آج (21 جون) کو جب عالمی یوم موسیقی منایا جا رہا ہے تو پاکستان سمیت دنیا بھر میں موسیقی کی صنعت کافی حد تک کمرشلائز ہو چکی ہے۔ ایسے میں پاکستانی لوک موسیقار و گلوکار پہچان اور پزیرائی کے طالب ہیں۔
عالمی یوم موسیقی کے پیش نظر انڈپینڈنٹ اردو نے اسلام آباد کے لوک ورثہ میں منعقدہ ایک میلے میں موجود لوک فنکار شوکت علی سے گفتگو کی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جب انڈپینڈنٹ اردو کے نامہ نگار وہاں پہنچے تو شوکت علی مشہور لوک گیت ’او لال میری‘ گا رہے تھے۔ ان کی اس پرفارمنس کو کیمرے کی آنکھ سے محفوظ کرنے کے بعد ان سے گفتگو کا سلسلہ آگے بڑھایا۔
شوکت علی نے بتایا کہ انہوں نے 10 سال کی عمر سے لوک موسیقی سیکھنے کا آغاز کیا تھا اور مشہور لوک گلوکار عارف لوہار ان کے استاد ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ وہ ڈھول بھی بجا لیتے ہیں اور گلوکاری بھی کر لیتے ہیں۔ انہوں نے اپنے فن کو جرمنی، یورپ اور امریکہ سمیت کئی ممالک میں پیش کیا ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ موسیقی کی طرف آنے والی نئی نسل کے بارے میں ان کی کیا رائے ہے؟ تو انہوں نے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ ’انہیں (نئی نسل کو) چاہیے کہ بڑوں کا ادب کریں۔ اگر وہ ادب نہیں کریں گے تو ان کے فن کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔‘