وزیراعظم شہباز شریف نے ملک میں مفت آن لائن انسائیکلوپیڈیا کی ویب سائٹ وکی پیڈیا کو کھولنے کا حکم دے دیا ہے۔ اسے چند دن قبل ’توہین آمیز مواد‘ کی وجہ سے بند کردیا گیا تھا۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر حکومتی حکم نامے کی کاپی پوسٹ کی، جس میں درج ہے: ’وزیراعظم کو یہ ہدایت کرتے ہوئے خوشی ہے کہ ویب سائٹ (وکی پیڈیا) کو فوری طور پر بحال کیا جائے۔‘
Prime Minister @CMShehbaz has directed that the Wikipedia website be restored with immediate effect. The Prime Minister has also constituted a Cabinet Committee on matters related to Wikipedia and other online content. pic.twitter.com/fgMj5sqTun
— Marriyum Aurangzeb (@Marriyum_A) February 6, 2023
وکی پیڈیا کی منتظم غیر منافع بخش فنڈ وکی میڈیا فاؤنڈیشن نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ انہیں ’اس بات سے آگاہ کیا گیا ہے کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو وکی پیڈیا تک رسائی بحال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے‘ اور امید ہے کہ پاکستان میں آن لائن ٹریفک ’جلد ہی بحال ہوجائے گی۔‘
گذشتہ ہفتے پی ٹی اے نے وکی پیڈیا کو بند کرنے سے قبل توہین آمیز مواد ہٹانے کے لیے 48 گھنٹے کی مہلت دی تھی۔
ایجنسی کے ایک ترجمان نے گذشہ ہفتے کو کہا تھا کہ ’وکی پیڈیا اس وقت تک بلاک رہے گی جب تک کہ تمام قابل اعتراض مواد کو ہٹا نہ دیا جائے۔‘ تاہم مواد کی نشاندہی نہیں کی گئی تھی۔
’غیر متوقع نتائج‘
پیر کو جاری کیے گئے حکم نامے کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے تین حکومتی وزرا پر مشتمل کمیٹی کو ہدایت کی تھی کہ وہ پی ٹی اے کی جانب سے وکی پیڈیا بلاک کرنے کے فیصلے کا جائزہ لے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری سید توقیر شاہ کے دستخط شدہ دستاویز میں کہا گیا کہ کمیٹی کو پتہ چلا ہے کہ ’اس مکمل پابندی کے غیر متوقع نتائج سے زیادہ اس کے فوائد ہیں۔‘
دستاویز میں کہا گیا کہ اس معاملے کا مزید جائزہ لینے کے لیے ایک اور وزارتی کمیٹی قائم کی جائے گی۔
وکی میڈیا کے ایک ترجمان نے کہا کہ ’پاکستانی عوام معلومات کے حصول اور دوسروں کے ساتھ اپنی معلومات کے تبادلے کے لیے وکی پیڈیا پر انحصار کرتے ہیں۔
’اس پابندی کو ہٹانے کا مطلب ہے کہ پاکستان کے عوام ایک ایسی عالمی تحریک سے فائدہ اٹھا سکتے اور اس کی ترقی میں حصہ ڈال سکتے ہیں، جو تصدیق شدہ اور قابل اعتماد اور مفت معلومات پھیلانے کی کوشش کرتی ہے۔‘
مذکورہ تنظیم نے فوری طور پر اے ایف پی کے اس سوال کا جواب نہیں دیا کہ آیا انہوں نے خصوصی مواد کو ہٹانے کے لیے کوئی کارروائی کی یا نہیں۔
انہوں نے گذشتہ بیان میں کہا تھا کہ ’وکی میڈیا فاؤنڈیشن اس بارے میں فیصلہ نہیں کرتی کہ وکی پیڈیا پر کون سا مواد ہے یا اسے کیسے رکھا گیا ہے۔‘
اس میں مزید کہا گہا کہ ’ہم دنیا بھر کے ایڈیٹرز کی کمیونٹی کے ادارتی فیصلوں کا احترام اور ان کی حمایت کرتے ہیں۔‘