کراچی کی میونسپل کارپوریشن جنوبی نے نجی پٹرولیم کمپنی شیل پاکستان کے تعاون سے فریئر ٹاؤن کے علاقے میں ڈھائی ٹن سے زیادہ ضائع پلاسٹک کا استعمال کر کے 730 فٹ طویل سڑک تعمیر کی ہے۔
شیل پاکستان نے بی آر آر انٹرپرائزز نامی اسٹارٹ اپ اور ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن (ساؤتھ)کے ساتھ مل کر استعمال شدہ پلاسٹک کی بوتلوں کو ری سائیکل اور اسے سڑک کی تعمیر میں استعمال کیا، جس سے پلاسٹک کے فضلے کو کم کرنے اور ماحول دوست طریقوں کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔
شیل پاکستان کے ترجمان محسن منیر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’یہ پہلا موقع ہے کہ لیوبریکنٹس کی بوتلوں کو سٹرک کی تعمیر کے لیے استعمال کیا گیا اور اس کے حیرت انگیز نتائج ہیں۔
’عام سڑکوں کے مقابلے میں پلاسٹک کی سڑک تین گنا زیادہ لچک دار اور پائیدار اور تین گنا زیادہ عمر کی ہوتی ہے، جبکہ اس میں استعمال ہونے والی پلاسٹک بہت زیادہ سستی ہونے کے باعث ایسی سڑک کی تعمیر اتی لاگت بھی کئی گنا کم ہوتی ہے۔‘
محسن منیر کا کہنا تھا کہ ’کچھ عرصے قبل پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں ایک کلومیٹر طویل پلاسٹک کا ٹکڑا استعمال کرتے ہوئے ملک کی پہلی ’پلاسٹک سڑک‘ بنائی گئی تھی۔ اس کامیاب تجربے کو دیکھتے ہوئے ہم نے بھی یہ اقدام اٹھایا، جو کامیاب ثابت ہوا۔‘
شیل پاکستان سے وابستہ مدہت نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ پلاسٹک کی سڑک میں استعمال ہونے والی بوتلیں لیوبریکنٹس کی ہیں جو محض ایک مرتبہ استعمال کے بعد قابل استعمال نہیں رہتیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’ہم نے اپنی ہی پلاسٹک کی بوتلوں کو استعمال کرتے ہوئے روڈ کی تعمیر کی جو 730 فٹ طویل اور 60 فٹ چوڑی ہے۔‘
انسٹیٹیوٹ آف انوائرمینٹل سٹڈیز کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر عامر عالمگیر کے مطابق: ’پاکستان میں پلاسٹک کا فضلہ بڑی مقدار میں بڑھ گیا ہے اور کراچی میں روزانہ پیدا ہونے والے سالڈ ویسٹ میں 65 فیصد پلاسٹک ہے۔
’پلاسٹک کو کار آمد بنانے اور پلاسٹک کی بڑھتی ہوئی آلودگی کو قابو کرنے کے لیے بہتر طریقہ اس کا تعمیراتی صنعت میں استعمال ہے۔ ’پلاسٹک مضبوط ہوتا ہے، پانی میں حل نہیں ہوتا، وزن میں ہلکا ہوتا ہے، اسے کسی بھی شکل میں با آسانی ڈھالا جا سکتا ہے، دوبارہ استعمال کیا جا سکتا ہے اور اس میں وہ تمام خصوصیات ہیں جو تعمیراتی مواد میں ہونا چاہیے۔‘
عامر عالمگیر کا کہنا تھا کہ پلاسٹک کی آلودگی کم نہ ہونے کی صورت میں 2040 تک سمندر میں مچھلیوں کی جگہ پلاسٹک ہو گا۔