ایران نے منگل کو اعلان کیا ہے کہ سکول کی طالبات کو پراسرار طور پر زہر دیے جانے کے واقعات میں پہلی مرتبہ گرفتاریاں کی گئی ہیں۔
سکول کی طالبات کو زہر دیے جانے کے واقعات گذشتہ سال نومبر سے سامنے آنا شروع ہوئے اور اب تک ان واقعات میں پانچ ہزار سے زائد لڑکیاں متاثر ہو چکی ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے پیر کو کہا تھا کہ ’ناقابل معافی جرم‘ کے مرتکب افراد کو ’رحم کے بغیر‘ پکڑا جائے۔
دوسری جانب طالبات کو زہر دینے کے واقعات پر عوامی غصہ بڑھتا جا رہا ہے اور اس حوالے سے احتجاجی مظاہرے بھی کیے جا رہے ہیں۔
ایران کے نائب وزیر داخلہ ماجد میر احمدی نے سرکاری ٹیلی ویژن کو بتایا کہ ’خفیہ اداروں کے خفیہ اور تحقیقی اقدامات کی بنیاد پر پانچ صوبوں میں متعدد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے اور متعلقہ ادارے مکمل تفتیش کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے حراست میں لیے گئے افراد کی شناخت نہیں بتائی اور نہ ہی اگلے ممکنہ اقدام کی وضاحت کی ہے۔
نومبر کے اواخر سے ایران کے متعدد سکولوں میں زہر دیے جانے کے بعد متعدد واقعات پیش آ چکے ہیں۔
سکول کے احاطے میں ناخوشگوار بو کی اطلاع کے بعد طلبہ میں سانس لینے میں تکلیف، متلی اور چکر آنے کی علامات پائی گئی ہیں جس کے بعد کچھ متاثرہ طلبہ کا ہسپتال میں علاج کیا گیا۔
حقائق معلوم کرنے والی کمیٹی کے رکن محمد حسن اسفاری نے خبر رساں ادارے آئی ایس این اے کو بتایا ہے کہ ’(31 میں سے) 25 صوبے اور تقریباً 230 سکول متاثر ہوئے ہیں اور سکول کی پانچ ہزار سے زیادہ لڑکے لڑکیاں زہر خورانی کا شکار ہوئے۔‘
انہوں کہا کہ ’زہر کی قسم اور دیے جانے کی وجہ جاننے کے لیے مختلف ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں۔ ابھی تک استعمال کیے جانے والے زہر کی قسم کے بارے میں کوئی خاص معلومات نہیں مل سکی ہیں۔‘
پراسرار طور پر زہر دیے جانے کی وجہ سے عوام میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے اور انہوں نے حکام سے کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
ان واقعات کے نتیجے میں بین الاقوامی سطح پر بھی تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے اور مغربی ممالک نے ان واقعات کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
خاص طور پر جب ایران میں خواتین کے لیے سخت لباس کی خلاف ورزی کرنے کے الزام میں گرفتاری کے بعد 22 سالہ ایرانی کرد مہسا امینی کی موت پر ملک گیر احتجاج شروع ہونے کے فوراً بعد جب پہلے کیس رپورٹ ہوئے تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے گذشتہ ہفتے داخلہ اور انٹیلی جنس کی وزارتوں کو زہر دینے کے واقعات کے بارے میں مسلسل تازہ اطلاعات فراہم کرنے کا کام سونپا اور ان واقعات کو لوگوں میں خوف اور مایوسی پیدا کرنے کی دشمن کی سازش قرار دیا۔
وزارت داخلہ نے پیر کو تازہ معلومات میں بتایا تھا کہ ’ہسپتال منتقل کیے گئے پانچ فیصد سے بھی کم طلبہ میں خراش پیدا کرنے والا مواد پایا گیا جس کی وجہ سے ان کی صحت خراب ہوئی۔‘
بیان کے مطابق ’خوش قسمتی سے اب تک طبی مراکز میں منتقل کیے گئے کسی بھی طالب علم کے جسم میں کوئی زہریلا یا خطرناک مادہ نہیں پایا گیا ہے۔‘
نائب وزیر صحت سعید کریمی کہتے ہیں کہ’سانس کے ذریعے جسم میں جانے والا خراش پیدا کرنے والا مواد ضروری نہیں کہ گیس ہو لیکن یہ سفوف یا پیسٹ یا یہاں تک کہ مائع کی شکل میں بھی ہو سکتا ہے جسے ہیٹر پر ڈالنے یا اس کی حرارت سے بخارات میں تبدیل ہونے سے پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔‘
آئی ایس این اے کی جانب سے رپورٹ کردہ تازہ ترین کیس میں منگل کو کشیدگی کے شکار جنوب مشرقی شہر زاہدان میں 40 طالبات شامل ہیں۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس نے پیر کو زہر دینے کی قابل اعتماد آزاد تحقیقات کا مطالبہ کیا۔