنے کی 31 مارچ کی ڈیڈ لائن سے پہلے، پاکستانی حکومت کے ’غیر قانونی غیر ملکیوں کی وطن واپسی کے منصوبے‘ کے ایک حصے کے طور پر، پناہ گزینوں سمیت افغان شہریوں کو زبردستی بے دخل کرنے کے منصوبے صرف ان کی حالت زار میں اضافہ کریں گے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق پاکستان کی حکومت کے ’غیر قانونی غیر ملکیوں کی وطن واپسی کے منصوبے‘ کے صحیح مواد کو ملک بدری کے لیے کبھی بھی منظر عام پر نہیں لایا گیا، لیکن یہ افغان شہریوں کو نام نہاد مجرموں اور دہشت گردوں کے طور پر سامنے لانے کی مہم کے طور پر سامنے آیا ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل میں جنوبی ایشیا کے لیے ڈپٹی ریجنل ڈائریکٹر ازابیل لاسی نے کہا کہ ’افغان پناہ گزینوں کو اسلام آباد اور راولپنڈی کے شہروں کے لیے خطرہ قرار دینا غلط ہے۔ حکومت پاکستان صرف ایک ایسی کمیونٹی کو قربانی کا بکرا بنا رہی ہے جو طویل عرصے سے حق رائے دہی سے محروم ہے اور ظلم و ستم سے بھاگ رہی ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان