یو ٹیوب پر گاؤں کے روایتی پکوان سکھانے والے معروف شیف مبشر صدیق کے گاؤں میں کیمرا لانے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
تقریباً 15 لاکھ سبسکرائبرز کے ساتھ یوٹیوب چینل ’ویلج فوڈ سیکریٹ‘ چلانے والے مبشر صدیق نے اس پابندی کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے گاؤں میں چند لوگوں نے سکول جاتی ہوئی لڑکیوں اور خواتین اساتذہ کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر شیئر کردیں، جس سے ان کے گاؤں کی رسوائی ہوئی۔
سیالکوٹ کے قریب واقع ایک گاؤں کے رہائشی مبشر کے مطابق: ’چند لوگوں کا یہ گروپ خود کو میرا مہمان ظاہر کر رہا تھا، جس کے بعد گاؤں کی پنچایت میں مجھے اور میرے خاندان والوں کو ندامت کا سامنا کرنا پڑا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مبشر کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ ایک اور خاتون نے اپنے یوٹیوب چینل پر گاؤں کی خواتین کی ویڈیوز شیئر کی تھیں، جس سے گاؤں میں کافی غم و غصہ پایا جا رہا تھا۔
انہوں نے بتایا: ’پنجایت نے اس صورت حال کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ کسی بھی شخص کو گاؤں میں کیمرے کے ساتھ داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ میں خود بھی کسی میڈیا گروپ یا ٹی وی چینل کو انٹرویو نہیں دوں گا۔ اس لیے کوئی بھی اس قسم کی سرگرمی کے لیے گاؤں تشریف نہ لائے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی بھی شخص آئندہ ویڈیو یا تصاویر بناتے پایا گیا تو نہ صرف گاؤں کے لوگ ان کو سزا دیں گے بلکہ اسے پولیس کے بھی حوالے کیا جائے گا۔
مبشر صدیق اپنے روایتی کھانوں کے لیے دنیا بھر میں مشہور ہیں جو گاؤں کے ماحول میں مٹی سے بنے برتنوں اور لکڑی کی آگ میں روایتی کھانے بناتے ہیں۔ ان کی ایک اور خاص بات یہ ہے کہ وہ ہر مصالحہ ڈالتے ہوئے بسم اللہ ضرور پڑھتے ہیں۔
مبشر اپنے یوٹیوب چینل کے ذریعے ماہانہ تین لاکھ روپے کما رہے ہیں۔