انڈیا نے اپنی فوج کو مزید طاقتور بنانے کے لیے ساڑھے آٹھ ارب ڈالر کے میزائل، ہیلی کاپٹر، توپیں اور جنگ میں استعمال ہونے والے الیکٹرانک سسٹم کی خریداری کی منظوری دے دی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق وزارت دفاع نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ انڈین فوج کے لیے سرمائے کے حصول کی منظوری دینے والے اعلیٰ ادارے ڈیفنس ایکوزیشن کونسل (ڈی اے سی) نے تمام سروسز کے لیے 705 ارب انڈین روپے (8.52 ارب ڈالر) کے آرڈرز کی منظوری دے دی ہے۔
وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نریندرمودی کی حکومت کی اندرون ملک دفاعی سازوسامان کی تیاری کی خواہش کے مطابق تمام آرڈرز انڈین کمپنیوں کو دیے جائیں گے۔
ایمٹی طاقتوں چین اور پاکستان کا ہمسایہ ہونے کی حقیقت کے پیش نظر اورمتنازع ہمالیائی سرحد پر چین کے ساتھ جاری کشیدگی کی وجہ سے انڈیا اپنے زیادہ تر سوویت دور کے جنگی سازوسامان کو جدید آلات سے بدلنا چاہتا ہے۔
اس ضمن میں انڈین بحریہ پر توجہ دی جا رہی ہے جس کے لیے جمعرات کو 560 ارب روپے کی منظوری دی گئی ہے۔ یہ منظوری انڈیا کی جانب سے گذشتہ سال بحر ہند میں چینی سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار کے بعد دی گئی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انڈین ملٹری کے لیے جس خریداری کی منظوری دی گئی ہے اس میں 200 اضافی برہموس میزائل، 50 یوٹیلٹی ہیلی کاپٹرز اور بحریہ کے الیکٹرانک وارفیئر سسٹمز شامل ہیں۔
برہموس سپرسونک میزائل ہے جو تقریباً 300 کلومیٹر کے فاصلے تک مار کر سکتا ہے۔ یہ میزائل انڈیا اور روس نے مشترکہ طور پر تیار کیا ہے۔ تینوں انڈین مسلح افواج ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے اس میزائل کی مختلف اقسام، استعمال کر رہی ہیں۔
ڈی اے سی نے آبدوز کے ڈیزل سے چلنے والے انجن کی بھی منظوری دی ہے۔ یہ انجن انڈیا میں پہلی بار استعمال ہو گا۔ کونسل نے ایئرفورس کے لیے طویل فاصلے کے میزائلوں کی بھی منظوری دے دی ہے۔ یہ میزائل سخوئی۔30 ایم کے آئی لڑاکا جیٹ طیارے استعمال کریں گے۔
آرمی کے لیے 155 ملی میٹر 52 کیلیبر کی توپوں کی منظوری دے دی گئی ہے۔ فوج کے لیے توپوں کو کھینچنے والی گاڑیوں سمیت دوسری طاقتور گاڑیوں کی خریداری کی بھی منظوری دی گئی ہے۔