جنگلی جانوروں کو سائنائیڈ بم سے مارنے کا قانون ٹرمپ انتظامیہ نے پاس کر دیا۔ امریکہ میں تحفظ ماحولیات کے ادارے نے سپرنگ سے تیار کیے گئے ایسے پھندے بنا لیے ہیں جن میں سوڈیم سائنائیڈ موجود ہوا کرے گی۔ انہیں ایم 44 کا نام دیا گیا ہے۔
یہ پھندے بارودی سرنگوں کی طرح زمین میں دبے ہوں گے اور جوں ہی کوئی جنگلی جانور ان پر پیر رکھے گا تو ان کے اندر موجود زہر اس جانور کے چہرے اور جسم پر تیز سپرے کی صورت میں پڑے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایک اور امریکی ریاست اڈاہو میں ان پھندوں پر 2017 میں اس وقت پابندی لگا دی گئی تھی جب ایک 14 سالہ لڑکا اور اس کا کتا اسی طرح کے بم کا انجانے میں شکار ہو گئے تھے۔
ماحولیاتی تحفظ کے اداروں نے اس طریقہ کار کو غیر محفوظ قرار دیتے ہوئے اسے بہتر بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔
کولیٹ ایڈکنس جو ادارہ برائے حیاتیاتی تنوع کی نگران ہیں، ان کی رائے میں ایسے سائنائیڈ بھرے پھندے ہر جگہ کسی بھی استعمال کے لیے ہرگز موزوں نہیں ہیں۔ ان کے مطابق یہ ہلاکت خیز بم تمام جانداروں کی بقا کے لیے شدید خطرناک ہے۔ وہ چاہتی ہیں کہ پورے امریکہ میں اس پر پابندی لگائی جائے تاکہ عوام، جانور اور جنگلی حیات، سب محفوظ رہ سکیں۔
ادارہ برائے حیاتیاتی تنوع کے مطابق امریکی ریاستوں اڈاہو اور وائمنگ میں ایک بچہ اس بم کے استعمال کی وجہ سے اندھا ہو چکا ہے نیز تین پالتو کتے بھی 2017 میں اس کا شکار ہوئے ہیں۔
یہ سائنائیڈ بم فی الوقت امریکہ کی تین ریاستوں، اوریگون، کولوریڈو اور اڈاہو میں بین ہیں۔
© The Independent