پاکستانی دفتر خارجہ نے ہفتے کو انڈیا کے اس الزام کو مسترد کر دیا جس میں پاکستان میں اقلیتوں کے ساتھ بدسلوکی کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
دفتر خارجہ نے نئی دہلی کو ’اقلیتوں کے حقوق کی مسلسل خلاف ورزی کرنے والا ملک‘ قرار دیا۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کا بیان انڈین وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر کے پارلیمنٹ میں کی گئی تقریر کے جواب میں آیا۔
انڈین وزیر خارجہ نے نے پاکستان میں اقلیتوں کے خلاف ’جرائم اور مظالم‘ کا ذکر کیا تھا۔
انگریزی اخبار ہندستان ٹائمز نے رپورٹ کیا کہ جے شنکر نے کہا کہ وہ ’پاکستان میں اقلیتوں کے ساتھ سلوک پر قریبی نظر رکھتے ہیں‘ اور فروری میں ہندو برادری پر ’مظالم‘ کے 10 واقعات پیش آئے۔
اس کے جواب میں پاکستانی دفتر خارجہ نے کہا کہ نئی دہلی کو اقلیتوں کے حقوق کا علم بردار بننے کا کوئی حق نہیں کیوں کہ وہ خود ان حقوق کی مسلسل خلاف ورزی کرتا ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق: ’پاکستان میں ریاستی ادارے پالیسی کے تحت اقلیتوں کے تحفظ کے لیے سرگرم ہیں۔ اس کے برعکس انڈیا میں اقلیتوں کو نشانہ بنانے کے واقعات اکثر برسر اقتدار عناصر کی خاموش اجازت یا شراکت سے پیش آتے ہیں۔‘
یہ تنقیدی بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب ایک امریکی پینل برائے مذہبی آزادی نے کہا کہ پاکستان اور انڈیا میں اقلیتوں کے ساتھ سلوک مزید بگڑ رہا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
امریکی پینل نے سفارش کی مبینہ طور پر سکھ علیحدگی پسندوں کو قتل کرنے کی سازشوں میں ملوث ہونے پر انڈین خفیہ ادارے پر پابندیاں عائد کی جائیں۔
جمعہ کو پارلیمنٹ کے اجلاس کے دوران سبرامنیم جے شنکر نے کہا کہ ’پاکستان ایک ایسا ملک ہے جہاں انسانی حقوق کی پامالی، اقلیتوں پر ظلم و ستم، اور جمہوری اقدار کو منظم طریقے سے ختم کرنا ریاستی پالیسی کا حصہ ہے۔‘
اس پر ردعمل دیتے ہوئے پاکستانی دفتر خارجہ نے کہا کہ ’انڈیا میں اقلیتوں کے خلاف نفرت، امتیاز اور تشدد کو منظم انداز میں فروغ دینا دستاویزی حقیقت ہے۔‘
دفتر خارجہ نے شہریت ترمیمی قانون، 2002 میں گجرات میں قتل عام، 2020 کا دہلی فسادات، 1992 میں بابری مسجد کا انہدام اور دیگر واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انڈیا کی حکومت کو دوسروں کے لیے تشویش ظاہر کرنے کی بجائے اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے۔
بیان میں کہا گیا کہ ’انڈین حکومت کو چاہیے کہ وہ اقلیتوں، خصوصاً مسلمانوں کی سلامتی، تحفظ اور فلاح کے لیے ٹھوس اقدامات کرے اور ان کے عبادت گاہوں، ثقافتی ورثے اور بنیادی حقوق کا تحفظ یقینی بنائے۔‘