پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے گزشتہ ہفتے بدھ کو لاہور سے ’جیل بھرو تحریک‘ شروع کرنے کا اعلان کیا۔
جمعے کو پاکستانی میڈیا پر نشر ہونے والی اپنی تقریر میں ان کا کہنا تھا کہ ہم موجودہ مظالم کے خلاف جیل بھرو تحریک کا آغاز کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے مخالفین ہمیں جیل سے ڈراتے ہیں۔ ان کے پاس جیل میں جگہ ہی نہیں ہو گی۔ ہم جیلیں بھر دیں گے۔‘
اپنی تقریر میں ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے بدترین مخالف کو وزیراعلی پنجاب بنایا گیا۔ ہم پر ظلم کرنے والے 23 پولیس افسران میں سے 16 کو اعلی عہدے دے دیے گئے۔‘
عمران خان کے اعلان پر درعمل دیتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ ن کی رہنما عظمی بخاری نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ بہتر ہوتا کہ عمران خان اعلان کرتے کہ جیل بھرو تحریک کا آغاز میں کروں گا اور پہلے اپنی گرفتاری دیتے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’عمران خان جیل بھرنے کا اپنا شوق پورا کریں۔ حکومت ان کا یہ شوق پورا کرنے کے لیے تیار ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ملک کے حالات کے باوجود عمران خان کو صرف اپنی سیاست اور اقتدار کی فکر ہے۔‘
دوسری جانب وزیر مملکت اور ترجمان پیپلز پارٹی فیصل کریم کنڈی نے عمران خان کے جیل بھرو تحریک سے متعلق اعلان پر سوال کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیا عمران خان بھی جیل بھرو تحریک میں گرفتاری دیں گے؟
ایک طرف جب سیاست دان عمران خان سے جیل بھرو تحریک میں خود ان کے جیل جانے کے بارے میں پوچھ رہے ہیں تو دوسری طرف کارٹونسٹ ظہور ان کے اس اعلان کو اپنی نظر سے کیسے دیکھتے ہیں۔ انڈپینڈنٹ اردو کے مستقل کارٹون سلسلے میں ملاحظہ کریں۔