محکمہ موسمیات نے تین جولائی سے ملک میں مون سون بارشوں کی پیش گوئی کرتے ہوئے مختلف شہروں میں سیلابی صورت حال (اربن فلڈنگ) اور پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق بحیرہ عرب سے مرطوب ہوائیں ملک کے بالائی علاقوں میں داخل ہو رہی ہیں۔ تین جولائی سے مغربی ہواؤں کا سلسلہ ملک کے بالائی علاقوں میں داخل ہو گا، جس کے نتیجے میں اسلام آباد، راولپنڈی، مری، گلیات، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان، خیبرپختونخوا اور وسطی پنجاب میں آٹھ جولائی تک موسلادھار بارشوں یا ژالہ باری کا امکان ہے۔
مزید کہا گیا: ’آٹھ جولائی تک اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور، گجرانوالہ اور لاہور کے نشیبی علاقوں میں موسلا دھار بارش کے باعث اربن فلڈنگ جب کہ مری گلیات، کشمیر، گلگت، بلتستان اور خیبرپختونخوا کے پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا بھی خدشہ ہے۔‘
چھ سے آٹھ جولائی کے دوران موسلا دھار بارشوں سے ڈیرہ غازی خان (ڈی جی خان) کے پہاڑی علاقوں اور شمال مشرقی بلوچستان کے ملحقہ علاقوں میں سیلابی صورت حال کا خدشہ ہے۔
پی ایم ڈی کی جانب سے جاری کی گئی ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ ’چار سے سات جولائی تک اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور، گوجرانوالہ، لاہور کے نشیبی علاقوں میں شدید بارشوں سے اربن فلڈنگ اور مری، گلیات، کشمیر، گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا کے پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ ہوسکتی ہے۔
اسی طرح بارکھان، لورالائی، سبی، نصیر آباد، قلات، خضدار، ژوب، لسبیلہ، آواران، موسیٰ خیل، ڈی آئی خان، بنوں، کرک، وزیرستان، ڈی جی خان، راجن پور، ملتان، بھکر، لیہ، کوٹ ادو، بہاولپور، بہاولنگر، ساہیوال اور اوکاڑہ میں پانچ سے آٹھ جولائی تک گرج چمک کے ساتھ بارش متوقع ہے۔
سات اور آٹھ جولائی کو سکھر، جیکب آباد، گھوٹکی، شہید بینظیر آباد، لاڑکانہ، مٹھی، چھور، پڈعیدن، نگرپارکر، تھرپارکر، عمرکوٹ، سانگھڑ، میرپور خاص، دادو، ٹھٹھہ، بدین، حیدرآباد اور کراچی میں بھی موسلا دھار بارش کا امکان ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پی ایم ڈی کے مطابق: ’چھ سے آٹھ جولائی تک ڈی جی خان اور شمال مشرقی بلوچستان کے ملحقہ علاقوں میں موسلا دھار بارشوں سے سیلاب آ سکتا ہے۔‘
محکمہ موسمیات نے کسانوں کو مشورہ دیا کہ وہ موسم کی پیش گوئی کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے کام کریں اور اس مدت کے دوران کسی بھی ناخوشگوار صورت حال سے بچنے کے لیے سیاح محتاط رہیں۔
محکمہ موسمیات نے مزید کہا: ’مٹی کے طوفان، آندھی اور تیز بارش کے دوران بجلی کے کھمبے، سولر پینل وغیرہ سے نقصان پہنچ سکتا ہے، لہذا عوام کو ہدایت کی جاتی ہے کہ اس دوران محفوظ مقامات پر رہیں۔‘
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی(این ڈی ایم اے) نے بھی اپنی ایڈوائزری میں متعلقہ محکموں کو ہنگامی صورت حال کے لیے تیار رہنے اور ضروری اقدامات کی ہدایت کی ہے۔
گذشتہ برس پاکستان میں مون سون کی شدید بارشیں اور سیلاب آئے تھے جس کے باعث ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب آ گیا تھا۔
سیلاب سے 1700 سے زائد اموات، تین کروڑ 30 لاکھ متاثر اور 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔
افغانستان میں شدید بارشیں، سیلابی صورت حال
پروسی ملک افغانستان کے بعض علاقوں میں بھی گذشتہ چند دنوں میں ہونے والی شدید بارشوں کے باعث پیدا ہونے والی سیلابی صورت حال کے باعث جانی و مالی نقصان ہوا۔
بی بی سی پشتو کے مطابق افغانستان میں طالبان حکومت کے تحت قدرتی آفات کی وزارت کے ترجمان شفیع اللہ رحیمی نے بتایا کہ سیلاب کے باعث کم از کم سات اموات ہوئیں، نو افراد زخمی ہوئے جبکہ 300 مکانات جزوی اور مکمل طور پر تباہ ہوئے۔
شفیع اللہ رحیمی کے مطابق سیلاب میں 100 سے زیادہ جانور اور ایک ہزار ایکڑ سے زیادہ زرعی اراضی اور باغات تباہ ہو گئے ہیں۔
دوسری جانب طالبان حکومت کے محکمہ موسمیات نے اتوار اور پیر کو ملک کے 13 صوبوں میں تیز ہوائیں چلنے کی پیش گوئی کی ہے۔
ایجنسی نے کہا کہ ہرات، فراہ، نمروز، ہلمند، قندھار، غور، بامیان، دائی کنڈی، وردگ، کابل، بلخ، قندوز اور پنجشیر صوبوں کے علاوہ سالنگون میں بھی واقعات رونما ہونے کا خدشہ ہے۔