امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے سوڈان میں پیر کو ایک امریکی سفارتی قافلے کے بظاہر نیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) سے وابستہ جنگجوؤں کے حملے کی زد میں آنے کے واقعے کو ’لاپروائی‘ اور ’غیر ذمہ دارانہ‘ قرار دیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق واقعے کے بعد بلنکن کی طرف سے منگل کو براہ راست انتباہ جاری کیا گیا۔
انہوں نے آر ایس ایف کے کمانڈر کے جنرل محمد حمدان دقلو جنہیں حمیدتی کے نام سے جانا جاتا ہے اور سوڈان کے آرمی چیف جنرل عبدالفتح البرہان کو الگ الگ ٹیلی فون کیا اور انہیں بتایا کہ امریکی سفارت کاروں کو لاحق کوئی بھی خطرہ ناقابل قبول ہے۔
گروپ سیون کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کے لیے جاپان میں موجود امریکی وزیر خارجہ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ’ہمیں سلامتی کی مجموعی صورت حال پر گہری تشویش ہے۔‘
سوڈان میں جاری لڑائی میں کم از کم 185 افراد جان گنوا چکے ہیں جب کہ 1800 سے زیادہ زخمی ہیں۔ متحارب فریقوں نے ایک لڑائی میں کامیابی کا دعویٰ کیا ہے جس میں فضائی حملے اور توپ خانے کا استعمال دیکھا گیا۔
امریکہ اور دیگر ممالک کی طرف سے لڑائی روکنے کے متعدد مطالبات سمیت مصر اور متحدہ عرب امارات کی طرف سے حریفوں کو جنگ بندی پر راضی کرنے کی کوششوں کے باوجود جھڑپیں جاری ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جی سیون وزرائے خارجہ نے سوڈان میں متحارب افواج پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر جنگ بند کر کے کئی دن سے جاری لڑائی کے بعد مذاکرات شروع کریں۔
شمالی افریقی ملک میں ایک ہفتے سے جاری رہنے والی اقتدار کی کشمکش 2021 کی بغاوت میں اقتدار پر قبضہ کرنے والے دو جرنیلوں کی افواج کے درمیان ہفتے کے روز ہلاکت خیز تشدد میں تبدیل ہو گئی۔
آرمی چیف عبدالفتح البرہان کی اپنے نائب محمد حمدان دقلو جو نیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورسز کے کمانڈر ہیں، کے ساتھ لڑائی جاری ہے۔
جاپان میں جی سیون ممالک کے وزرائے خارجہ کے بیان کے مطابق: ’ہم فریقین پر زور دیتے ہیں کہ وہ پیشگی شرائط کے بغیر فوری طور پر لڑائی ختم کریں۔‘
وزرائے خارجہ نے خبردار کیا کہ لڑائی کی وجہ سے سوڈانی شہریوں کی سلامتی اور تحفظ کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے اور سوڈان میں جمہوری حکومت کی بحالی کے عمل کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
اس موقع پر امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن کا کہنا تھا کہ انہوں نے سوڈان کے دونوں متحارب جرنیلوں سے ٹیلی فون پر بات کر کے فوری جنگ کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بلنکن نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ ’بہت زیادہ شہریوں کی جانیں پہلے ہی ضائع ہو چکی ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے سفارتی عملے اور امدادی کارکنوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ کے ٹیلی فون کے بعد جنرل دقلو نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ دونوں کے درمیان سوڈان میں اہم مسائل پر بات چیت ہوئی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ سوڈان میں استحکام کی بحالی کے امریکی عزم پر شکرگزار ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سفارت کاروں کے متحرک ہونے پر علاقائی اور عالمی سطح پر جنگ بندی کے مطالبات کے باوجود دارالحکومت میں ایسی لڑائی جاری ہے جس کی مثال نہیں ملتی اور یہ لڑائی طویل ہو سکتی ہے۔
اس وسیع و عریض ملک میں کئی لڑائیاں ہو چکی ہیں اور اس تنازعے کے علاقائی سطح پر پھیلنے کا خطرہ ہے جس میں فضائی حملے، توپ خانے کا استعمال اور بھاری گولہ باری دیکھنے میں آئی۔
خرطوم کے خوفزدہ رہائشی رمضان کے آخری عشرے کے ایام کو اپنی کھڑکیوں سے یہ دیکھتے ہوئے گزار رہے ہیں کہ ٹینک گلیوں میں گھوم رہے ہیں، عمارتیں لرز رہی ہیں اور لڑائی کی وجہ سے لگنے والی آگ کا دھواں فضا میں بلند ہو رہا ہے۔
سوڈان میں اقوام متحدہ کے مشن کے سربراہ فولکر پرتھس نے پیر کو بند کمرے کے اجلاس میں سلامتی کونسل کو بتایا کہ کم از کم 185 سوڈانی شہریوں کی جان جا چکی ہے اور 1800 زخمی ہیں۔
اجلاس کے بعد انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ’صورت حال بہت نازک ہے، اس لیے یہ کہنا بہت مشکل ہے کہ توازن کس طرف منتقل ہو رہا ہے۔‘