ہفتے کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے مرکزی شہر سری نگر میں سخت کرفیو میں نرمی کی گئی جس کے بعد شہریوں کی اے ٹی ایمز اور کھانے پینے کی اشیا کی دکانوں کے باہرطویل قطاریں بن گئیں۔ حکام کی جانب سے کرفیو میں وقفے کا مقصد لوگوں کو عید الاضحیٰ کی تیاریوں میں سہولت دینا تھا۔
خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کرفیو میں وقفے کے دوران سڑکوں پر فوجیوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔ مقامی لوگوں نے بتایا ہے کہ ایک روز پہلے بھارتی سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس استعمال کی تھی۔ آٹھ ہزار کے قریب کشمیری، کشمیر کی نیم خود مختار حیثیت ختم کرنے کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔
عیدالآضحیٰ جو پیر کو منائی جائے گی ان بھارتی سیکیورٹی فورسز کے لیے اگلا بڑا امتحان ہے جنہوں نے ایک ہفتے سے مسلم اکثریتی علاقے کو بند کر رکھا ہے۔ بھارتی حکومت نے مقامی سطح پر جائیداد کی خریداری اور ملازمتوں پر کشمیریوں کے اس حق کا خاتمہ کر دیا ہے جو ہندوستان بھر میں صرف انہیں پچھلی کئی دہائیوں سے حاصل تھا۔
علاقے میں انٹرنیٹ اور فون سروس بند ہے جبکہ کرفیو لگا دیا گیا ہے جس کا مقصد کشمیر کی آئینی حیثیت کی تبدیلی کے خلاف احتجاج روکنا ہے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا کہنا ہے کہ شورش کے شکار علاقے میں امن اور خوشحالی کے لیے آئین میں تبدیلی کی ضرورت تھی۔
ہفتے کو زیادہ کاریں اور پیدل چلنے والے سڑکوں پر دیکھے گئے۔
سری نگر کے ایک رہائشی نے کہا:’ہم زیادہ بھی کر سکتے ہیں لیکن یہ اب بھی مشکل ہے۔ ہر کسی کی کڑی نگرانی کی جا رہی ہے۔ ہماری زندگیاں اب بھی خاردار تاروں اور چوکیوں میں جکڑی ہوئی ہیں۔‘
’بینکوں کی اے ٹی ایمز میں رقم ختم ہو گئی ہے اور جن مشینوں میں رقم موجود ہے ان باہر قطاریں بنی ہوئی ہیں۔‘ ایک اور شہری نے کہا:’لوگوں کو عید کے لیے کھانے پینے کی اشیا کی بھی ضرورت ہے۔‘
ریل گاڑیاں بند
وزیراعظم نریندر مودی نے اس ہفتے قوم سے خطاب میں کہا تھا کہ عید کے موقعے پر کشمیری عوام کو کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی لیکن میڈیا رپورٹس نے بتایا کہ حکام اتوار کو فیصلہ کریں گے کہ عیدالاضحیٰ کے لیے پابندیوں میں نرمی کی جائے گی یا نہیں۔
اے ایف پی کے مطابق جمعے کو نماز کے بعد آٹھ ہزار کے قریب لوگ سری نگر کے ایک حصے میں احتجاج کے لیے جمع ہوئے لیکن فوج نے آنسو گیس پیلٹ گنیں استعمال کر کے انہیں منتشر کر دیا۔
سیکیورٹی فورسز کی کارروائی کے حوالے سے ایک عینی شاہد نے بتایا:’12 افراد مضروب ہوئے لیکن کوئی بری طرح زخمی نہیں ہؤا۔‘
بھارتی وزارت داخلہ نے کسی بھی احتجاجی مظاہرے کی تردید کی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان نے کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے پر سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ بھارتی ہائی کمشنر کو واپس بھیج دیا گیا ہے جبکہ دوطرفہ تجارت بند کر دی گئی ہے۔
پاکستانی وزرا نے سرحد پار ٹرانسپورٹ سروس بند کر دی ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان چلنے والے ٹرین اور بس نے آخری بار ہفتے کو سرحد پار کی۔
دوستی بس آخری بار ہفتے کی صبح نئی دہلی سے لاہور کے لیے روانہ ہوئی۔ بس میں صرف دو مسافر سوار تھے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان بس سروس 1999 سے جاری ہے۔ 2001 میں بھارتی پارلیمان پر دہشتگرد حملے کے بعد بس سروس دو سال تک بند رہی۔
لاہور میں پاکستان کے محکمہ سیاحت کے عہدیدار نے اے ایف پی کو بتایا:’دوستی بس سروس کا آج آخری دن تھا۔ بس سروس آئندہ نوٹس تک معطل رہے گی۔ ہم تمام مسافروں کو ٹکٹ کی رقم واپس کر رہے ہیں۔‘
حکام نے کہا ہے کہ بھارتی ریاست راجستھان کے شہر جودھ پور سے تھر ایکسپریس بھی آخری بار ہفتے کی صبح روانہ ہوئی لیکن اسے سرحد پار کرنے کے لیے 12 گھنٹے تک انتظار کرنا پڑا۔
2006 سے پاکستان اور بھارت کے درمیان ریل گاڑی ہر جمعے کی رات کو جودھ پور سے کراچی کے لیے روانہ ہوتی ہے۔ یہ دونوں ملکوں کے درمیان موجود دو میں ایک ریل سروس ہے۔ دوسری سجمھوتہ ایکسپریس ہے جو جمعرات کو پاکستان کے وزیر ریلوے شیخ رشید نے روک دی تھی۔
ہفتے کو شیخ رشید نے کہا:’جب تک وہ وزیر ریلوے ہیں سمجھوتہ ایکسپریس اور تھر ایکسپریس نہیں چلیں گے۔