ایرانی حکام ’بے پردہ‘ خواتین کی شناخت اور انہیں سزا دینے کی غرض سے عوامی مقامات اور گلیوں میں کیمرے نصب کر رہے ہیں۔
اس بات کا اعلان ایرانی پولیس نے ہفتے کو کیا، جس کے مطابق اقدام ڈریس کوڈ کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین کی بڑھتی ہوئی تعداد کے تناظر میں اٹھایا جا رہا ہے۔
پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ شناخت ہونے کے بعد ڈریس کوڈ کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین کو اس کے نتائج کے بارے میں خبردار کرنے کے لیے ٹیکسٹ میسجز موصول ہوں گے۔
عدلیہ سے وابستہ میزان نیوز ایجنسی کے ذریعے جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس اقدام کا مقصد ’حجاب کے قانون کے خلاف مزاحمت کو روکنا ہے کیوں کہ اس طرح کی مزاحمت ملک کی روحانی شبیہ کو داغدار کرتی ہے اور اس سے عدم تحفظ پھیلتا ہے۔‘
گذشتہ سال اخلاقی پولیس کی حراست میں ایک 22 سالہ خاتون کی ہلاکت کے بعد سے ایران میں خواتین کی بڑھتی ہوئی تعداد نے حجاب کے قوانین کو توڑا ہے۔
مہسا امینی کو بھی حجاب کے اصول کی خلاف ورزی کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا جن کی موت کے بعد ملک بھر میں احتجاج کی آگ بھڑک اٹھی تھی لیکن سیکورٹی فورسز نے پرتشدد طریقے سے بغاوت کو کچل دیا۔
ایرانی حکومت مہسا امینی کی پولیس حراست میں موت کے بعد ملک بھر میں ہونے والے احتجاج پر غیر ملکی ’مدد‘ کا الزام لگاتی رہی ہے۔
ان تمام خطرات کے باوجود بھی لازمی ڈریس کوڈ کی خلاف ورزی کرنے پر گرفتاری کا خطرہ مول لیتے ہوئے کئی حجاب نہ کرنے والی خواتین کو اب بھی ملک بھر کے مالز، ریستورانوں، دکانوں اور گلیوں میں بڑی تعداد میں دیکھا جا رہا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اخلاقی پولیس کے خلاف مزاحمت کرنے والی بے حجاب خواتین کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر بھری پڑی ہیں۔
ہفتے کو جاری بیان میں پولیس کاروباری اداروں کے مالکان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ’معاشرتی قوانین کی پابندی کی سنجیدگی سے نگرانی کریں۔‘
ایران کے اسلامی شرعی قانون کے تحت خواتین کے لیے اپنے بالوں کو ڈھانپنے اور لمبے اور ڈھیلے کپڑے پہننے ضروری ہیں۔ خلاف ورزی کرنے والی خواتین کو عوامی سرزنش، جرمانے یا گرفتاری کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
تیس مارچ کو وزارت داخلہ کے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ پردہ ’ایرانی قوم کی تہذیبی بنیاد اور اسلامی جمہوریہ کے قابل عمل قوانین میں سے ایک ہے اور یہ کہ اس معاملے پر پیچھے نہیں ہٹا جا سکتا۔‘
وزارت داخلہ نے شہریوں پر زور دیا کہ وہ بے پردہ خواتین کا احتساب کریں۔
اس طرح کی حکومتی ہدایات سے پچھلی کئی دہائیوں میں سخت گیر افراد کو خواتین پر حملے کرنے میں حوصلہ افزائی ملتی ہے۔
گذشتہ ہفتے ایک وائرل ویڈیو میں ایک شخص کو دکان میں دو بے پردہ خواتین پر دہی پھینکتے دیکھا جا سکتا ہے۔