پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے بدھ کو لاہور سے ’جیل بھرو تحریک‘ شروع کرنے کا اعلان کر دیا۔
جمعے کو پاکستانی میڈیا پر نشر ہونے والی اپنی تقریر میں ان کا کہنا تھا کہ ہم اس ظلم کے خلاف جیل بھرو تحریک کا آغاز کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے مخالفین ہمیں جیل سے ڈراتے ہیں۔ ان کے پاس جیل میں جگہ ہی نہیں ہو گی۔ ہم جیلیں بھر دیں گے۔‘
اپنی تقریر میں ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے بدترین مخالف کو وزیراعلی پنجاب بنایا گیا۔ ہم پر ظلم کرنے والے 23 پولیس افسران میں سے 16 کو اعلی عہدے دے دیے گئے۔‘
ان کے مطابق ’مجھ پر حملہ ہونے سے پہلے بتایا تھا۔ حملے میں ملوث تمام افراد اقتدار میں بیٹھے ہیں۔ یہ ظلم کر کے تحریک انصاف کے کارکنوں کو ڈرانا چاہتے ہیں۔‘
عمران خان کا کہنا تھا ’مجھ پر حملہ ہوا تو ہماری حکومت تھی، لیکن ہماری حکومت میں پولیس ہماری بات نہیں سن رہی تھی۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’نگران حکومت نے آ کر جے آئی ٹی کو روک دیا، تحقیقاتی افسر کو او ایس ڈی بنا کر ریکارڈ سیز کر دیا۔ نگران حکومت نے جے آئی ٹی کو سبوثار کر دیا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اپنے بیان میں عمران خان کا کہنا تھا آئین واضح طریقے سے کہتا ہے کہ الیکشن 90 روز میں ہونے ہیں، اس میں تاخیر کا مطلب ہے جو بھی نگران حکومت ہو گی وہ غیر آئینی ہو گی۔
ان کا مزید کہنا تھا چیف الیکشن کمشنر کو معلوم ہے کہ اسمبلی ختم ہونے کے بعد 90 دن میں الیکشن کرانے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’کہا جا رہا ہے کہ الیکشن کے لیے پولیس نہیں ہو گی، فوج نہیں ہو گی۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’خطرناک بات یہ ہے کہ چیف الیکشن کمشنر الیکشن کرانے سے معذوری کا اظہار کرتا ہے۔‘
عمران خان کے مطابق ’اگر عدلیہ آئین پرعمل نہیں کرا سکتی تو اس سے بڑی بربادی کوئی نہیں ہے۔‘
اپنے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ ’ہم بار بار کہتے رہے کہ اس حکومت کے پاس مینڈیٹ نہیں یہ ملک نہیں چلا سکتی۔‘
ان کے مطابق ’موجودہ حکومت کہتی ہے کہ ہم نے مشکل فیصلے کیے کیا مشکل فیصلے کیے؟ کیا اس حکومت نے قیمتیں بڑھانے کے مشکل فیصلے کیے؟ آئی ایم ایف نے ہمیں بھی کہا تھا قیمتیں بڑھاؤ، ان لوگوں نے ساری چیزیں مہنگی کر کے عوام کی کمر توڑ کے رکھ دی ہے۔ مزید قرض لینا مسائل کا حل نہیں بلکہ ملک کی دولت میں اضافہ کرنا مسئلے کا حل ہے۔‘
حکومت کا ردعمل
عمران خان کے اعلان پر درعمل دیتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ ن کی رہنما عظمی بخاری نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ بہتر ہوتا کہ عمران خان اعلان کرتے کہ جیل بھرو تحریک کا آغاز میں کروں گا اور پہلے اپنی گرفتاری دیتے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’عمران خان جیل بھرنے کا اپنا شوق پورا کریں۔ حکومت ان کا یہ شوق پورا کرنے کے لیے تیار ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ملک کے حالات کے باوجود عمران خان کو صرف اپنی سیاست اور اقتدار کی فکر ہے۔‘
دوسری جانب وزیر مملکت اور ترجمان پیپلز پارٹی فیصل کریم کنڈی نے عمران خان کے جیل بھرو تحریک سے متعلق اعلان پر سوال کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیا عمران خان بھی جیل بھرو تحریک میں گرفتاری دیں گے؟
انہوں نے کہا کہ ’عمران خان کل عدالتوں میں اپنی ضمانتیں کینسل کرائیں، اصولی طور عمران خان اپنی اہلیہ اور بیٹوں کے ساتھ گرفتاری دیں۔ انہیں اور دوسروں کو ملک کی کس جیل میں رکھنا ہے فیصلہ رانا ثنااللہ کریں گے۔‘
’نیازی صاحب آپ کو قسم ہے چندہ خوری کی، اب یوٹرن نہیں لینا، عمران خان اور ان کی کور کمیٹی کے لیے سندھ کے جیل مناسب ہیں۔ سندھ کی جیلوں میں عمران خان کی دیکھ بھال کے ساتھ دماغ کا علاج بھی ہوگا۔‘