فیس بک کی ری برینڈنگ کے سلسلے میں واٹس ایپ اور انسٹاگرام کو بھی اب نئے نام دیئے جا رہے ہیں۔
یہ دونوں ایپس اب ’واٹس ایپ فرام فیس بک‘ اور ’انسٹاگرام فرام فیس بک‘ کے ناموں سے جانی جائیں گی۔
عالمی سطح پر کام کرنے والی ڈیجیٹل میڈیا کمپنی دی انفارمیشن نے سب سے پہلے سماجی رابطے کی ان ایپلی کیشنز کا نام تبدیل کرنے کی خبر دی تھی۔
دی انفارمیشن کے مطابق یہ تبدیلی ان کوششوں کا حصہ ہے، جس کے تحت ان تینوں ایپس کو فیس بک کے جھنڈے تلے قریب لایا جا رہا ہے۔
جب سے فیس بک نے واٹس ایپ اور انسٹاگرام خریدی ہیں، اُس وقت سے یہ الگ الگ ایپس کے طور پر چل رہی تھیں۔
موجودہ حالات میں واٹس ایپ اور انسٹاگرام دونوں سے ظاہر نہیں ہوتا کہ وہ فیس بک کی ملکیت ہیں، لیکن اب نئے ناموں سے یہ واضح ہو جائے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یہ نہ صرف فیس بک کی اندرونی برینڈنگ میں دکھائی دیں گے بلکہ ڈیجیٹل ڈسٹری بیوشن سروس گوگل پلے اور ایپ سٹور میں بھی ان ہی ناموں سے نظر آئیں گے۔ تاہم ڈیوائس کی ہوم سکرین پر یہ موجودہ ناموں سے ہی دکھائی دیں گے۔
فیس بک نے کہا ہے کہ دونوں ایپلی کیشنز کا نام تبدیل کرنے کے فیصلے کا مقصد ’واضح کرنا ہے کہ یہ دونوں فیس بک کا حصہ ہیں۔‘
فیس بک نے پہلے ہی اس طریقہ کار کو دفاتر کے درمیان رابطے کی ایپلی کیشن ’ورک پلیس فرام فیس بک‘ میں اپنایا ہوا ہے۔ خود انسٹاگرام کی ایک ایپ کا اسی قسم کا نام ’بومرینگ فرام انسٹاگرام‘ ہے۔
ناموں کی تبدیلی ایک ایسے وقت میں کی جا رہی ہے جب فیس بک ان تینوں خدمات کو قریب لانے کے بارے میں سوچ رہا ہے۔ مارک زکربرگ نے رواں برس کے اوائل میں اعلان کیا تھا کہ اس سے لوگ انسٹاگرام کے ڈائریکٹ میسج سے واٹس ایپ چیٹ میں پیغام بھیج سکیں گے۔
مارک زکربرگ نے کہا کہ واٹس ایپ اور انسٹاگرام کو فیس بک سے مربوط کرنے کا مقصد اسے ایسا پلیٹ فارم بنانا ہے، جہاں صارفین کی ’نجی زندگی کا تحفظ‘ مرکزی نکتہ ہو۔
انہوں نے اپنے ایک طویل بلاگ میں شامل حصے میں لکھا: ’لوگ چاہتے ہیں کہ سماجی رابطے کا جو پلیٹ فارم وہ استعمال کر رہے ہیں اس کے ذریعے دوسروں کو پیغام بھی بھیجیں۔‘ تاہم اس وقت فیس بک پر موجود لوگوں کو الگ سے پیغام بھیجنے کے لیے آپ کو ’میسنجر‘، انسٹاگرام پر’ڈائریکٹ میسیج‘ اور واٹس ایپ پر اسی نام کی ایپلی کیشن استعمال کرنی پڑتی ہے۔
مارک زکربرگ کہتے ہیں: ’ہم لوگوں کو موقع دینا چاہتے ہیں کہ وہ اپنے دوستوں کے ساتھ رابطے کے لیے جس ایپلی کیشن کو بھی ترجیح دیتے ہیں اسے اپنے لیے منتخب کرلیں۔‘
ان تینوں ایپس کے قریب آنے کی وجہ سے کچھ مسائل بھی سامنے آئے ہیں۔ اس سال فیس بک کئی بار بند ہوئی جن میں اس سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی تاریخ کی بعض بڑی بندشیں بھی شامل ہیں اور اب واٹس ایپ اور انسٹاگرام بھی اس بندش کی زد میں ہیں۔
© The Independent