شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان رواں ہفتے کئی اہم ریاستی تقریبات میں اپنی بیٹی کے ساتھ منظر عام پر آئے، جس کے بعد یہ قیاس آرائیاں شروع ہوگئیں کہ شاید انہیں کم جونگ ان کی جانشین کے طور پر تیار کیا جا رہا ہے۔
اس پورے ہفتے کے دوران شمالی کورین سربراہ کو ملک کی فوج کے قیام کی 75 ویں سالگرہ کی یاد میں ہونے والے پروگراموں میں شرکت کرتے دیکھا گیا۔
بدھ کی رات ایک فوجی پریڈ سمیت متعدد تقریبات میں کم جونگ ان کے ساتھ ان کی دوسری بیٹی کم جو- اے کے ساتھ ساتھ ان کی اہلیہ ری سول-جو بھی شریک تھیں۔
کم جو-اے، جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ ان کی عمر 10 سال ہے، کو ریاستی میڈیا کی طرف سے جاری کی گئی کئی تصاویر میں دیکھا گیا، جو منگل کو اعلیٰ فوجی حکام کے ساتھ کھانا کھاتے ہوئے، ڈرائنگ روم میں اپنے والد کے ساتھ بیٹھے ہوئے جب وہ سگریٹ نوشی کر رہے تھے اور پھر کم جونگ ان کے ساتھ پریڈ کے دوران چہل قدمی کرتے ہوئی لی گئی تھیں۔
شمالی کورین حکومت کے زیر کنٹرول سرکاری میڈیا کے مطابق یہ چوتھی بار تھا کہ وہ اس طرح عوامی طور پر منظر عام پر آئی تھیں۔
شمالی کوریا کی حکمران جماعت کے سرکاری اخبار روڈونگ سنمون نے انہیں اپنے والد کے ساتھ توجہ کا مرکز قرار دیا۔
وہ کم جونگ ان کے بچوں میں سے پہلی ہیں، جنہیں اپنے والد کے ساتھ عوامی سطح پر تصاویر میں دیکھا گیا کیونکہ ریاستی میڈیا نے اس سے قبل شمالی کورین سربراہ کے خاندان کے قریبی افراد کی شناخت ظاہر کرنے سے گریز کیا تھا۔
کم جونگ ان کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ ان کے تین بچے ہیں جن میں سے ایک بیٹا 13 سال کا ہے اور دوسرا بچہ چھ سال کا ہے، جس کے بارے میں یہ معلومات نہیں ہیں کہ آیا وہ لڑکا ہے یا لڑکی۔
کم جو-اے کو گذشتہ سال اپنے والد کے ساتھ ایک میزائل لانچ کی تقریب میں شرکت کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا، حالانکہ اس وقت سرکاری میڈیا میں ان کا نام نہیں لیا گیا تھا۔
اس لانچ سے پہلے، ان کے وجود کی واحد تصدیق سابق امریکی باسکٹ بال کھلاڑی ڈینس روڈمین کی جانب سے ہوئی تھی، جنہوں نے 2013 میں شمالی کوریا کے دورے کے دوران سپریم لیڈر کے خاندان کے ساتھ وقت گزارا تھا۔
جنوبی کوریا کے انٹیلی جنس حکام کا خیال ہے کہ یہ کم جونگ ان کی وہی بیٹی ہیں، جن کی شناخت سابق امریکی باسکٹ بال کھلاڑی نے جو۔اےکے نام سے کی تھی۔
سیئول میں ہانکوک یونیورسٹی آف فارن سٹڈیز کے پروفیسر میسن رچی نے کہا: ’ہم سب جانتے ہیں کہ وہ (کم جونگ ان) اپنے پسندیدہ بچے کے ساتھ ہیں، لیکن جتنا زیادہ وہ (تقریبات میں) سامنے آتی ہیں، اتنا ہی محسوس ہوتا ہے کہ انہیں قیادت کے لیے مکمل طور پر تیار کیا جا رہا ہے یا کم از کم ایک امکان کے طور پر سامنے لایا جا رہا ہے۔‘
کم جونگ ان کے بچوں کے بارے میں خاص طور پر قیاس آرائیاں کی جاتی ہیں کیونکہ ملک میں تاریخی طور پر موروثی آمریت رائج ہے۔ اگرچہ یہ بادشاہت نہیں ہے لیکن کم جونگ ان، شمالی کوریا کے بانی رہنما کم ال سنگ اور ان کے بیٹے کم جونگ ال کے بعد ان کے خاندان کی تیسری نسل ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
رواں ہفتے کی سرکاری میڈیا رپورٹس میں کم جو-اے کو شمالی کورین سربراہ کی ’محبوب‘ اور ’محترم‘ بیٹی کے طور پر بیان کیا گیا ہے کیونکہ تصاویر میں وہ اپنے والد کے ساتھ ہاتھ ملا کر چلتی ہوئی دکھائی دے رہی ہیں، جب کہ ان کی والدہ پیچھے ہیں۔
پروفیسر میسن رچی کے مطابق فوجی تقریبات، خاص طور پر ملک کے میزائل ہتھیاروں سے متعلق تقریبات میں کم جو ۔اے کی شرکت، اس خاندان اور شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں کی تصویر کو ایک دوسرے سے جوڑنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ اشارہ دینے کا ایک اور طریقہ ہے کہ جوہری ہتھیاروں میں کمی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔‘
ویانا میں قائم اوپن نیوکلیئر نیٹ ورک سے منسلک شمالی کوریا کی ماہر ریچل منیونگ لی نے کہا کہ یہ نتیجہ اخذ کرنا قبل از وقت ہے کہ کم جو-اے کو قیادت کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فوجی تقریبات میں خصوصی طور پر کم جو۔اے کی موجودگی شمالی کوریا کے عوام کو یہ پیغام دینے کے لیے ڈیزائن کی گئی ہے کہ جوہری ہتھیاروں کی تیاری آئندہ نسلوں کی سلامتی کے لیے ہے۔
ریچل منیونگ لی نے کہا کہ ’شمالی کوریا کی قیادت کو شاید اس حوالے سے اپنا دفاع کرنا پڑے گا کہ ملک بگڑتے ہوئے معاشی حالات کے باوجود قومی دفاع میں سرمایہ کاری کیوں جاری رکھے ہوئے ہے۔
’اور کوئی پروپیگنڈہ اس پیغام کو پہنچانے کے لیے سربراہ کی بیٹی سے زیادہ طاقتور نہیں ہو سکتا۔‘