بچوں کے لیے عیدی: ’نئے نوٹ بلیک میں خریدنا پڑ رہے ہیں‘

سٹیٹ بینک کے 18 مارچ کو 27 ارب روپے کے نئے نوٹ جاری کرنے کا دعویٰ کے برعکس لاہور میں مرکزی بینک کے باہر شہری بلیک میں نئے نوٹ خرید رہے ہیں۔

لاہور کے مال روڈ پر واقع سٹیٹ بینک آف پاکستان کے دفاتر کے باہر گذشتہ چند روز سے عوام کا ہجوم لگا ہوا ہے، جو عیدالفطر پر ’عیدی‘ کے طور پر استعمال کے لیے نئے کرنسی نوٹ حاصل کرنے کی غرض سے آئے ہیں۔

ان میں سے اکثر مرکزی بینک کی بجائے بینک کے اطراف موجود افراد سے اضافی قیمت پر ’بلیک‘ میں نئے نوٹ خرید رہے ہیں۔

پاکستان میں عید الفطر پر نئے کرنسی نوٹوں کی مانگ میں اضافہ ہو جاتا ہے، جس کی وجہ میٹھی عید پر بچوں کو عیدی دیا جانا ہے۔

سٹیٹ بینک نے اس عید الفطر کے موقعے پر نئے کرنسی نوٹوں کی مانگ میں اضافے کے باعث 18 مارچ کو نجی بینکوں کو 27 ارب روپے کے نئے نوٹ جاری کرنے کا بتایا ہے۔

نئے کرنسی نوٹوں کی عدم دستیابی سے متعلق خبروں پرسٹیٹ بینک نے 18مارچ کو تحریری تردید جاری کی تھی۔

وضاحت میں مزید کہا گیا کہ ’بینکوں کے وسیع ملک گیر برانچ نیٹ ورک کے ذریعے عوام کی نئے کرنسی نوٹوں تک رسائی کو آسان بنانے کے لیے کوشاں ہے۔ اس روایت کو جاری رکھتے ہوئے سٹیٹ بینک رواں سال رمضان کے دوران اب تک کمرشل بینکوں کی 17000 برانچوں کو تمام مالیتوں میں 27 ارب روپے کے نئے بینک نوٹ فراہم کرچکا ہے تاکہ انہیں عوام الناس تک پہنچایا جا سکے۔

’اسی طرح اس بات کو یقینی بنانے کے لیے بھی انتظامات کیے گئے ہیں کہ بینکوں کا اے ٹی ایم نیٹ ورک مذہبی تہوار کے موقعے پر عوام کو بلا تعطل معیاری اور صاف ستھرے بینک نوٹ جاری کرے۔‘

’نئے بینک نوٹوں کی موثر تقسیم اور تمام کمرشل بینک برانچوں میں ان کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے سٹیٹ بینک نے اپنی کیش مانیٹرنگ ٹیمیں بھی تعینات کی ہیں تاکہ عوام کو نئے بینک نوٹوں کی باآسانی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔‘

سٹیٹ بینک کے باہر نئے کرنسی نوٹ ’بلیک‘ میں خریدنے والے ایک شہری محمد ذیشان نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں دعویٰ کیا کہ ’سٹیٹ بینک سمیت کوئی بھی بینک برانچ نئے نوٹ فراہم نہیں کر رہے۔ عید کے موقعے پر بچوں کو نئے نوٹ دینے کے لیے یہاں بلیک میں کاپیاں خریدنا پڑ رہی ہیں۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ’جیسے جیسے عید قریب آرہی ہے نوٹوں کی کاپیوں کا ریٹ بھی بڑھ رہا ہے۔ چھوٹی کرنسی کا ریٹ زیادہ جبکہ بڑے نوٹوں کا نرخ کم ہے۔‘

ایک نئے نوٹ فروخت کرنے والے شخص نے نام بتائے بغیر کہا کہ ’شہری اپنی مرضی سے خریدنے آتے ہیں یہ ہماری کمائی کا ذریعہ ہے۔ بڑے ایجنٹ ہمیں اپنا منافع لے کر نئے کرنسی نوٹ فراہم کر دیتے ہیں پھر ہم اپنا منافع رکھ کر بیچ رہے ہیں۔‘

نئے نوٹوں کی کاپی کا نرخ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید بتایا کہ ’جتنا چھوٹا نوٹ اس کا اتنا زیادہ ریٹ ہے کیونکہ اس کی مانگ زیادہ ہے۔‘

 ’دو روپے والے نوٹ کی 1000 والی کاپی 1600 سے 1700 روپے، 20 کے نوٹ والی کاپی 2600 سے 2700، 50 کے نوٹ والی 6200 سے 6300 روپے میں فروخت کر رہے ہیں، جب کہ 100 کے نوٹ والی کاپی کا نرخ 12000 سے ساڑھے 12 ہزار روپے چل رہا ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’500 کے نئے نوٹ کی 50000 والی 51000 میں اور 1000 کے نوٹ والی ایک لاکھ 2000 روپے میں فروخت کی جارہی ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’عید کے موقعے پر اس بار بھی 10، 20، 50 اور 100 روپے والے نوٹوں کی کاپیوں کی مانگ زیادہ ہے کیونکہ عید پر عیدی دینے کے لیے چھوٹے نوٹ زیادہ تقسیم کیے جا سکتے ہیں۔‘

حبیب بینک لاہور کی ایک برانچ کے آپریشن مینیجر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہا کہ ’سٹیٹ بینک کی جانب سے زیادہ 500 ایک ہزار اور 5000 کے نئے نوٹ فراہم کیے جاتے ہیں، جو اے ٹی ایم مشینوں میں ڈالنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔

’لیکن بچوں کو عیدی بانٹنے کے لیے شہریوں کی ڈیمانڈ 10، 20، 50 اور 100 روپے کے نئے نوٹوں کی ہوتی ہے۔

’ہمیں تمام لوگوں کی ضرورت پوری کرنے میں دشواری ہوتی ہے لہٰذا ہم اپنے بڑے کھاتہ داروں کو جو چند بنڈل ملتے ہیں تقسیم کر دیتے ہیں۔

’عام شہریوں کو کسی بھی بینک سے پورے ریٹ پر چھوٹے نئے نوٹ ملنا ناممکن ہے لہذا وہ پھر ان بلیک میں فروخت کرنے والوں سے خرید کر ہی کام چلاتے ہیں۔

’یہ ایک کاروبار ہے کہ لوگ بینکوں سے مختلف طریقوں سے نئے نوٹ لے کر منافع رکھ کر بیچتے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان