لاہور میں ٹریول ایجنٹس مارکیٹ (ایمپریس ٹاور) کے کئی ٹریول ایجنٹس اکیلے جانے والے نوجوانوں کو ویزے اور ٹکٹ دینے سے اجتناب کر رہے ہیں، اس خدشے کے پیش نظر کہ وہ رمضان میں عمرے کے نام پر سعودی عرب جا کر واپس نہیں آئیں گے۔
ٹریول ایجنٹ محمد ناظم نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ’پاکستان سے اس بار رمضان میں عمرہ ویزے کے ذریعے کئی نوجوان سعودیہ جانے کی کوشش میں ہیں تاکہ وہیں اپنا کوئی بندوبست کر کے اوور سٹے کر سکیں۔ لہٰذا ہم نے اس بار سنگل نوجوانوں کو عمرے کی آڑ میں سعودیہ جانے کے ویزے اور ٹکٹ دلوانا کم کر دیے ہیں۔‘
ملکوں سے دوسرے ممالک جانے کی پالیسیاں اپنی جگہ، لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ مسلمان رمضان میں عمرے کی سعادت کے خواہش مند ہوتے ہیں، اسی لیے ہر سال رمضان میں کئی لوگ پوری فیملی کے ساتھ عمرہ کرنے جاتے ہیں۔ یہ صرف پاکستان کے مسلمانوں کی ہی خواہش نہیں بلکہ دنیا بھر سے مسلمان سعودی عرب پہنچتے ہیں۔
لاہور کے رہائشی سرفراز صدیقی مسلسل تیسری بار اپنی بیوی بچوں سمیت رمضان میں عمرے کی ادائیگی کے لیے جانے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔
انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’رمضان کا مہینہ برکتوں کا مہینہ ہے، اس ماہ میں ہم پوری فیملی رمضان کے آخری 15 دن مکہ مدینہ میں گزارتے ہیں اور اعتکاف میں بھی بیٹھتے ہیں۔‘
سعودی عرب کی وزارت حج و عمرہ کی جانب سے 2024 میں جاری اعدادوشمار کے مطابق، پچھلے سال ماہ رمضان میں دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے 82 لاکھ 35 ہزار 680 مرد و خواتین مسلمان سعودی عرب پہنچے۔
اس سال بھی رمضان میں عمرہ ادا کرنے کے خواہشمند مبارک ماہ میں اپنے اپنے شیڈول کے مطابق جانے کی تیاریاں کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔
محمد ناظم کے بقول، ’پاکستان سے اس سال بھی پہلے کی طرح بڑی تعداد میں لوگ عمرے کی ادائیگی کے لیے رمضان میں سعودی عرب جانے کے لیے تیار ہیں، لیکن آج کل ایک اور ٹرینڈ چل پڑا ہے کہ سنگل نوجوان بہت کوشش کر رہے ہیں کہ یہاں سے نکلیں اور وہاں پہنچ جائیں۔
’ان کے پاس کوئی راہ نہیں نکلتی تو عمرہ ویزہ ایک آسان حل ہے، جس کے ذریعے وہ وہاں پہنچ کر کسی کمپنی سے رابطہ کر کے اوور سٹے کرنے کی نیت سے چلے جاتے ہیں کہ ہم اب واپس ہی نہیں جائیں گے۔ لہٰذا اس بار ہر ٹریول ایجنٹ نے اپنے طور پر یہ فیصلہ کیا ہے کہ کوئی بھی سنگل فرد جو صرف ویزے لینا چاہتا ہے اور وہ فیملی کے بغیر جانا چاہتا ہے، تو ہم سب نے متفقہ طور پر یہی فیصلہ کیا ہے کہ ایسے کسی شخص کو سہولت فراہم نہیں کرنی۔‘
ناظم کے مطابق، ’ہم صرف فیملیز کو سہولت فراہم کر رہے ہیں تاکہ ایسے افراد کی حوصلہ شکنی کی جائے جو وہاں جا کر غائب ہو جاتے ہیں۔ کچھ سنگل عورتیں بھی ہیں جو اکیلی جانا چاہتی ہیں، ان کا مقصد وہاں بھیک مانگنا ہوتا ہے تاکہ اس ماہ میں زیادہ امداد حاصل کر سکیں۔ لہٰذا ہم تمام ایجنٹس فیملیز کو عمرے پر بھیجنے کی سہولت دینے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ وہ ہمارے ہوٹلوں میں رہیں، ہماری ان پر نظر ہو، اور جب مدت پوری ہو تو وہ مقررہ تاریخ پر واپس آ جائیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جس ٹریول ایجنٹ کا بھیجا ہوا فرد سعودیہ میں غائب ہوگا، تو سعودی حکومت اس ٹریول ایجنٹ کو 25 لاکھ روپے جرمانہ کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔
’لہٰذا، جرمانے کے خوف سے کوئی ایجنٹ عمرے کے نام پر مشکوک فرد کو نہیں بھجوا رہا۔ سعودی حکومت کی پالیسی کی وجہ سے جن سنگلز نے ٹکٹیں بک کرائی تھیں، انہیں کوئی ایجنٹ اب سہولت فراہم نہیں کر رہا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ٹریول ایجنٹ محمد یاسر نے کہا کہ ’میں 13 سال سے یہ کام کر رہا ہوں۔ عمرے کے لیے رمضان میں لوگوں کی سعودیہ جانے کی خواہش تو ہر سال ہوتی ہے، لیکن اس بار رجحان تھوڑا کم ہے۔ اس کی بڑی وجہ مہنگائی ہے۔
’ایک شخص کو 21 دن کا پیکج ساڑھے تین لاکھ روپے میں عمرہ پڑتا ہے۔ جو لوگ فیملیز کے ساتھ عمرے پر جاتے ہیں، وہ اب کم لوگوں کو لے جا رہے ہیں۔ اس سے پہلے عمرے کا خرچ دو لاکھ تک ہوتا تھا۔ دیہی علاقوں سے جانے والوں کی تعداد میں زیادہ کمی آئی ہے، البتہ کاروباری حضرات اب بھی جانے کی سکت رکھتے ہیں۔‘
بیوی بچوں کے ساتھ تیسرے سال بھی رمضان میں عمرے کی ادائیگی کی تیاری کرنے والے تاجر سرفراز صدیقی کا کہنا ہے کہ ’ہماری پوری فیملی رمضان میں عمرے کی ادائیگی کے لیے مکہ مدینہ جاتی ہے۔ اس سال بھی ہم سب نے جانے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ ٹکٹیں اور ویزے وغیرہ کے لیے پہلے سے کام شروع کر دیا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ رمضان کے آخری عشرے میں جانے والوں کا رش بڑھ جاتا ہے۔‘
لاہور سے تعلق رکھنے والے محمد عدیل نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’جو غریب لوگ ہیں، ان کی عمرے کی خواہش پوری کرنے کے لیے ریٹ کم کیے جائیں تاکہ غریب مسلمان بھی یہ سعادت حاصل کر سکیں اور انہیں مالی مشکلات پیش نہ آئیں۔ ہم پوری فیملی کے چھ لوگ جا رہے ہیں، لیکن اس سال خرچہ بہت زیادہ ہو گیا ہے۔ ہم 20 دن کے پیکج پر جا رہے ہیں، جس کی پوری فیملی کو خوشی ہے۔‘
حافظ محمد عادل ان لوگوں میں سے ہیں جو اس سال بھی اکیلے عمرے کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب کا ویزہ اور ٹکٹ حاصل نہیں کر پا رہے۔
عادل کا کہنا ہے کہ ’میں ثمن آباد لاہور کا رہائشی ہوں اور ایک سکول ٹیچر ہوں۔ پچھلے سال سے عمرہ ادا کرنے مکہ، مدینہ جانا چاہتا ہوں۔ بڑی مشکل سے پیسے جمع کیے لیکن کوئی بھی ٹریول ایجنٹ ویزہ اور ٹکٹ بک کرانے کوتیار نہیں۔‘
عادل کے بقول وہ کئی ایجنٹوں کے پاس گئے لیکن ایک ہی جواب ملتا ہے کہ سعودی عرب جا کر غائب ہونے اور بھیک مانگنے والوں کو روکنے کے لیے سعودی حکومت نے سختی کر رکھی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اب ہم اتنے پیسے کہاں سے لائیں کہ پوری فیملی کو ساتھ لے جا سکیں۔ سعودی جا کر غائب ہونے والوں کو ضرور روکنا چاہیے لیکن جو عمرے کی ادائیگی کے لیے جانا چاہتے ہیں ان سے ضمانت لے کر جانے کی اجازت دی جائے۔‘
سابق چیئرمین ٹریول ایجنٹس ایسوسی ایشن پاکستان آغا طارق سراج نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ صرف عمرے پر جانے کا مسئلہ نہیں بلکہ ایسے پاکستانی بھی ہیں جو وہاں غائب ہوتے ہیں یا بھیک مانگتے پکڑے جاتے ہیں۔ یہ معاملہ زیادہ تر ملتان سے آگے کے علاقوں سے دیکھنے میں آتا ہے جو وہاں جا کر غائب ہو جاتے ہیں اور بھیک مانگتے ہیں۔‘