لاہور: 1920 سے قائم بیکری جہاں ’بادام خطائی ایجاد ہوئی‘

اندرون لاہور کے موچی گیٹ سے اندر ایک تنگ گلی میں قائم کشمیر بیکرز اینڈ خطائی شاپ کے مالک ذیشان اعظم کے مطابق ان کے دادا کا شمار اس وقت لاہور کے چند بڑے شیفس میں ہوتا تھا، جنہوں نے بادام والی خطائی متعارف کروائی۔

اندرون لاہور کے موچی گیٹ سے اندر جائیں تو تنگ اور پرانی گلیوں کے بیچوں بیچ چوہٹہ مفتی باقر چوک آتا ہے۔ اسی چوک کے قریب کشمیر بیکرز اینڈ خطائی شاپ موجود ہے۔

دکان تو چھوٹی سے ہے مگر بھینی بھینی خوشبو سے مہکتی اس دکان کا پتہ دور سے ہی چل جاتا ہے۔ یہ خوشبو تازہ بنی بادامی نان خطائی، باقر خانی، ڈبل روٹی اور بیشتر دیگر مزے مزے کی چیزوں کی ہوتی ہے۔

کشمیر بیکری کے مالک ذیشان اعظم نے ہمیں اپنی بیکری میں خوش آمدید کہا اور اس بیکری کی تاریخ بھی بتائی، جس کے مطابق یہ بیکری ان کے آبا و اجداد نے 1920 میں پاکستان کے قیام سے پہلے بنائی تھی اور اس وقت اس کا نام کشمیر پیسٹری شاپ ہوا کرتا تھا۔

1950 میں جب یہ بیکری ذیشان کے دادا کے پاس آئی تو انہوں نے اس کا نام تبدیل کر کے کشمیر بیکرز اینڈ خطائی شاپ رکھ دیا۔

ذیشان کے مطابق ان کے دادا کا شمار اس وقت لاہور کے چند بڑے شیفس میں ہوتا تھا۔ وہ کیک رسک، بسکٹ اور نان خطائی وغیرہ بنانے کے ماہر تھے۔ خاص طور پر وہ نان خطائی بہت مزے کی بناتے تھے، جو لاہور میں اس بیکری کی پہچان بنی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ان کی بیکری اندرون لاہور کے جس علاقے میں ہے وہ سیاست دانوں کی سرگرمیوں کے لیے بھی مشہور تھا۔ ’چونکہ اس چوک (چوہٹہ مفتی باقر چوک) اور اس کے ارد گرد موچی گیٹ میں سیاسی سرگرمیاں ہوتی رہی ہیں تو بہت سی شخصیات جیسے ادیب، سیاست دان اور بیورو کریٹس یہاں آتے رہے اور خود سامان خرید کر یہاں سے لے کر جاتے تھے۔‘

ذیشان نے بتایا کہ چونکہ موچی گیٹ ایک سیاسی جماعت کا گڑھ بھی ہے، جسے سب جانتے ہیں اس لیے اسی سیاسی جماعت کی فیملی کی فرمائش پر انہوں نے پہلی بار بادام خطائی متعارف کروائی، جس کے بعد یہ نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں مشہور ہو گئی۔

کشمیر بیکری، موچی گیٹ میں ایسی جگہ موجود ہے جہاں آپ لاہور کے چار دروازوں سے گزر کر باآسانی پہنچ سکتے ہیں۔ گاڑی البتہ آپ کو باہر مرکزی شاہراہ پر کھڑی کرنی ہو گی کیونکہ علاقے کی تنگ گلیاں گاڑی دکان تک لے جانے کی اجازت نہیں دیتیں۔

ذیشان نے بتایا کہ اس علاقے اور بیکری کی تاریخی اہمیت اس لیے بھی ہے کہ یہاں تک اکبری گیٹ، دہلی گیٹ، موچی گیٹ یہاں تک کہ شاہ عالم گیٹ سے داخل ہو کر بھی پہنچا جا سکتا ہے۔

’اس کے نزدیک مسجد وزیر خان ہے جو بڑی اہمیت کی حامل ہے۔ اس کے علاوہ شاہی حمام ہے جو اسی دہلی گیٹ میں موجود ہے۔ وہ بھی ایک ٹورسٹ سپاٹ ہے اور شاہی گزرگاہ بھی ہے، جہاں سے آپ گزرتے ہوئے اس دکان تک پہنچ سکتے ہیں۔ ان سارے راستوں اور عمارتوں کی اپنی ایک تاریخی اہمیت اور حیثیت ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہاں ہماری ملاقات بیکری کے ایک بہت پرانے اور عمر رسیدہ گاہک محمد لیاقت سے بھی ہوئی۔ ’میں نے جب سے ہوش سنبھالا ہے، اس بیکری سے سامان خریدا ہے اور اسی کو دیکھتے آ رہے ہیں۔‘

لیاقت کے مطابق: ’اصل میں بادام والی نان خطائی ذیشان کے دادا کی ہی ایجاد تھی لیکن بعد میں کئی لوگوں نے بادام خطائی بنانی شروع کی لیکن جو ذائقہ ان کا ہے وہ کسی اور کی بادام والی خطائی میں نہیں ہے۔‘

ذیشان نے مزید بتایا: ’ہماری مشہور مصنوعات میں بادام خطائی، کیک رسک، مکھن باقر خانی اور کھجور بسکٹ شامل ہیں۔

کشمیر بیکرز کی یہ مصنوعات دنیا بھر میں بھی بھیجی جاتی ہیں۔ ذیشان کے مطابق بیرون ملک سے لوگ آرڈر کرتے ہیں اور ہم ان کا آرڈر یہاں ان کے رشتے داروں کے ہاں پہنچا دیتے ہیں جو اسے ان تک بیرون ملک پہنچا دیتے ہیں۔

اس کے علاوہ کشمیر بیکرز سوشل میڈیا کے ذریعے آرڈر لیتی ہے اور لاہور، اسلام آباد، کراچی، پشاور اور گوادر سمیت پورے ملک میں ڈلیوری کی جاتی ہے۔

ذیشان نے بتایا کہ لاہور کے کچھ علاقوں سے دکاندار ان سے مصنوعات خرید کر لے جاتے ہیں اور وہ انہیں اپنی دکان پر رکھ کر فروخت کرتے ہیں، جس کی وجہ سے ان کی بیکری کا سامان پورے دن میں ختم ہو جاتا ہے اور ہر روز ساری مصنوعات نئی اور تازہ بنائی جاتی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان