افغانستان میں طالبان کے امیر ہبت اللہ اخندزادہ نے اس سال عید الفطر کے موقعے پر اپنے پیغام میں حکم دیا ہے کہ تمام ادارے اور عام لوگ امر بالمعروف و نہی عن المنکر کی وزارت کے ساتھ مل کر فساد اور فتنوں کے خاتمے میں تعاون کریں ’تاکہ ایک پاکیزہ اور متوازن اسلامی معاشرہ وجود میں آئے، اور ہماری آئندہ نسلیں غلط عقائد، غیر شرعی رسم و رواج اور بداخلاقیوں سے محفوظ رہ سکیں۔‘
طالبان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اپنے روایتی طویل سالانہ پیغام میں طالبان کے امیر کا کہنا تھا کہ امر بالمعروف، نہی عن المنکر وسمع شکایات کی وزارت کے اہلکار اپنی کوششوں میں مصروف ہیں تاکہ معاشرے کی اصلاح ہو، جس کے نتیجے میں برائیوں کی شرح کم ہوئی ہے۔
’یہ اسلامی نظام کے بڑے مقاصد میں سے ایک ہے کہ ہر قسم کے فساد کا خاتمہ کیا جائے، کیونکہ جب معاشرہ فساد سے پاک ہوگا تو ہمارا اور آپ کا طرزِ زندگی بہتر ہوگا، عزت محفوظ رہے گی، وقار برقرار رہے گا اور لوگ اسلام کی برکات سے مستفید ہوں گے۔‘
گذشتہ سال طالبان حکام نے مردوں اور عورتوں کی روزمرہ کی زندگی کے حوالے سے امر بالمعروف، نہی عن المنکر قوانین نافذ کیے تھے۔
امیر طالبان نے، جو کم ہی عوام میں آتے ہیں، زور دے کر کہا کہ ان کی حکومت کے تحت تمام تعلیمی اداروں کو بھی پابند بنایا گیا ہے کہ وہ عقائد اور اعمال کی اصلاح پر بھرپور توجہ دیں، نصاب کو شریعت کے مطابق ترتیب دیں اور نوجوانوں کی اسلامی اصولوں کے مطابق تربیت کریں۔
اس مقصد کے حصول میں ان کا اصرار تھا کہ ’علمائے کرام کی بھی بڑی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ نوجوانوں کے عقائد درست کریں، برائیوں کے خاتمے کے لیے بھرپور تعاون کریں اور اپنے شرعی فرائض ادا کریں۔ خاص طور پر ان غیر شرعی رسوم و رواج کے خلاف ہمارے جاری کردہ احکامات پر عمل درآمد کرائیں تاکہ فضول اخراجات اور اسراف کی روک تھام ہو، جو لوگوں کو ہجرت اور بے وطنی کی طرف دھکیل دیتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’امارت اسلامیہ کے تمام احکامات، قوانین، اور بالخصوص امر بالمعروف کا قانون عوام کو سمجھایا جائے اور انہیں اس پر عمل کرنے کی ترغیب دی جائے۔‘
ترقیاتی منصوبے
مولوی ہبت اللہ نے اپنی حکومت کی کارکردگی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ان کی کوشش ہے کہ ہر سال ترقی اور تعمیر نو کے لیے سینکڑوں بڑے اور چھوٹے منصوبے شروع کیے جائیں، صوبوں کے درمیان بڑی شاہراہوں کی بنیادی تعمیر نو کی جائے، دنیا کے ساتھ تجارتی مواقع کو وسعت دی جائے، برآمدات میں اضافہ کیا جائے، اور تجارت و صنعت پر خاص توجہ دی جائے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا کہنا تھا کہ ’اس میں اچھی پیش رفت ہوئی ہے۔‘
ان کے بقول بڑے ترقیاتی منصوبوں کے آغاز، معدنیات کے نکالنے، اور تاجروں و صنعت کاروں کو وسیع اراضی کی تقسیم کے ذریعے، عوام میں بے روزگاری کی شرح کم کرنے اور معیشت کو مستحکم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
’یہ اقدامات اسلامی امارت کے متعلقہ اداروں کی مزید توجہ، اخلاص، محنت اور جدوجہد کے متقاضی ہیں، اور عوام کی طرف سے بھرپور حمایت اور تعاون بھی ضروری ہے۔‘
انہوں نے کسی کا نام تو نہیں لیا لیکن عوام کو متنبہ کیا کہ وہ ان بدنیت گروہوں اور خفیہ اداروں کے ان پروپیگنڈوں پر یقین نہ کریں جو مایوسی پھیلانے یا غربت اور اقتصادی مشکلات کا خوف پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
فلسطین
اپنے عید کے پیغام میں انہوں نے مسئلہ فلسطین کا بھی ذکر کیا اور اسے پوری اسلامی دنیا کا مسئلہ قرار دیا۔
’ہم فلسطین کے مظلوم اور نہتے عوام پر صہیونی حکومت کے وحشیانہ حملوں اور بمباری کی شدید مذمت کرتے ہیں اور اسے ایک بہت بڑا ظلم اور بربریت سمجھتے ہیں۔
’ہم فلسطینی عوام کے جائز مطالبات کی حمایت کرتے ہیں اور پوری اسلامی دنیا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی استطاعت کے مطابق فلسطینیوں کی مدد کریں، تاکہ وہ اپنے غصب شدہ حقوق واپس حاصل کر سکیں، صہیونی ظلم و جبر سے نجات پا سکیں، اور وہاں جاری وحشت و ظلم کا خاتمہ ہو۔‘