ایک برطانوی شہری نے بتایا ہے کہ مصر کے ’برمودا ٹرائی اینگل‘ نامی علاقے میں 137 فٹ لمبی کشتی الٹنے کے بعد ان کی پسندیدہ چھٹیاں ’ڈراؤنے خواب‘ میں بدل گئیں۔
ناٹنگھم شائر سے تعلق رکھنے والے 53 سالہ ڈیوڈ ٹیلر اپنے 21 سالہ بیٹے کرسچن کے ساتھ سفر کر رہے تھے اور ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ ماہ جب انہیں احساس ہوا کہ کشتی ڈوب رہی ہے تو وہ ’بوکھلا گئے۔‘
انہوں نے اخبار ٹیلی گراف کو بتایا کہ جب انہوں نے سوچا کہ وہ اپنے بیٹے کی حفاظت نہیں کر پائیں گے تو وہ ’گھبرانے لگے۔‘
خوفناک ویڈیو فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کشتی بحیرہ احمر میں ڈوب رہی ہے جس میں 26 مہمان سوار ہیں۔ ’کارلٹن کوین‘ نامی یہ کشتی ایک گھنٹے سے بھی کم وقت میں سمندر کی تہہ میں ڈوب گئی۔
ویڈیو میں چیخیں سنی جا سکتی ہیں اور دکھایا گیا ہے کہ ایک شخص الغردقہ اور نہر سویز کے دروازے کے قریب سمندر میں چھلانگ لگا رہا ہے۔
24 اپریل کو پیش آنے والے اس واقعے کی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کشتی کے سمندر میں پھسلتے ہی لوگ ملبے کو پکڑے ہوئے ہیں۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ کشتی میں سوار سبھی لوگوں کو بچا کر محفوظ مقام پر پہنچا دیا گیا ہے۔ تین غوطہ خوروں کو معمولی چوٹیں آئی ہیں۔
آرکیٹیکچرل ٹیکنیشن کے طور پر کام کرنے والے مسٹر ٹیلر نے بتایا کہ وہ اٹھے تو انہوں نے دیکھا کہ ان کے کیبن کی کھڑکی کے باہر آسمان کے بجائے مچھلیاں تیر رہی ہیں۔
انہوں نے ٹیلی گراف کو بتایا: ’ہم مدد کے لیے چیخ رہے تھے اور ہم نے اپنے اوپر گرنے کی آواز سنی اور ہمیں احساس ہوا کہ کچھ خوفناک ہو رہا ہے۔
’جب ہمیں احساس ہوا کہ ہم سیڑھیوں سے فرار نہیں ہو سکتے اور کوئی ہماری مدد کے لیے نہیں آیا، تو یہ بہت عجیب لگا۔ میں بوکھلا گیا، مجھے لگا کہ میں اپنے بیٹے کی حفاظت نہیں کر سکتا اور میں گھبرانے لگا۔‘
ایک اور مسافر فرنینڈو سواریز میلا ان کی مدد کے لیے آئے کیونکہ وہ اپنا کیمرا چارج کرنے کے لیے اپنے کیبن میں واپس آئے تھے تو انہوں نے جہاز کو جھکتے ہوئے دیکھا۔
مسٹر سوریز میلا نے باپ اور بیٹے کو باہر نکلنے کے لیے انہیں ایک ٹانگ پکڑائی اور ان کی مدد کرنے میں کامیاب رہے، لیکن ایسا کرنے کی وجہ سے سے وہ خود بھی ڈیک کے نیچے پھنسے رہے۔
انہوں نے باپ بیٹے کو وہاں سے چلے جانے کا کہا اور مسٹر سوریز میلا کشتی کے نچلے حصے کے نیچے سے تیرکر باہر نکل آئے۔
مسافروں کے اس گروپ نے اب گو فنڈ می نامی پیج بنایا ہے تاکہ وہ اپنی کھوئے ہوئے تمام اثاثہ جات کی وصولی کے لیے فنڈز جمع کرنے کی کوشش کریں اور کمپنی کے خلاف قانونی مقدمہ شروع کریں، جس کے بارے میں ان کا دعویٰ ہے کہ انہیں حکام کے سامنے جھوٹے بیانات دینے پر مجبور کرنے کی کوشش کی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا کہنا ہے کہ کشتی کی ذمہ دار کمپنی کارلٹن فلیٹ نے انہیں بغیر پاسپورٹ اور کسی مدد کے پھنسا ہوا چھوڑ دیا۔
کشتی پر سوار دیگر مسافروں، جرمنی سے تعلق رکھنے والے زوئی اور ڈومینک نے فنڈ جمع کرنے والے پیج پر لکھا: ’اس سفر کا اہتمام کرنے والی کمپنی کے نمائندے کی طرف سے ہمیں دھمکیاں دی گئیں، جھوٹ بولا گیا اور حکام کے سامنے جھوٹے بیانات دینے کے لیے دباؤ ڈالا گیا، جو یقیناً ہم نے نہیں کیا۔
’ڈاکٹر بھیجنے کے بجائے انہوں نے وکیل بھیجے، مدد کرنے کے بجائے، انہوں نے ہم میں خوف پھیلانے کی کوشش کی اور جو کچھ ہوا اس کی ذمہ داری لینے کے بجائے، وہ اس میٹنگ میں بھی نہیں آئے جس میں انہوں نے شروع میں ہمیں معاوضے کی پیش کش کرنے کے لیے کہا تھا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم میں سے تقریباً سبھی لوگ اپنا سامان کھو چکے ہیں سوائے شارٹس اور ٹی شرٹ کے۔
’چونکہ ہم ایک گروپ ہیں، ہم میں سے کچھ مالی نقصان سے نمٹنے کے قابل ہیں، تاہم دیگر کی صورت حال واقعی مایوس کن ہے اور یہاں تک کہ کام پر واپس جانے کے لیے ضروری سامان بھی گم ہو گیا ہے۔ جس کمپنی نے اس سفر کا اہتمام کیا ہے وہ ایک سینٹ بھی ادا کرنے کو تیار نہیں۔‘
دی ٹیلی گراف سے بات کرتے ہوئے کارلٹن کوئین کے مالک کارلٹن فلیٹ کا کہنا تھا، ’یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ جہاز میں سوار تمام افراد کی بحفاظت واپسی عملے کے ارکان کی صورت حال کو موثر طریقے سے سنبھالنے کا ثبوت ہے، جس نے تمام مسافروں کی زندگیاں بچائیں۔
’خوش قسمتی سے، اور کچھ ناراض مہمانوں کی طرف سے سنسنی خیز الزامات کے باوجود، صرف تین غوطہ خوروں کو معمولی چوٹیں آئیں جن کا کمپنی کے خرچ پر ہسپتال میں علاج کیا گیا۔
’کارلٹن کوئین کے عملے کے ارکان نے حالات کے مطابق حفاظتی پروٹوکول پر عمل کیا جس باعث لوگوں کو فوری طور پر نکالا گیا۔ حادثے کے فوری بعد کپتان نے فضا میں چھ شعلے فائر کیے جس سے ایک مال بردار جہاز کو مدد کی ضرورت کے متعلق آگاہ کیا گیا، جس کے بعد اس نے اپنا راستہ تبدیل کیا۔‘
بیان میں مزید کہا گیا: ’اگرچہ ہم حادثے پر بہت افسردہ ہیں، لیکن ہم تمام مہمانوں اور عملے کے ارکان کی بحفاظت ساحل پر واپسی سے راحت بخش ہے، فی الحال مصری حکام کشتی کے ڈوبنے کی وجوہات کی نشاندہی کرنے کے لیے اس واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں اور ہمارے عملے کے ارکان اور عملہ ان کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔
کارلٹن فلیٹ کی ٹیم نے اس بات پر زور دیا ہے کہ کارلٹن کوئین نامی بحری جہاز کی حال ہی میں تزئین و آرائش کی گئی تھی، تمام ضروری بحالی کے کام کیے گئے تھے۔ اس تمام معائنے ٹھیک اور تکنیکی رپورٹس کے مطابق آپریشن کے لیے فٹ تھا۔
اس نے دعویٰ کیا کہ معاوضے کی پیش کش کو مسترد کردیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ مہمانوں نے زیادہ رقم کے لیے ’دھمکیاں‘ دی تھیں۔
مزید تبصرے کے لیے کارلٹن فلیٹ سے رابطہ کیا گیا ہے۔
© The Independent