گلوکارہ میڈونا گریمی ایوارڈز میں سیاہ ٹکسیڈو سوٹ پہنے نظر آئیں، ان کی بھنویں بلیچ شدہ سنہرے بالوں والی اور ان کے گال پھولے اور ہموار دکھائی دیئے۔ سب اسے سمجھ نہیں پائے۔
ٹوئٹر پر کچھ اس طرح کا ردعمل سامنے آیا: ’لگتا ہے کہ ان کا چہرہ ٹرانسپلانٹ ہوا ہے۔‘
کسی نے کہا: ’میڈونا کو 2023 کے گریمی ایوارڈز میں ’نیا چہرہ‘ کا ایوارڈ ملا!‘
کس کا کہنا تھا: ’یہ وہ میڈونا نہیں جو مجھے یاد ہیں۔‘
پیر کی صبح تک متعدد خبر رساں اداروں نے میڈونا کو ’ناقابل شناخت‘ قرار دے دیا۔ وہ پلاسٹک سرجنوں سے ایک ایسی خاتون کے بارے میں ان کی رائے پوچھنے میں مصروف تھے، جس کا انہوں نے کبھی علاج نہیں کیا تھا۔
64 سالہ پاپ آئیکون کے حوالے سے ردعمل مکمل طور پر تنقیدی رہا۔ اس میں حیرت کی کوئی بات نہیں ہے۔ میڈونا طویل عرصے سے نوجوان نہ ہونے، عوامی طور پر اپنی جنسیت کا اظہار کرنے اور نصف صدی پہلے جب وہ پہلی بار مشہور ہوئی تھیں، کی طرح نظر نہ آنے جیسے ’واضح جرائم‘ کے لیے ایک ’پنچنگ بیگ‘ بنی رہی ہیں۔ یہ کوئی مبالغہ آرائی نہیں ہے۔
1993 میں سمیش ہٹس میگزین نے ویمبلے سٹیڈیم میں پرفارم کرتے ہوئے ان کی تصویر کے ساتھ ’دادی ماں آرام سے‘ (Calm down Grandma) کے الفاظ چھاپے تھے۔ وہ اس وقت 35 سال کی تھیں۔
میڈونا کے کیریئر کے ہر مرحلے میں یہ رویہ جاری ہے۔ 2000 کی دہائی میں وہ اپنے بازوؤں کی وجہ سے بری طرح تنقید کا نشانہ بنیں۔ امریکی ویب سائٹ ’ٹی ایم زیڈ‘ نے انہیں ’خون سے بھری رگوں کے بازوؤں‘ کے طور پر بیان کیا۔
The world is threatened by my power and my stamina. My intelligence and my will to survive.
— Madonna (@Madonna) February 7, 2023
But they will never break me
this is all the test. pic.twitter.com/XvcaaG0Rrs
ایک اور پوسٹ میں انہیں ’خوفناک پٹھوں والے بازو (جو) مردہ گائے کی ہڈیوں کے باقیات کے ساتھ دوبارہ جوڑے گئے‘ کے نام سے منسوب کیا گیا تھا۔ اپنے 2006 کے ٹریک ’سوری‘ کی میوزک ویڈیو میں وہ نوجوان اور خوبصورت مرد رقاصوں کے ساتھ رولر سکیٹس کرتی نظر آئیں۔
گانے کے البم کے بہت سے ویژولز میں 47 سالہ میڈونا کو چیتا پرنٹ والے لباس میں، ایک ڈانس سٹوڈیو میں گھومتے ہوئے دکھایا گیا، جو پھٹے ہوئے لباس پہنے رقاصوں کے ساتھ گلیوں میں مل رہی ہیں۔
میوزک ویڈیوز کے اس دور کے لیے یہ کوئی خاص دلچسپ بات نہیں تھی، پھر بھی وہ اس طرح کی تصویر کشی کے لیے ’بہت زیادہ بوڑھی‘ ہونے کی وجہ سے بری الذمہ تھیں۔ 2016 تک میڈونا کی ظاہری شکل پر تنقید ان کے بازوؤں کی طرف منتقل ہو گئی تھی، جسے جرائد نے انتہائی ’رگ دار‘ اور ’جھریوں والے‘ قرار دیا تھا۔
ایسا لگتا ہے کہ میڈونا کا تمسخر اڑائے بغیر یا ان سے بدسلوکی کیے بغیر کچھ ہفتے گزر گئے تھے۔ اس مہینے کے شروع میں ٹی وی میزبان لورین کیلی نے ان کے چہرے کو بے دردی سے ’ایک ابلے ہوئے انڈے‘ سے تشبیہ دی جب کہ پیئرز مورگن نے، جو ہمیشہ سے میڈونا کے لیے بہت عجیب و غریب نفرت کا شکار رہے ہیں، نے دعویٰ کیا کہ وہ ’عالمی تفریح کی تاریخ کی سب سے عجیب، تباہ شدہ شرمندگی‘ والی سٹار بن جائیں گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عوام میں ان کے بارے میں ناقابل یقین حد تک شیطانی باتیں کہنا طویل عرصے سے قابل قبول رہا ہے جب کہ ان کے دفاع میں بہت کم مشہور شخصیات نے کبھی کچھ کہا۔
بالآخر، ایسا لگتا ہے کہ ہم بڑی عمر کی خواتین کا انفرادیت سے عاری ہونا پسند کرتے ہیں اور ان کے جارحانہ، غیر متوقع یا خطرہ مول لینے کے حق سے انکار کرتے ہیں۔ خواتین جو انکار کرتی ہیں، جیسا کہ میڈونا ہمیشہ کرتی ہیں، خاموش ہو کر بیٹھ جائیں۔
یہی وجہ ہے کہ مورگن جیسے ناقدین سوشل میڈیا پر میڈونا کے اظہار خیال سے مسلسل ناراض رہتے ہیں یا ان کے جدید کام کو ان کی دلچسپیوں کی فطری توسیع کے بجائے تناؤ یا حساب کے طور پر بیان کرتے ہیں۔ انہوں نے حال ہی میں ریپ اور کیپ ورڈین بٹوک جیسی میوزیکل انواع کے ساتھ تجربہ کیا ہے جبکہ ان کا تازہ ترین کام سنگل ’بیک دیٹ اپ ٹو دی بیٹ‘ کو زیادہ سے زیادہ ٹک ٹاک اپیل کے لیے تیز رفتار ٹیمپو میں جاری کیا گیا، جو وائرل ہو گیا۔
وہ نوجوان فنکاروں کے ساتھ بھی کام کرنا جاری رکھے ہوئے ہیں۔
جنسی اظہار کے لیے عمر کے معیار کے ساتھ میڈونا کے باکسنگ میچ کے بارے میں بھی حیرت انگیز بات یہ ہے کہ وہ عوامی سطح پر ہمارے سامنے آنے والے پہلے پاپ آئیکونز میں سے ایک ہیں۔ اگرچہ بہت سے مشہور گلوکار سکون کی زندگی میں ریٹائر ہو سکتے ہیں یا پرانی ہٹ فلموں کی دوبارہ ریلیز سے دور رہ سکتے ہیں – ان کے بہت سے ساتھی جیسے پرنس، مائیکل جیکسن اور وٹنی ہیوسٹن بھی طویل عرصے پہلے مر چکے ہیں – میڈونا ایک کام کرنے والی فنکارہ بنی ہوئی ہیں، جنہیں اب بھی آواز کی حدود کو پار کرنے اور نئی آوازوں کے ساتھ کام کرنے میں دلچسپی ہے۔
اور کیا ہوگا اگر وہ یہ کر رہی ہیں؟
میڈونا خود پر کی جانے والی تنقید سے بے نیاز دکھائی دیتی ہیں۔ 2019 میں شائع ہونے والے نیویارک ٹائمز کے ایک انٹرویو میں انہوں نے مشورہ دیا کہ صحافی وینیسا گریگوریڈیس کی عمر کے تصور پر بہت زیادہ توجہ مرکوز تھی۔ میڈونا نے انہیں بتایا: ’سوچنا بند کریں۔ بس اپنی زندگی بسر کریں اور معاشرے سے متاثر نہ ہوں، جو آپ کو عمر کے بارے میں یا اس بارے میں کسی قسم کا احساس دلانے کی کوشش کریں کہ آپ نے کیا کرنا ہے۔‘
میڈونا کے ناقدین کی مایوسی کی وجہ سے یہ ہمیشہ سے ان کا نقطہ نظر رہا ہے: ’ضدی بنیں، مضبوط بنیں، عوام کی نظروں میں کبھی نہ ٹوٹیں۔‘
انسٹاگرام پر خود پر ہونے والی تنقید کے بارے میں میڈونا نے اس کا موازنہ ایک ’جرم‘ سے کیا۔ ان کا کہنا تھا: ’آپ (ایک بڑی عمر کی خاتون کے طور پر) جیت نہیں سکتیں۔ ایک زبردست (تصویر) آپ کو زیادہ فالوورز دے گی لیکن اس سے آپ کو مزید مخالفت اور تنقید بھی ملے گی۔ آپ اس مضحکہ خیز مقام پر ہیں۔‘
لیکن وہ اپنے کیریئر کے زیادہ تر حصے میں اس ’مضحکہ خیز مقام‘ پر بھی رہی ہیں۔ ایک 35 سالہ خاتون جس کو ’دادی‘ کا نام دیا جاتا ہے، ایک 64 سالہ خاتون جسے ’ابلا ہوا انڈا‘ کہا جاتا ہے۔ اس تمام تنقید کے ذریعے وہ کندھے اچکا رہی ہیں۔ ان کے لیے یہ اچھا ہے۔
© The Independent