ریلوے سٹیشن کے لاؤڈ سپیکر پر 27 مارچ کو صبح سات بجکر 30 منٹ پر اعلان کیا گیا: ’پشاور سے کوئٹہ جانے والی جعفر ایکسپریس روانگی کے لیے تیار ہے۔‘
تقریباً دو ہفتے قبل بلوچستان کے ضلع بولان میں حملے کے بعد سے معطل جعفر ایکسپریس کی بحالی کے موقعے پر آج ٹرین کو غباروں اور پھولوں سے سجایا گیا تھا، جس کے سامنے کے حصے پر پاکستان کا پرچم لہرا رہا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
11 مارچ کو کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر مسلح افراد نے بولان کے علاقے میں حملہ کر کے مسافروں کو یرغمال بنا لیا تھا۔ ٹرین میں 400 سے زائد افراد سوار تھے جن میں سے بعض کا تعلق افواج پاکستان سے تھا۔ اس حملہ کی ذمہ داری کالعدم عسکریت پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کی تھی۔
اس حملے میں کم از کم 18 سکیورٹی اہلکاروں سمیت 26 افراد جان سے چلے گئے تھے جبکہ پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق 33 عسکریت پسند مارے گئے تھے۔
اس واقعے کے بعد پہلی ٹرین آج پشاور ریلوے سٹیشن سے روانہ ہوئی، جو 34 گھنٹوں میں پنجاب اور سندھ سے گزر کر کوئٹہ پہنچے گی۔
ٹرین کی بحالی کے موقعے پر پشاور کینٹ ریلوے سٹیشن میں ڈویژنل کمرشل افسر عابدہ مریم گیلانی نے بتایا کہ ’جعفر ایکسپریس کو آج بحال کر دیا گیا ہے اور یہ اسی طرح شیڈول کے مطابق چلے گی۔‘
انہوں نے بتایا کہ کوئٹہ روٹ پر سکیورٹی کے خاطر خواہ انتظامات بھی کیے گئے ہیں اور مسافروں کی تعداد تقریباً 250 کے لگ بھگ ہے۔
سکیورٹی کے حوالے سے عابدہ نے بتایا کہ ’پشاور سمیت ہر ڈویژن میں سکیورٹی کا اپنا سٹاف ہوتا ہے، جو ٹرین میں تعینات ہوتا ہے جبکہ پشاور سے روٹین کا سکیورٹی سٹاف ٹرین کے ساتھ ہوگا کیونکہ پشاور میں مسائل نہیں ہیں۔‘
ریلوے سٹیشن پر کوئٹہ کے مسافر کم جبکہ پنجاب اور سندھ کے مسافر زیادہ تھے۔
ایک مسافر محمد عادل نے بتایا کہ ’ٹرین کی معطلی سے بہت مشکلات تھی کیونکہ ہم سفر کے لیے یہی ٹرین استعمال کرتے ہیں۔‘
انہوں نے ٹرین کی بحالی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان فوج کو اس کا کریڈٹ جاتا ہے کہ انہوں نے اس میں کردار ادا کیا ہے۔‘
کوئٹہ سے جعفر ایکسپریس 28 مارچ کو پشاور کے لیے روانہ ہوگی جبکہ ریلوے حکام کے مطابق بولان ایکسپریس کی سروس بھی بحال کردی گئی ہے۔