ناسا کے روبوٹ نے مریخ پر مختلف نامیاتی مادے دریافت کر لیے

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ مواد اصل میں حیاتیاتی نہیں ہے پھر بھی اس سے ہمیں اس بارے میں اہم شواہد مل سکتے ہیں کہ آیا مریخ پر کبھی زندگی پائی جاتی تھی یا نہیں۔

مریخ پر ناسا کی جانب سے 20 اگست 2021 میں لی گئی تصویر (اے ایف پی)

ناسا کی ایک مریخ گاڑی نے مریخ پر مختلف قسم کے نامیاتی مالیکیولز دریافت کیے ہیں۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ پرسیویرنس (Perseverance) نامی مریخ گاڑی نے اس مواد کا سراغ مریخ پر جیزیرو کریٹر نامی علاقے میں لگایا۔

محققین اس بات کو مسترد نہیں کر رہے کہ اس مواد کا تعلق ’حیاتیات‘ سے ہے یا سیارے پر زندگی کا نتیجہ ہے۔ لیکن وہ دوسرے طریقوں سے بھی تشکیل پا سکتے ہیں جیسا کہ پانی اور دھول کے مابین تعامل سے یا شہاب ثاقب کے ذریعہ سیارے پر گرنے سے۔

نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ ہو سکتا ہے مریخ کا ماضی ہمارے خیال سے کہیں زیادہ فعال ہو اور اس دریافت کے ایلین زندگی کی تلاش کے لیے اہم مضمرات ہو سکتے ہیں۔

مطالعے کے مطابق اس مریخی نامیاتی مادے کے بارے میں مزید جاننے سے کاربن ذرائع کی موجودگی کا پتہ چل سکتا ہے جس سے زندگی کی ممکنہ علامات کی تلاش پر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

اس مریخ گاڑی پر ایک آلہ نصب ہے جسے ’شرلوک‘ کا نام دیا گیا ہے اور اس کی مدد سے مریخ پر نامیاتی مواد، کیمیکلز اور قابل رہائش ماحول کی سکیننگ، نقشہ سازی اور اس کا تجزیہ کیا جا سکتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پرسیورنس فروری 2021 میں جیزیرو گڑھے کے اندر اتری جو ایک قدیم جھیل کا طاس ہے جس میں ماضی میں زندگی کی موجودگی کا امکان بہت زیادہ ہے۔

اس کے بعد سے سائنس دان روور پر موجود آلات کا استعمال کرتے ہوئے گڑھے کے فرش کی ارضیاتی بناوٹ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ آلات چٹانوں کی تصاویر لے کر ان کا تجزیہ کر سکتے ہیں۔

سنندا شرما، ریان روپل اور ان کے ساتھیوں نے جیزیرو گڑھے کے فرش پر موجود دو ڈھانچوں کے مشاہدات کا تجزیہ کیا۔

تمام 10 اہداف پر نامیاتی مالیکیولز کے نشانات کا پتہ چلا جو شرلوک نے جیزیرو گڑھے کے فرش میں دیکھے تھے۔

اعداد و شمار نے متنوع معدنی ملاوٹ اور تقسیم کو ظاہر کیا جو ہر تشکیل کے لیے منفرد ہو سکتا ہے۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ مواد اصل میں حیاتیاتی نہیں ہے پھر بھی اس سے ہمیں اس بارے میں اہم شواہد مل سکتے ہیں کہ آیا مریخ پر ایلین لائف تھی یا نہیں۔

سیاروں کے سائنس انسٹی ٹیوٹ کے محقق اور نئے مقالے کے شریک مصنف ایشلے ای مرفی نے کہا کہ ‘تمام نامیاتی اصل میں حیاتیاتی نہیں ہیں۔ نامیاتی اصل اور ممکنہ بائیو سگنیچرز کا جائزہ لیتے وقت معدنیات اور نامیاتی کے درمیان تعلقات کا مشاہدہ کرنا ضروری ہے۔

’زمین پر زندگی کے بارے میں ہم جو کچھ بھی جانتے ہیں وہ صرف اس چیز تک محدود ہے جو چٹانی معدنی ریکارڈ میں محفوظ ہے۔ زمین پر کچھ معدنیات میں بائیو سگنیچر پائے جاتے ہیں اور کچھ معدنیات نامیاتی مادوں کو محفوظ رکھنے میں دوسروں کے مقابلے میں بہتر ہیں۔‘

ایشلے ای مرفی کہتے ہیں کہ’ ممکن ہے مریخ کی ابتدائی ارضیاتی تاریخ زمین سے ملتی جلتی ہو لہٰذا ہم زندگی کے بارے میں اپنے علم کو استعمال کرتے ہیں۔ جیساکہ مریخ پر ماضی میں زندگی کے ممکنہ ثبوت کہاں تلاش کیے جائیں۔‘

’آرگینک نشانات کی نقشہ سازی سے اس بات کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد ملتی ہے کہ آیا مریخی کاربن سائیکل زمین سے ملتا جلتا ہے یا اس سے مختلف ہے اور مریخ میں زندگی پیدا کرنے کی صلاحیت ہے۔‘

محققین کی رائے ہے کہ مختلف قسم کے مشاہدات نامیاتی مادے کی وجود میں آنے سے متعلق مختلف طریقوں جیسا کہ پانی کے جمع ہونے یا آتش فشاں مواد کے ملنے سے متعلق معلومات فراہم کر سکتا ہے۔

نیچر جرنل میں شائع ہونے والے مضمون کے مصنفین کا کہنا ہے کہ ‘ہمارے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ مریخ کی سطح پر خوشبودار مالیکیولز کا تنوع ہو سکتا ہے اور یہ مواد سطح پر موجود حالات کے سامنے آنے کے باوجود برقرار رہتا ہے۔

’یہ ممکنہ نامیاتی مالیکیولز بڑے پیمانے پر آبی عمل سے منسلک معدنیات کے اندر پائے جاتے ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کا نامیاتی ترکیب، ایک سے دوسری جگہ منتقلی یا تحفظ میں کلیدی کردار ہو سکتا ہے۔‘

یہ نتائج نیچر ڈوڈے میں شائع ہونے والے ایک نئے مضمون میں شائع کیے گئے ہیں، جس کا عنوان ہے ’مریخ کے جیزیرو کریٹر میں متنوع نامیاتی معدنی تعلق۔‘

اضافی رپورٹنگ: پریس ایسوسی ایشن

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی