پاکستان میں ملبوسات کے ایک معروف برینڈ کی مالک ماریہ بی ایک بار پھر سرخیوں میں ہیں اور اس بار تنازع بہاولپور کے نوابوں کے قدیم مقبروں پر ماڈلز کی شوٹ پر سامنے آیا ہے۔
ڈیزائنر ماریہ بی کو حال ہی میں مبینہ طور پر بہاولپور کے نوابوں کے خاندان کے قدیم قبرستان میں ایک فیشن ویڈیو بنانے پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
اس شوٹ کے بعد سوشل میڈیا پر بہاولپور کے نواب خاندان سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے مبینہ طور پر ان کے اجداد کے مقبرے پر ماڈلز کی شوٹنگ کے خلاف آواز اٹھائی اور ڈیزائنر کے خلاف قانونی کارروائی کا بھی عندیہ دیا۔
تاہم یہ تنازع سامنے آنے کے بعد ماریہ بی کے آفیشل انسٹاگرام پیج پر اس معاملے پر معذرت سامنے آئی ہے۔
کمپنی نے لکھا: ’ہمارے برینڈ کے لیے حالیہ شوٹ کی منصوبہ بندی اور اس کی شوٹنگ ایک پروڈکشن ہاؤس نے کی تھی اور اس کا مقصد بہاولپور میں ہمارے شاندار ثقافتی ورثے کو دنیا کے سامنے لانا تھا۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’شوٹنگ کی تصاویر کو ایڈٹ کر کے شائع کیا گیا تاہم ہمیں اس مقام کی اہمیت اور تقدس کے بارے علم نہیں تھا۔‘
’ہم ان لوگوں کے شکر گزار ہیں جنہوں نے اس غلطی کی نشاندہی کی اور ہم نے تمام مواد کو ہٹا کر فوری کارروائی کی ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ماریہ بی کی جانب سے دیے گئے بیان میں مزید کہا گیا کہ: ’ہم ان تمام لوگوں سے دل کی گہرائیوں سے معذرت خواہ ہیں جنہیں اس ناخوش گوار واقعے سے قابل فہم تکلیف کا سامنا کرنا پڑا۔‘
ماریہ بی ایک معروف ڈیزائنر ہیں جو نہ صرف اپنے ڈیزائنر کلیکشنز اور لان پرنٹس کے لیے جانی جاتی ہیں بلکہ اپنے نقطہ نظر کے لیے بھی جانی جاتی ہیں۔
وہ ٹرانسجینڈر اور انٹرسیکس جیسے حساس معاملات پر اپنے تبصروں کی وجہ سے سرخیوں میں رہیں۔
انہوں نے حال ہی میں ڈراما ’سر راہ‘ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔