پاکستان فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے واضح کیا ہے کہ کشمیر کی حیثیت محض کاغذ کے ایک ٹکڑے سے تبدیل نہیں ہوسکتی۔ پاکستان کشمیریوں کے ساتھ ہمیشہ کھڑا رہے گا۔
پاکستان کے یومِ آزادی اور یومِ یکجہتی کشمیر کے موقع پر پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کی جانب سے جاری کیے گئے پیغام میں آرمی چیف کے حوالے سے کہا گیا: ’کشمیر کی حقیقت کو نہ تو 1947 میں غیر قانونی کاغذ کے ٹکڑے کے ذریعے تبدیل کیا گیا تھا اور نہ ہی کوئی اور اسے اب اور آئندہ بھی کرسکتا ہے۔پاکستان بھارت کے بالادستی کے عزائم کے خلاف کشمیریوں کے ساتھ کھڑا ہے اور ہمیشہ کھڑا رہے گا۔ کشمیر پر کبھی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا۔‘
“Reality of #Kashmir was neither changed by an illegal piece of paper in 1947 nor will any other do it now or in future. Pakistan has always stood by Kashmiris against India’s hegemonic ambitions, will always do. There can never be a compromise on #Kashmir. (1 of2).
— DG ISPR (@OfficialDGISPR) August 14, 2019
جنرل قمر جاوید باجوہ نے مزید کہا: ’ہم کسی بھی قیمت کی پرواہ کیے بغیر ظلم کا مقابلہ کریں گے۔ پاکستانی فوج جموں و کشمیر کے تقدس کے لیے پوری طرح زندہ ہے اور اپنے قومی فرض کے ساتھ ساتھ کشمیر کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کی غرض سے پوری طرح تیار رہے گی۔‘
We shall stand in the face of tyranny, regardless of the cost. Pakistan Army is fully alive to the sanctity of Jammu & Kashmir and will remain fully ready to perform its part in line with our national duty for Kashmir cause”, COAS on Independence & Kashmir Solidarity Day. (2of2).
— DG ISPR (@OfficialDGISPR) August 14, 2019
اس سے قبل پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے بھی آج پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی قانون ساز اسمبلی سے خطاب میں بھارتی وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے کسی بھی ایکشن کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
عمران خان نے کہا: ’مودی آپ ایکشن لیں، آپ کی اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا۔ پاکستانی فوج بلکہ ساری قوم تیار ہے۔‘
ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’مودی میں آپ کو بتادوں کہ ہم آپ کے خلاف آخر تک جائیں گے، آپ پاکستان کو سبق سکھانے کا کہتے ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ ہم آپ کو ہی سبق سکھائیں گے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب پانچ اگست کو بھارت نے آئین کے آرٹیکل 370 کے خاتمے کے ذریعے اپنے زیر انتظام کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کردی تھی۔
نئی دہلی حکومت کے اس اقدام کے بعد سے وادی میں مسلسل سخت کرفیو نافذ ہے اور ذرائع مواصلات معطل ہیں۔
سری نگر کی گلیوں میں ہزاروں بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے موجود ہیں۔ دکانیں بند پڑی ہیں اور راستوں کو خار دار تاروں اور رکاوٹوں سے بند کر دیا گیا ہے۔
ایک طرف جہاں کشمیری شہری بھارت کے اس فیصلے کو ’کشمیر کی شناخت پر حملہ‘ قرار دیتے ہیں، وہیں قوم سے اپنے خطاب میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اس اقدام کو ’تاریخی‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’یہ فیصلہ علاقے میں جاری دہشت گردی کو روکنے کے لیے ضروری تھا۔‘