پاکستان میں حالیہ مردم شماری پر ملٹی پارٹیز کانفرنس نے مطالبہ کیا ہے کہ مردم شماری کا وقت بڑھا کر سندھ کی آبادی کو درست گِنا جائے اور یہاں مقیم غیر ملکی تارکین وطن کے لیے الگ خانہ شامل کر کے انہیں علیحدہ گنا جائے۔
یہ پاکستان میں ہونے والی پہلی ڈیجیٹل اور ساتویں ملکی مردم شماری ہے۔
حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی سمیت سندھی قوم پرست جماعتوں کے تحفظات پر پیپلز پارٹی کی میزبانی میں ہونے والے ملٹی پارٹی کانفرنس میں یہ مطالبہ کیا گیا۔
ایم کیو ایم پاکستان نے ملٹی پارٹی کانفرنس میں شرکت نہیں کی۔ کانفرنس میں مسلم لیگ ن، جمعیت علمائے اسلام (فضل الرحمٰن)، جماعت اسلامی، سندھ ترقی پسند پارٹی اور عوامی جمہوری پارٹی نے شرکت کی۔
کانفرنس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ملٹی پارٹیز کانفرنس کے صدر نثار کھوڑو نے کہا کہ ڈیجیٹل مردم شماری کے لیے انتہائی کم وقت دیا گیا۔
نثار کھوڑو کا کہنا تھا کہ ’ایک گھرانے کا فارم بھرنے کے لیے کم از کم 35 منٹ لگ رہے ہیں۔ ایسے اتنی کم مدت میں ملک بھر کے تمام گھرانے کیسے شمار کیے جائیں گے؟‘
’اس لیے وقت بڑھایا جائے۔ جن گھروں کو شمار کیا جا رہا ہے ان گھرانوں کو رسید فراہم کی جائے تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ کتنے افراد شمار ہوئے۔ ڈیجیٹل مردم شماری کا ڈیٹا سندھ کے ساتھ شیئر کیا جائے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو نے مزید کہا کہ ’سندھ میں مقیم غیرملکی تارکین وطن کے لیے مردم شماری کے فارم میں علیحدہ خانہ رکھ کر انہیں غیرملکی تارکین وطن کے طور پر گنا جائے تاکہ یہ پتہ لگ سکے کہ سندھ میں ان کی کتنی تعداد آباد ہے۔‘
’دو صوبوں میں انتخابات پرانی مردم شماری پر کیے جا رہے ہیں۔ باقی ملک میں نئی مردم شماری پر کیسے کروائے جا سکتے ہیں؟‘
کانفرنس میں مطالبہ کیا گیا کہ نئی مردم شماری مکمل ہونے کے بعد ملک میں ایک ساتھ نئے انتخابات کروائے جائیں۔
نثار کھوڑو کے مطابق ’دو صوبوں میں پرانی مردم شماری کی بنیاد پر انتخابات اور وفاق سمیت باقی دو صوبوں میں نئی مردم شماری پر انتخابات کرانا کیا پاکستان کو دو ٹکڑے کرنے کی شروعات ہے؟ اگر سندھ کی مردم شماری کے متعلق یہ سب خدشات ختم نہیں کیے گئے تو سندھ مردم شماری کے نتائج قبول نہیں کرے گا۔‘
’ہم نے وزیراعلیٰ سندھ کو کانفرنس کے دوران کہا ہے کے وہ اس معاملے پر وفاق سے بات کر کے سندھ کے خدشات ختم کروائیں اور پاکستان کو دو ٹکڑے ہونے سے بچائیں۔‘