حکومتِ پاکستان نے کہا ہے کہ بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر غور کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس جمعے کو نیویارک میں متوقع ہے۔
ریڈیو پاکستان کی ایک رپورٹ میں سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا: ’سلامتی کونسل پاکستان اور بھارت کے درمیان تصفیہ طلب معاملے پر مبنی ایجنڈے کے تحت جموں وکشمیر کی صورتحال پرغور کرے گی۔‘
پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے اس معاملے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کی درخواست کی تھی۔
اس سے قبل بدھ کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدر جوانا ورونیکا نے کہا تھا کہ ممکن ہے کہ کشمیر کا مسئلہ سلامتی کونسل میں بند دروازے کے پیچھے 16 اگست کو زیر بحث لایا جائے۔
اس بارے میں پاکستان کے سرکاری نیوز چینل پی ٹی وی سے گفتگو میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اس اجلاس کو پاکستان کے لیے ’ایک بڑی فتح‘ قرار دیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا کہنا تھا: ’گذشتہ چار دہائیوں کے بعد جموں و کشمیرکے معاملے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس طلب ہونا ہماری ایک بڑی سفارتی کامیابی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں آخری مرتبہ یہ معاملہ 1971 میں زیرِ بحث آیا تھا، اس کے بعد سرسری طور پر یہ معاملہ 1998 میں اُس وقت اٹھایا گیا جب پاکستان نے ایٹمی تجربات کیے تھے۔‘
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ کشمیر کا معاملہ دو ملکوں کے درمیان محض زمین کے ایک ٹکڑے کا نہیں بلکہ یہ انسانیت کا معاملہ ہے اور عالمی برادری کو اس حقیقت کا ادراک کرنا چاہیے۔
دوسری جانب میڈیا سے گفتگو میں وزیرِ خارجہ نے کہا کہ سکیورٹی کونسل کا اجلاس بلانے کی خبر کے بعد بھارت شدید اضطراب میں ہے کیونکہ وہ اس اجلاس کی مخالفت کر رہا تھا۔
ان کا کہنا تھا: ’ہمیں نیک نیتی سے اپنا مقدمہ سیکورٹی کونسل میں پیش کرنا اور لڑنا ہے۔‘
بھارت نے 5 اگست کو اپنے زیرِ انتظام کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد سے وادی میں مکمل لاک ڈاؤن ہے، موصلاتی نظام بند ہے اور لاکھوں کشمیری محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔