پشاور سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان نے ایک موبائل ایپ بنائی ہے جس کا مقصد ماحول کو صاف رکھنے کے لیے لوگوں کے گھروں سے کباڑ اٹھانے اور ان کو اس کے بدلے رقم ادا کرنے کا کام کرے گی۔
پشاور سے تعلق رکھنے والے نوجوان فواد پیرازادہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وہ ایک ماحولیات پر کام کرنے والے کارکن ہیں اورانہوں نے اس موبائل ایپ کو بنانے کے لیے پشاور میں قائم نیشنل انکیوبیشن سینٹر میں تربیت حاصل کی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ’جب ہم بچے ہوتے تھے تو گلیوں میں لوگ آتے تھے اور گھروں میں جو ری سائیکل آئٹم ہوتا تھا بوتل، ردی، اخبار یا پرانی کاپیاں وغیرہ ہوتی تھیں وہ ہم سے لے جاتے اور اس کے بدلے وہ ہمیں پیسے دے دیتے تھے۔‘
فواد کا کہنا تھا کہ اپنی ایپ کا نام ’کباڑی‘ رکھ کر وہ اس کام کو ایک ’وائٹ کالر‘ یعنی معتبر پیشہ بنانا چاہتے ہیں۔
’ہمارے ہاں لوگ اس پیشے کو بہت چھوٹا دیکھتے ہیں۔ تو ایپ کو نام ایسا دیا کہ لوگ دیکھ سکیں۔‘
34 سالہ فواد پیرزادہ نے کہا کہ ’انوائرمنٹ ایکٹوسٹ کی یہ اصطلاح تو ابھی آئی ہوگی لیکن میرے خیال میں یہ کباڑی لوگ صدیوں سے انوائرمنٹ ایکٹیویسٹ ہیں اور ماحول کے لیے ہی کام کرتے ہیں۔‘
فواد پیرازادہ کے مطابق: ’ہمارے گھروں میں اکثر ری سائیکل چیزیں پڑی ہوتی ہیں اور گھروں میں خواتین اس سے تنگ آکر باہر پھینک دیتی ہیں۔ تو ہم ان کو یہ بتا رہے ہیں کہ اس کے زریعے آپ پیسے بھی کما سکتے ہیں اور ماحول بھی صاف رہے گا۔‘
ایپ بنانے کا مقصد بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’جس طرح تیزی سے آبادی بڑھ رہی ہے اور آج کل سوسائٹیز بن رہی ہیں اور بڑی بڑی عمارتوں میں کباڑیوں کو نہیں جانے دیا جاتا تو ہم نے ان کے لیے اس عمل کو شروع کیا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے بتایا کہ ’بنیادی طور پر اس ایپ کو بنانے کا مقصد یہ تھا کہ آج کل ہر ایک بندہ مصروف ہے اورجس کو گھرمیں جو بھی ٹائم ملتا ہے اور اس کے گھرمیں ردی ہے تو وہ ہمیں ایپ کے ذریعے اپنا وقت بتا دیتا ہے اور ہمارا بندہ اس وقت اور جگہ پر آکر آپ سے وہ چیزیں لیتا ہے اور اس کے بدلے آپ کو پیسے دے دیتا ہے۔‘
فواد پیرزادہ نے بتایا کہ ان کی ایک ویب سائٹ ’دی کباڑی پی کے‘ کے نام سے ہے اور اس کے علاوہ ان کی موبائل ایپ گوگل پلے سٹور اور ایپل سٹور پر بھی ملے گی۔ جبکہ سوشل میڈیا کے ذریعے دی کباڑی کے نام سے انسٹا گرام، ٹوئٹر، فیس بک کے ذریعے بھی لوگ انہیں رابطہ کرسکتے ہیں۔
ماحولیاتی کارکن کا کہنا تھا کہ وہ دیگر کباڑیوں کے برابر قیمت ادا کرتے ہیں ادائیگی کے لیے آن لائن پیمنٹ، ایزی پیسہ یا بینک ٹراسفر کو ترجیح دیتے ہیں۔
فواد پیرزادہ اس ایپ کے دایرہ کار کو پشاور سے باہر دیگر شہروں اور پورے پاکستان تک پھیلانا چاہتے ہیں۔
فواد پیرازادہ نے کہا کہ ’سکولوں کے ساتھ سیشن سٹارٹ کر رہے ہیں جس کے اندر بچوں کو پلاسٹک کے بارے میں بتائیں گے کہ یہ کتنی خطر ناک ہوسکتی ہے اور کس کس طریقے سے آپ اسے ری سائیکل کرسکتے ہیں۔
’ہم لوگ چاہتے ہیں کہ لوگوں میں ری سائیکل کی عادت پڑے۔‘