ہدایت کار یش چوپڑہ کو ان کے اسسٹنٹ نے بتایا کہ سری دیوی کی والدہ کا فون ہے اور وہ ان سے بات کرنا چاہتی ہیں۔ یش چوپڑہ تذبذب کا شکار ہوئے کیونکہ اس وقت وہ فلم ’لمحے‘ کی عکس بندی میں مصروف تھے اور تھوڑی دیر سستانے کے لیے کرسی پر آکر بیٹھے تھے۔
یہ ان کی 1991 کی ایک ایسی رومینٹک فلم تھی جس میں سری دیوی، انیل کپور، وحیدہ رحمان اور انوپم کھیر کام کر رہے تھے۔
یہ وہی فلم تھی جس میں انیل کپور نے پہلی بار اپنی مونچھوں کی قربانی دی تھی اور جس میں سری دیوی دہرا کردار ادا کر رہی تھیں۔ ایک ماں اور پھر بیٹی کا ایسا کردار جس میں پہلے انیل کپور ماں سے یکطرفہ محبت کرتے ہیں اور پھر حسن اتفاق ایسا ہوتا ہے کہ ماں کی بیٹی، انیل کپور کو دل ہی دل میں پیار کرنے لگتی ہے۔
سماجی اور اخلاقی اقدار کے اعتبار سے یہ بڑا بولڈ موضوع تھا لیکن یش چوپڑہ نے لاکھ مخالفت کے باوجود ’لمحے‘ کو بنانے کا فیصلہ کیا تھا۔
یش چوپڑہ نے اس فلم کا خاکہ 1982 میں امیتابھ بچن اور ریکھا کو ذہن میں رکھ کر بنایا تھا اور ان کی خواہش تھی کہ اس کی تمام تر عکس بندی وہ انگلستان کے پُر فضا مقامات پر ہی کریں گے لیکن فلم ’سلسلہ‘ کی ناکامی کے بعد یش چوپڑہ نے سٹار کاسٹ کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
یش چوپڑہ لندن میں ہی تھے اور ’لمحے‘ کا یہ سمجھیں لندن شیڈول کم و بیش ختم ہونے کو تھا جب انہیں سری دیوی کی والدہ کے فون کے بارے میں آگاہ کیا گیا اور جو خبر یش چوپڑہ تک پہنچائی گئی اس نے ہدایت کار کے ہوش اڑا دیے۔
سری دیوی کی والدہ نے بتایا کہ اداکارہ کے والد چل بسے اور اب یہ یش چوپڑہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ اتنی المناک اور غم زدہ خبر سری دیوی تک پہنچائیں۔
ایک لمحے کے لیے یش چوپڑہ کو لگا کہ ان کی فلم ’لمحے‘ اس ایک خبر سے مہینوں تک بری طرح متاثر ہوگی، اسی لیے وہ سری دیوی کو پابند کریں کہ وہ پہلے فلم کی عکس بندی مکمل کروائیں لیکن ہدایت کارنے پیشہ ورانہ اور اخلاقی فرض سمجھتے ہوئے یہ سوچ لیا کہ وہ اپنا نقصان برداشت کرلیں گے لیکن دکھ کی اس گھڑی میں سری دیوی کو انڈیا جانے کا کہیں گے۔
لیکن جیسے ہی ہنستی مسکراتی سری دیوی ان کے سامنے آئیں، یش چوپڑہ کو لگا جیسے ان کی ہمت ٹوٹ گئی ہے۔ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ وہ کیسے بتائیں کہ سری دیوی کے والد اب اس دنیا میں نہیں رہے۔
تبھی انہوں نے اس بات کو دوسرے انداز میں بیان کرنے کا فیصلہ کیا اور سری دیوی سے کہا کہ ان کے والد صاحب کی طبیعت تشویش ناک حد تک ناساز ہے۔ وہ عکس بندی سے وقفہ لے کر فوری طور پر انڈیا کا رخ کریں۔
سری دیوی کے تو جیسے ہوش ہی اڑ گئے۔ انہوں نے آناً فاناً مختصر سا سامان پیک کیا اور پھر اگلی فلائٹ سے ہی وہ انڈیا میں تھیں، جہاں جا کر انہیں معلوم ہوا کہ ان کے والد تو اس دنیا سے کوچ کرچکے ہیں۔
ایسے میں چند دنوں بعد سری دیوی نے یش چوپڑہ کو لندن فون کیا جہاں ’لمحے‘ کا پورا فلم یونٹ ٹھہرا ہوا تھا اور انتظار تھا کہ سری دیوی کب واپس آکر اپنے حصے کا کام مکمل کرواتی ہیں۔
سری دیوی نے بتایا کہ انہیں آنجہانی والد کی آخری رسومات سے جڑی تقریبات کے لیے دو ہفتے لگ سکتے ہیں، اگر مناسب سمجھیں تو فلم کے باقی ماندہ مناظر انڈیا میں ہی عکس بند کرلیں۔
یش چوپڑہ نے سری دیوی کی یہ تجویز مسترد کر دی، جن کا کہنا تھا کہ سری دیوی آرام سے ان رسومات میں حصہ لیں کیونکہ عکس بندی تو لندن میں ہی ہوگی۔
طے شدہ تاریخ پر سری دیوی جب لندن پہنچیں تو ہر ایک نے ان سے دل جوئی کی۔ یش چوپڑہ کی ہمت نہیں ہو رہی تھی کہ وہ سری دیوی سے معلوم کریں کہ وہ عکس بندی کے لیے تیار ہیں یا نہیں؟ مگر سری دیوی نے ان کی کیفیت بھانپتے ہوئے کہا کہ وہ ذہنی اور جسمانی طور پر عکس بندی میں حصہ لینے کے لیے تیار ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یش چوپڑہ جانتے تھے کہ سری دیوی کے ساتھ وہ مزاحیہ منظر عکس بند کرنے والے ہیں اور کیا یہ ایسی صورت حال میں ممکن ہو پائے گا، جب سری دیوی نے حال ہی میں والد سے محرومی کا صدمہ اٹھایا ہے۔
سری دیوی کے سامنے جب یہ سوال رکھا گیا تو انہوں نے مسکراتے ہوئے سکرپٹ مانگا جو اشارہ تھا کہ وہ ہر طرح کے منظر کے لیے تیار تھیں۔ اگلے چند دنوں میں سری دیوی نے مزاحیہ سمیت رومانوی اور جذباتی مناظر لندن میں ہی مکمل کروا لیے۔
یش چوپڑہ کو اس بات کی بڑی خوشی تھی کہ سری دیوی نے پیشہ ورانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے ہر منظر کو اس کی تمام تر فنی جزئیات کے ساتھ ادا کیا۔
22 نومبر 1991 کو جب فلم ’لمحے‘ سینیما گھروں میں سجی تو ہاؤس فل کے بورڈز لگ گئے۔ فلم کو اگلے سال فلم فیئر ایوارڈز کی 13 مختلف کیٹیگریز میں نامزد کیا گیا۔
ان میں سے اسے بہترین فلم، کامیڈین، کہانی اور بہترین مکالمات کے ایوارڈز ملے لیکن سب سے بڑھ کر تو سری دیوی کے لیے اعزاز تھا، جنہوں نے اسی فلم کے لیے بہترین اداکارہ کا فلم فیئر ایوارڈ جیتا۔
بیشتر پرستار تو یہ بات بھول بیٹھے تھے کہ ’لمحے‘ کی عکس بندی کے دوران چلبلے اور شوخ کردار ادا کرتے ہوئے سری دیوی کے سر سے باپ کا سایہ اٹھ چکا تھا۔