پاکستان میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ کے بعد پہلی بارتیسری سیاسی جماعت نے2018کےانتخابات میں کامیابی حاصل کی۔ منتخب ہونے والی جماعت کے سربراہ عمران خان نے 18اگست 2018یعنی آج کے دن اپنےعہدے کاحلف اٹھایا۔ سابق صدر ممنون حسین نے ان سے حلف لیا تھا۔
اقتدارسنبھالتے ہی 1992میں کرکٹ ورلڈ کپ جیتنے والی ٹیم کے کپتان عمران خان نے عوام کے سامنے ایک سالہ اور پانچ سالہ منصوبوں کا اعلان کیا تھا۔ اس دوران سب سے بڑے اعلانات میں ایک کروڑ نوکریاں اور 50لاکھ گھروں کی تعمیر کا دعوی بھی کیا گیا۔ پولیس ریفارمز، جنوبی پنجاب صوبہ کا قیام اور عالمی سطح پر گرین پاسپورٹ کی عزت میں اضافے کے اعلانات سب سے نمایاں تھے۔ اپنے منشور کے مطابق پی ٹی آئی حکومت نے کرپشن، ادارہ جاتی اصلاحات، ٹیکس نظام میں بہتری، اقربا پروری سے اجتناب جیسے وعدے کیے۔ نئے پاکستان کی بنیاد رکھنے کے نعرے پر اس پارٹی نے اتحادیوں سے مل کر وفاق، پنجاب، خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں حکومت بنائی۔
حکمران جماعت کے وعدوں کی ایک سالہ صورتحال
اقتدار میں آتے ہی وزیر اعظم عمران خان جو سابقہ حکومتوں کے قرضوں پر تنقید کرتے تھے، انہوں نے آئی ایم ایف کے پاس جانے کا فیصلہ کیا۔ جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کے لیے کوئی عملی منصوبہ بندی ابھی تک سامنے نہیں آ سکی جب کہ علیحدہ سیکرٹریٹ بھی صرف اعلانات تک محدود ہے۔ البتہ جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کے رہنما وزارتیں حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار اور وفاقی وزیر خسرو بختیار بھی ان رہنماوں میں شامل ہیں۔
پنجاب اور کے پی کے میں پولیس اصلاحات کا منصوبہ بھی پایہ تکمیل کو نہ پہنچ سکا کیوں کہ ابتدائی ایام میں ہی اس مقصد کے لیے بنائے گئے پولیس ریفارمزکمیشن کے سربراہ ناصر درانی کے مستعفی ہونے پر معاملہ کھٹائی میں پڑگیا۔ مہنگائی کی اگر بات کریں تو اس سال سابقہ ادوار کے مقابلہ میں وہ بھی قابو سے باہر رہی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
معاشی صورتحال
پاکستان کو معیشت میں استحکام لانے کے لیے ویسے تو اوائل سے ہی مشکلات درپیش رہیں۔ موجودہ حکومت بھی انتخابی مہم کے دوران ملکی قرضوں کے خلاف بیانات اور انہیں ملکی مفاد کے خلاف قراردیکر اقتدارتک پہنچنے میں کامیاب ہوئی لیکن فی الحال صورتحال سنبھلتی دکھائی نہیں دے رہی۔ اسی کوشش میں وزیر خزانہ اسد عمر کو بھی عہدے سے علیحدہ کیا گیا اور مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ جو پیپلز پارٹی دور میں بھی اس عہدے پر رہے ان کی صلاحیتں آزمانے کا فیصلہ ہوا لیکن ابھی تک ان کے ثمرات بھی معیشت پر پڑتے دکھائی نہیں دیتے۔ جب کہ قرضوں کا حصول بھی پہلے سے بڑھ چکا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق پی ٹی آئی حکومت کے پہلے سال کے دوران ہونے والا قرضوں میں اضافہ پیپلز پارٹی کے پانچ سالہ دور حکومت کے دوران لیے گئے مجموعی قرضوں سے بھی زائد بنتا ہے۔ پیپلز پارٹی نے اپنے دور حکومت میں قرضوں میں مجموعی طور پر 6 ہزار ارب روپے اضافہ کیا تھا۔ اعداد و شمار کے مطابق پی ٹی آئی حکومت نے مالی سال 2019 کے دوران 7 ہزار 6 سو ارب روپے کا اضافہ قرضوں میں کیا جو بڑھ کر مجموعی طور پر 31 کھرب 80 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔
موجودہ حکومت کی جانب سے پیش کردہ پہلے ہی بجٹ میں ٹیکس وصولیوں سے متعلق تاجراورسرمایہ دار طبقہ سراپا احتجاج بنا رہا۔ تحفظات دور نہ ہونے پر ملک بھر میں تاجروں نے شٹر ڈاون ہڑتال بھی کی۔
پی ٹی آئی قیادت کو اچھے کی امید
حکومت کی ایک سالہ کارکردگی پر روشنی ڈالتے ہوئے مشیر وزیر اعظم نعیم الحق کا کہنا تھا کہ حکومت میں آئے تو ہر ادارہ دیوالیہ ہوچکا تھا اس لیے قرضے اتارنے کے لیے دوست ممالک سے امداد لی۔ نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ آئندہ سال سے لوگوں کو گھر ملنا شروع ہوجائیں گے اور اس وقت ساڑھے تین سے چار لاکھ گھر زیر تعمیر ہیں۔ نعیم الحق نے کہا کہ بے گھر افراد چند سال میں کم رقم دے کر گھروں کے مالک بن جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ غریب عوام، یتیموں اور بیواؤں کے لیے مختلف سکیمیں شروع کی ہیں۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ دیہاتوں میں غریب طبقےکے لیے مویشیوں کی فراہمی کی اسکیم لارہے ہیں جب کہ ترقیاتی بجٹ کو دوگنا کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بے روزگاری کو کم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ پہلا سال مشکل گزرا کیوں کہ مشکل اور سخت اقدامات کرنا پڑے، دوسرا سال بہتر اور تیسرا اس سے بہتر ہوگا۔ نعیم الحق نے اعتراف کیا کہ پاکستان تحریک انصاف حکومت سے ایک سال میں غلطیاں بھی ہوئیں۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان روز 18، 18گھنٹے کام کرتے ہیں امید ہے جلد حالات بہتر ہوجائیں گے۔
کشمیر کشیدگی کا چیلنج اور وزیر اعظم کے دورے
وزیر اعظم عمران خان نے معاشی بہتری کے لیے سعودی عرب، چین، متحدہ عرب امارات و دیگر ملکوں کے دورے بھی کیے ۔ جب کہ حالیہ دورہ امریکہ میں انہوں نے کشمیر کامعاملہ خوصی طور پر اٹھایا۔ اسی دوران امریکی صدر ٹرمپ نے کشمیر معاملہ پر پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کی پیشکش بھی کی لیکن اس دورہ کے فوری بعد بھارت نے کشمیر میں فوج کی تعداد بڑھا کر بھارتی آئین کے آرٹیکل 370کے تحت کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی اور دو ہفتوں سے جموں کشمیر میں میں کرفیو نافذ ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کشمیریوں پر بھارتی فوج کا تشدد بھی جاری ہے۔
حکومت پاکستان کے مطابق اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کا اجلاس پاکستان کی درخواست پر بلایا گیا اور کشمیر کو بھارت کا اندرونی معاملہ ماننے سے انکارکیا گیا، اسے سفارتی کامیابی مانا جا رہا ہے۔ اس معاملہ پر پارلیمنٹ اور سینیٹ کا مشترکہ اجلاس بھی ہوچکا ہے۔
ایک سال میں مختلف اشیاء کی قیمتوں کا تقابلی جائزہ
عوامی ورکرز پارٹی کے رہنما فاروق طارق کی جانب سے جمع کردہ ریکارڈ کے مطابق
اگست 2018 اگست 2019
ڈالر 123 روپے. 158
پٹرول 95.24 117.83
ڈیزل 112.94 132.47
سی این جی 81.70 فی کلو 123
چپاتی 6 8
نان 10 12
چینی 55/60 روپے. 75/78
سٹیل بار 103000 روپے ٹن 120,000
سیمنٹ 640 720/740
گھی 180 روپے۔ 200
کوکنگ آئل 200 220/230
دال مونگ 95 140/160
دال مسور 90 160/170
یوریا کھاد 1650 1850
بڑا گوشت 600/640 680/700
مٹن 950/1000 1100/1200
نیڈو دودھ780 980
ایوری ڈے خشک دودھ 765 930
چائے کی پتی فی کلو 830 910
فاروق طارق کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت ملکی معیشت مضبوط کرنے اور عوامی مسائل پر قابوپانے میں ناکام رہی۔ انہوں نے کہا حکمرانوں کے مطابق سابق صدر آصف علی زرداری، سابق وزیر اعظم نواز شریف سمیت بے شمار اپوزیشن لیڈر کرپشن کے جرم میں پکڑ لیے گئے ہیں تو اب ایماندار حکمرانوں کی موجودگی میں حالات بدترکیوں ہورہے ہیں؟ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ تمام اداروں کی حمایت حاصل ہونے کےثمرات عوام تک پہنچائے اور ان کی زندگیوں میں مشکلات کم کر کے انہیں ریلیف دینے کی جامع اور موثر حکمت عملی بنائے۔
مسلم لیگ ن کی سیکرٹری اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ ایک سال میں حکومت کی کارکردگی مایوس کن رہی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ منی لانڈرنگ روکنے سے ہونے والی بچت کا پیسہ کہاں ہے؟ قرضوں میں غیر معمولی اضافہ جب کہ مہنگائی کا جن بے قابو ہوچکا ہے۔ انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ کہاں ہیں ایک کروڑ نوکریاں اور پچاس لاکھ گھر جن کا وعدہ کیا گیا تھا۔ مریم اورنگزیب نے اعلان کیا کہ مسلم لیگ ن جلد حکومت کی ایک سالہ مایوس کن کارکردگی پر وائٹ پیپر جاری کرے گی جس میں ریکارڈ کے ساتھ حکومتی نااہلیوں کی نشاندہی کی جائے گی۔
پیپلز پارٹی پنجاب کے ترجمان حسن مرتضی نے کہا کہ حکومت نے اس ایک سال میں پہلے سے جاری ملکی مفاد کے منصوبوں کو بھی شدید متاثر کیا ہے۔ سی پیک منصوبہ سازش کے تحت سست کیا گیا اور کشمیر کا سودا کردیا۔ انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پنجاب میں 23 بل پاس ہوئے لیکن کسی پر عمل درآمد نہیں ہوا۔ بلدیاتی انتخابات کا بل پاس کیا جسے الیکشن کمیشن نے ناقابل عمل قرار دیکر مسترد کردیا اس سے بڑی حکومت کی نااہلی کیا ہو گی۔ حسن مرتضی نے کہا اس سالگرہ کو یوم سوگ کے طور پر منایا جا رہا ہے۔ جنوبی پنجاب صوبہ کی قرارداد بھی اسمبلی میں پیش تک نہ کی گئی صرف زبانی جمع خرچ سے عوام کو خوش کیا جارہا ہے۔ پوری اپوزیشن قیادت کو جیلوں میں ڈال کر کون سا نیا پاکستان بن رہا ہے؟