ناسا کے خلائی جہاز نے پہلی بار سورج کو ’چھو‘ لیا

ناسا کے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ پارکر سولر پروب سورج کی کورونا نامی فضا میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگئی، جہاں پہلے کبھی جایا نہیں جا سکا ہے۔

چھ جولائی 2018 کو حاصل کی گئی اس تصویر میں ایک آرٹسٹ کے ہاتھوں بنا پارکر سولر پروب کاتصور (اے ایف پی، ہینڈ آؤٹ، جانز ہاپکنز اے پی ایل، ناسا)

ناسا کا کہنا ہے کہ اس کے ایک خلائی جہاز نے باضاطبہ طور پر سورج کو ’چھو‘ لیا ہے۔

ناسا کے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ پارکر سولر پروب سورج کی ’کورونا‘ نامی فضا میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگئی، جہاں پہلے کبھی جایا نہیں جا سکا ہے۔ 

خبر رساں دارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق سائنسدانوں نے منگل کو امریکی جیوفزیکل یونین کے اجلاس کے دوران اس خبر کا اعلان کیا۔ 

پارکر سولر پروب دراصل اپریل میں آٹھویں بار سورج کے قریب پہنچا اور اس کی فضا میں داخل ہوا۔ 

سائنسدانوں نے بتایا کہ اعداد و شمار حاصل کرنے میں کچھ ماہ لگے اور پھر تصدیق کرنے میں مزید کئی ماہ لگے۔ 

جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے پروجیکٹ سائنسدان نور راؤفی نے اسے ’سحر انگیز طور پر دلچسپ‘ قرار دیا۔

2018 میں لانچ کیا گیا خلائی جہاز پارکر سورج کے مرکز سے اسی لاکھ میل (1.3 کروڑ کلومیٹر) دور تھا جب اس نے پہلی بار شمسی فضا اور باہر جانے والی شمسی ہواؤں کے درمیان ناہموار حد کو عبور کیا۔

سائنسدانوں کے مطابق خلائی جہاز کورونا میں کم از کم تین بار گیا اور باہر آیا، ہر بار منتقلی ہموار طریقے سے ہوئی۔

یونیورسٹی آف مشی گن کے جسٹن کاسپر نے صحافیوں کو بتایا کہ ’سب سے ڈرامائی وقت وہ تھا جب پہلی بار ہم فضا کے نیچے رہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’آپ سمجھیں گے کہ پانچ گھنٹے بہت کم وقت ہے، مگر، ان کے مطابق پارکر اتنی تیزی سے آگے بڑھ رہا تھا کہ اس نے اس دوران ایک بہت بڑا فاصلہ طے کیا۔ جہاز 62 میل (100 کلومیٹر) فی سیکنڈ سے زیادہ کی رفتار پر چل رہا تھا۔

راؤفی کے مطابق کورونا توقع سے زیادہ دھول دار ثابت ہوا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ مستقبل میں کورونا کے مزید دوروں سے سائنسدان کو یہ سمجھنے میں مدد ملے گی کہ شمسی ہواؤں کی شروعات کو کیسے ہوئی، یہ گرم کیسے ہوتی ہیں اور کس طرح خلا میں چھوڑی جاتی ہیں۔ 

سورج کی ٹھوس سطح نہیں ہے، اس لیے کورونا وہ جگہ ہے جہاں سارا ایکشن ہوتا ہے۔ اس شدید مقناطیسی خطے کی قریب سے کھوج سائنسدانوں کو سولر فلئرز کو سمجھنے میں مدد دے گی۔ 

ابتدائی اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ پارکر اگست میں بھی سورج کے نزدیک سے نویں بار گزارتے ہوئے بھی کورونا میں داخل ہوا تھا۔

لیکن سائنسدانوں نے کہا کہ مزید تجزیے کی ضرورت ہے۔

پارکر نے گذشتہ ماہ سورج کے قریب اپنا 10واں چکر لگایا۔ 

پارکر کورونا کی گہرائی میں جاتا رہے گا اور2025 میں اس کا آخری مدار ہوگا۔ 

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی سائنس