’پریانکا کی جنگی جنون کی ٹویٹس پر یونیسیف اپنا موقف واضح کرے‘

پاکستانی اداکارہ ارمینا خان نے اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے برائے اطفال یونیسیف سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پریانکا چوپڑا سے خیرسگالی کی سفیر کا عہدہ واپس لیں۔

رواں سال فروری میں بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں ہونے والے پلوامہ حملے کے بعد سے پاکستان اور بھارت کے درمیان شروع ہونے والا تنازع مختلف رنگ اختیار کرتا جارہا ہے اور اب پاکستانی اداکارہ ارمینا خان نے بھی کہا ہے کہ جنگ کی حمایت میں بولنے والے فنکاروں کو انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے عالمی اداروں کا حصہ نہیں ہونا چاہیے۔

فروری میں بالی وڈ اداکارہ پریانکا چوپڑا کی جانب سے اپنی فوج کے لیے کی جانے والی ایک ٹویٹ پر شدید اعتراض کیا گیا تھا کیونکہ پریانکا چوپڑا اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسیف کی امن کی سفیر بھی ہیں۔ ان کا یہ عمل اقوام متحدہ کے اصولوں کے خلاف گردانا گیا۔

 

حال ہی میں ایک تقریب میں ایک پاکستانی خاتون نے پریانکا چوپڑا سے اس بارے میں سوال کیا، جس کا انہوں نے گول مول سا جواب دیا۔ یہ ویڈیو جلد ہی انٹرنیٹ پر وائرل ہوگئی۔

اسی تناظرمیں پاکستانی اداکارہ ارمینا خان نے یونیسیف سے مطالبہ کیا کہ وہ پریانکا چوپڑا سے خیرسگالی کی سفیر کا عہدہ واپس لیں۔ انہوں نے اس سلسلے میں یونیسیف کو ایک خط بھی لکھا ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو نے اس حوالے سے ارمینا خان سے بات کی اور ان سے پوچھا کہ وہ پریانکا چوپڑا کو یونیسیف سے کیوں ہٹوانا چاہتی ہیں، جس پر ان کا کہنا تھا کہ ’یونیسیف کے کچھ بنیادی اصول ہیں جن کا خیال نہیں رکھا گیا۔‘

ارمینا خان نے بتایا: ’فروری میں جب پاکستان اور بھارت کے درمیان تناؤ جاری تھا تو ان (یونیسیف) کی سفیر نے جس طرح کی ٹویٹ کی تھی وہ ایک غیر ذمہ دارانہ عمل تھا۔ مجھے یہ محسوس ہوتا ہے کہ جیسے ایک نازک وقت میں اُکسایا گیا تھا۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’مجھے اقوام متحدہ سے کہنا تھا کہ ایک جانب تو آپ کی سفیر جنگی جنون کی ٹویٹ کر رہی ہیں اور دوسری جانب جب عوام کی جانب سے ان سے اس بارے میں سوال کیا جاتا ہے تو وہ ان سے برے طریقے سے بات کر رہی ہیں اور پھر یہ کہتے ہیں کہ ہم بچوں کے ساتھ ہیں۔ تو اس میں حقیقت کیا ہے۔؟‘

ارمینا خان  کے بقول: ’میرا سوال ہے کہ اقوام متحدہ کی پوزیشن کیا ہے؟ وہ جنگ کے ساتھ ہے یا امن کے ساتھ؟ کیونکہ آپ کی سفیر تو واضح طور پر امن کے ساتھ نہیں۔ اس لیے میں چاہتی ہوں کہ اقوام متحدہ اپنی پوزیشن واضح کرے کیونکہ ہم اس وقت بہت تذبذب میں ہیں۔‘ 

ارمینا کا کہنا تھا کہ جنگ اور امن میں کوئی درمیانی راستہ نہیں ہوتا۔

پریانکا کے بارے میں انہوں نے کہا: ’اگر وہ امن کی سفیر نہ ہوتیں تو پھر تو ٹھیک ہے۔ ایک اداکار کی حیثیت سے آپ کو حق حاصل ہے کہ آپ اپنے وطن سے محبت کا اظہار کرسکیں، لیکن کچھ عہدے ایسے ہوتے ہیں جن پر ہوتے ہوئے آپ کی کچھ ذمہ داریاں ہوتی ہیں جن کو مد نظر رکھتے ہوئے آپ ایسے بیانات نہیں دے سکتے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید کہا: ’مجھے اب بھی وہ وقت یاد ہے جب تناؤ عروج پر تھا، بجلی نہیں ہوتی تھی اور طیاروں کی آوازیں گھن گرج سے آتی تھیں، لوگ خوف و ہراس کا شکار تھے کہ نہ جانے کیا ہونے والا ہے اور ایسے وقت میں ایسی ٹویٹ سامنے آئی تو بہت سخت مایوسی ہوئی، خاص کر اس ادارے کی سفیر سے جو کہتا ہے کہ وہ خطرے کا شکار بچوں کے لیے کام کرتا ہے۔‘

ارمینا کا کہنا تھا کہ ’اگر آپ نے وطن پرستی ہی کرنی ہے تو وہ کریں اور ایسے عہدے اُن لوگوں کے لیے چھوڑ دیں جو انسانیت اور مان پر یقین رکھتے ہیں۔‘

ارمینا خان نے واضح کیا کہ وہ کسی کے ساتھ نہیں ہیں بلکہ صرف اصول کے ساتھ ہیں، وہ جمہوریت، آزادی اور انسانیت کے ساتھ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتی ہیں کہ کشمیریوں کو حق ہے کہ وہ اپنے فیصلے خود کریں۔ ہمیں کشمیریوں کے انسانی حقوق کی حفاظت کرنی چاہیے اور کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو ان تک پہنچانے میں ان کی مدد کرنی چاہیے، یہی صحیح راستے ہے۔

پریانکا چوپڑا کو یونیسیف کی سفیرکے عہدے سے ہٹانے کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یونیسیف بہت سے ممالک میں کام کرتا ہے جس میں پاکستان بھی شامل ہے اور جو لوگ یونیسف کو امداد دیتے ہیں ان میں بہت سے پاکستانی بھی ہیں۔

ارمینا خان نے کہا کہ یونیسیف کی جانب سے خاموشی ان کی سمجھ سے باہر ہے کیونکہ یہاں خاموش رہنے کا مطلب ہے کہ آپ پریانکا کا ساتھ دے رہے ہیں۔

انہوں نے سوال کیا: ’یونیسیف کی اپنی پوزیشن کیا ہے؟ وہ جنگ کے ساتھ ہیں یا امن کے؟ کیونکہ خاموش رہنا کوئی جواب نہیں ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی فن