پاکستان میں ڈیجیٹل بنیادوں پر پہلی اور مجموعی طور پر ساتویں خانہ و مردم شماری شروع ہو گئی ہے، جو یکم اپریل تک جاری رہے گی۔
سندھ کی قوم پرست جماعتیں ڈیجیٹل خانہ و مردم شماری میں قومی شناختی کارڈ کی شرط ختم ہونے پر سراپا احتجاج ہیں۔
سندھ قوم پرستوں کے مطابق شناختی کارڈ کے بغیر خانہ و مردم شماری کے باعث سندھ میں مقیم لاکھوں غیر قانونی غیر ملکیوں کو سندھ کے شہری کے طور پر گِنا جائے گا، جس سے صوبے میں بسنے والے سندھیوں کو اقلیت میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔
ڈیجیٹل خانہ و مردم شماری منعقد کرانے والے وفاقی محکمہ شماریات ان اعتراضات کو رد کرتے ہوئے کہتا رہا ہے کہ ڈیجیٹل خانہ و مردم شماری پہلے کی خانہ و مردم شماری کی ہی طرح ہے۔ پہلے صرف کاغذ پر کی جاتی تھی جبکہ اب مردم شماری سمارٹ ٹیبلیٹ پر کی جارہی ہے اور ایسا دنیا بھر میں ہو رہا ہے۔
ادارہ شماریات پاکستان کے چیف شماریات ڈاکٹر نعیم الظفر نے سندھی قوم پرست جماعتوں کے احتجاج کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈیجیٹل مردم شماری کا مقصد رجسٹریشن یا تصدیق نہیں ہے، بلکہ یہ صرف منصوبہ بندی کی بنیاد ہے تاکہ سرکار کسی صوبے میں رہنے والوں کے لیے بنیادی سہولیات فراہم کرسکے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سندھی قوم پرست جماعت نے ڈیجیٹل خانہ و مردم شماری کے طریقہ کار پر اعتراض کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ سندھ میں مقیم غیر ملکیوں کے لیے الگ خانہ رکھا جائے، جو جہاں موجود ہے اسے وہاں گِنا جائے۔
سندھی قوم پرست جماعت سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے سربراہ سید زین شاہ کی سربراہی میں سندھ بچاؤ پیدل مارچ مختلف شہروں میں جاری ہے۔ جبکہ ڈاکٹر قادر مگسی کی سندھ ترقی پسند پارٹی یا ایس ٹی پی کی جانب سے ہفتے سے کراچی پریس کلب کے سامنے 16 روز کے لیے علامتی بھوک ہڑتال شروع کی گئی ہے۔
اس موقعے پر انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے سربراہ سندھ ترقی پسند پارٹی ڈاکٹر قادر مگسی نے کہا کہ اس مردم شماری سے سندھیوں کو اقلیت میں تبدیل کیا جا سکتا ہے اور سندھ میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو سندھ کا شہری شمار کیا جائے گا۔
ڈاکٹر قادر مگسی کے مطابق: ’ہم عوام میں آگاہی دے رہے ہیں کہ اس متنازعہ مردم شماری کو کسی صورت نہ مانا جائے۔ گذشتہ مردم شماری میں غیر ملکیوں کے لیے نادرا کے ذریعے مردم شماری کی گئی، مگر اس بار ان کو بغیر کسی شناخت کے شمار کیا جارہا ہے جو انتہائی خطرناک ہے۔‘