اذان اور مؤذن: حجازی اور مصری لہجوں کے ماہر بادشاہی مسجد لاہور کے انیس الرحمٰن

انیس الرحمٰن گذشتہ 28 سال سے بادشاہی مسجد لاہور میں مؤذن ہیں اور انہیں حجازی اور مصری لہجوں میں اذان دینے میں ملکہ حاصل ہے۔

(انڈپینڈنٹ اردو)

’اذان اور مؤذن‘ رمضان المبارک کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کی نئی سیریز ہے جس میں پاکستان بھر سے چنیدہ مساجد کے مؤذن اور ان کے اذان دینے اور سیکھنے کے سفر کو قارئین کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔ یہ اس سلسلے کی دوسری قسط ہے۔


انیس الرحمٰن ایشیا کی بڑی اور قدیم مساجد میں سے ایک، بادشاہی مسجد لاہور میں گذشتہ 28 سال سے مؤذن ہیں جنہیں حجازی اور مصری دو لہجوں میں ملکہ حاصل ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں انیس نے بتایا کہ انہیں ’فخر محسوس ہوتا ہے‘ کہ وہ ’ایشیا کی بڑی اور قدیم مسجد میں مؤذن ہیں۔‘

انیس نے بتایا کہ ’میں دو لہجوں میں اذان دیتا ہوں۔ ایک مصری لہجہ ہے اور دوسرا حجازی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انیس کے مطابق حجازی لہجہ برصغیر میں عام ہے لیکن ’اس کے باوجود ہر ایک کی اپنی پسند ہوتی ہے کہ وہ کس لہجے کو اختیار کرتا ہے۔ فرق صرف ادائیگی کو ہوتا ہے۔ باقی تو اذان میں اللہ کی عظمت و کبریائی اور رسول اللہﷺ کی شان بیان کرنا اور لوگوں کو فلاح کی طرف پانچ وقت بلانا مقصود ہے۔‘

انیس کا کہنا ہے کہ ’آپ جتنی خُشُوع و خُضُوع سے بلائیں اتنا اچھا ہے۔‘

اذان ادا کرتے وقت کی کیفت بیان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’اس وقت کی کیفیت کو لفظوں میں بیان کرنا بہت مشکل ہے۔ مؤذن ایسے ہی ہوتے ہیں جیسے کسی بادشاہ کی آمد پر منادی کرنے والا۔ موذن بھی اللہ کا اعلان کرنے والے، اس کی طرف بلانے والے ہوتے ہیں۔‘

بادشاہی مسجد لاہور میں میں بڑی سرکاری مساجد کی طرح مؤذن کی تقرری کے لیے باقاعدہ امتحان لیا جاتا ہے۔ اس امتحان کے لیے پاکستان بھر سے درخواستیں موصول ہوتی ہیں۔

موذن انیس الرحمٰن کا کہنا تھا کے انہوں نے بھی ’باقاعدہ تربیت لی اور امتحان دیا جس میں درجنوں لوگوں میں سے 10 کو منتخب کیا گیا اور پھر ان 10 میں سے میرا حتمی انتخاب عمل میں آیا۔

اپنی دلی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’دنیا کی تمام مساجد اللہ کا گھر ہوتی ہیں لیکن اگر انہیں مسجدالحرم یا مسجدِ نبویﷺ میں اذان دینے کا موقع ملے تو یہ ان کے لیے سعادت کی بات ہو گی اور یہ نا صرف ان کی بلکہ ہر مؤذن کو دلی تمنا ہوتی ہے۔‘


پہلی قسط: نورالاسلام کا صوابی سے فیصل مسجد تک کا سفر

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی میری کہانی