سوڈان میں دارالحکومت خرطوم تیسرے روز بھی دھماکوں کی گونج سے لرزتا رہا، جبکہ فوج اور نیم فوجی دستوں کے درمیان لڑائی کے نتیجے میں اموات کی تعداد تقریبا سو تک پہنچ گئی۔
سوڈان کے آرمی چیف عبدالفتح آل برہان اور ان کے نائب محمد حمدان ڈگلو، جو طاقتور نیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کی کمان کرتے ہیں، کے درمیان اقتدار کی کشمکش کئی ہفتوں سے جاری ہے جبکہ باقاعدہ تشدد کا آغاز ہفتے کے روز سے ہوا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سوڈان میں شدید لڑائی کی عالمی سطح پر مذمت کی گئی ہے اور فوری جنگ بندی پر بات چیت شروع کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔
ڈاکٹرز یونین نے پیر کو علی الصبح ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ہفتے کو شروع ہونے والی جھڑپوں کے بعد سے شہری اموات کی تعداد 97 ہو گئی ہے۔‘
بیان کے مطابق اس تعداد میں تمام اموات شامل نہیں ہیں کیوں کہ نقل و حرکت میں مشکلات کی وجہ سے بہت لوگ ہسپتال پہنچنے میں ناکام رہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ جھڑپوں میں سینکڑوں شہری زخمی ہوئے ہیں۔
اے ایف پی کے صحافیوں نے بتایا کہ پیر کی صبح خرطوم کی گلیاں گولیاں چلنے اور زوردار دھماکوں کی آوازوں سے گونج رہی تھیں۔
عینی شاہدین کے مطابق ہر طرف بارود کی بو پھیلی ہوئی تھی جب کہ تباہ شدہ عمارتوں سے گہرا سیاہ دھواں اٹھ رہا تھا۔
برہان اور ڈگلو کے درمیان یہ لڑائی آر ایس ایف کو باقاعدہ فوج کا حصہ بنانے کے منصوبے پر تلخ اختلافات کے بعد شروع ہوئی۔
یہ عمل اس حتمی معاہدے کی ایک اہم شرط ہے جس کا مقصد 2021 کی فوجی بغاوت کے بعد پیدا ہونے والے بحران کو ختم کرنا تھا جس میں دونوں فوجی کمانڈروں نے مل کر بغاوت کی تھی۔
سال 2019 میں صدر عمر البشیر کی معزولی کے بعد فوجی بغاوت پہلے ہی سویلین حکمرانی کی بحالی کے عمل کو پٹڑی سے اتار چکی ہے اور سوڈان کو بڑھتے ہوئے معاشی بحران کو سنگین بنا چکی ہے۔
جھڑپوں کی وجہ سے سوڈانی شہری گھر تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں اور ایک ایسی طویل لڑائی کا خوف ہے جو ملک کو گہرے انتشار میں دھکیل سکتا ہے اور شہری حکمرانی کی بحالی کی امیدیں ختم ہو سکتی ہیں۔
ہفتے کے دن سے دونوں فریقین ایک دوسرے پر لڑائی شروع کرنے کا الزام لگا رہے ہیں۔ ہر فریق نے ہوائی اڈے اور صدارتی محل سمیت اہم مقامات پر کنٹرول کا اعلان کرتے ہوئے بالا دستی کا دعویٰ کیا ہے لیکن ان کے کسی بھی دعوے کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہو سکی۔
مغربی دارفور کے علاقے اور مشرقی سرحدی ریاست کسالا سمیت سوڈان کے دیگر حصوں میں بھی لڑائی ہو رہی ہے۔
ہفتے کو شمالی دارفور میں ورلڈ فوڈ پروگرام کے عملے کے تین لوگوں کی موت نے ادارے کو غریب ملک میں تمام کارروائیاں معطل کرنے پر مجبور کر دیا۔
ڈاکٹروں نے ایمبولینس گاڑیوں کے لیے محفوظ راستے اور زخمیوں کے علاج کے لیے جنگ بندی کی درخواست کی ہے کیوں کہ سڑکوں پر خطرے کی وجہ سے زخمیوں کو ہسپتال منتقل نہیں کیا جا سکتا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آر ایس ایف 2013 میں صدر بشیر کے دور میں قائم کی گئی تھی۔ اس میں جنجاوید مسلح جتھے کے لوگ شامل تھے۔ جنجاوید ملیشیا صدر بشیر کی حکومت نے ایک دہائی قبل دارفور میں غیر عرب نسلی اقلیتوں کے خلاف کارروائیوں کے لیے بنائی تھی جس پر ان کی حکومت پر جنگی جرائم کے الزامات لگائے گئے۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے اتوار کے روز ملک کی فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز گروپ کے سربراہ سے الگ الگ فون کال کے دوران سوڈان میں ہر قسم کی فوجی کشیدگی کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
سوڈان کے ملٹری کمانڈر جنرل عبدالفتح برہان اور آر ایس ایف کے سربراہ جنرل محمد حمدان ڈگلو سے ملاقات کے دوران سعودی شہزادے فیصل بن فرحان نے ملک کی موجودہ صورت حال پر تبادلہ خیال کیا اور زور دیا کہ اس معاہدے پر دوبارہ عمل کیا جائے جو سوڈان اور اس کی عوام کے لیے استحکام اور امن کا باعث ہو۔