بلوچستان کے ضلع خاران میں مون سون کی بارشیں سیلاب کا باعث بن گئی ہیں جس کے بعد مکین جان بچانےمیں تو کامیاب ہوگئے لیکن ان کے مکان اور سامان تباہی سے محفوظ نہ رہ سکے۔
خاران میں گذشتہ شب ہونے والے شدید بارش کے باعث شہر میں کچے مکانات کو شدید نقصان پہنچا، ضلعی انتظامیہ کے مطابق سروے جاری ہے تاہم اب تک کے تخمینے کے مطابق ایک ہزار سے زائد گھروں کو نقصان پہنچا ہے۔
خاران سٹی کلی درمحمد کے رہائشی امتیاز کبدانی نے بتایا کہ رات کو ایک گھٹنہ 20 منٹ تک بارش ہوئی اور اس کے بعد ہر طرف پانی ہی پانی بھر گیا، لوگوں کے مکانات میں پانی جمع ہوگیا، جس سے کوئی سامان بھی محفوظ نہیں رہا، اب بچے بڑھے اور خواتین گھروں سے باہر بیٹھے ہیں۔
امتیاز نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ یہ سیلاب خاران میں 2007 میں آنے والے سیلاب سے کئی گنا زیادہ تھا۔
’ہمارے گاؤں میں کوئی ایسا مکان نہیں جو بچ گیا ہو۔ یہاں پر تقریباً دو ہزار کے قریب گھر ہیں، جن میں اکثر کو پانی نے نقصان پہنچایا کچھ مکانات کے اندر پانی کھڑا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ رات کو ڈپٹی کمشنرکی طرف سے ایک ٹینکر دیا گیا پانی نکالنے کے لیے مگر اس کے علاوہ اب تک کوئی ریلیف نہیں ملا۔ یہ سیلاب سب کچھ چند لمحوں میں آکر تباہی مچا گیا، اب لوگ بے آسرا کھلے آسمان تلے بیٹھے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر خاران منیراحمد موسیانی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ بارش اور سیلاب سے نقصان زیادہ ہوا ہے۔
’ابتدائی اندازے کے مطابق ایک ہزار سے زائد مکانات کو نقصان پہنچا ہے، جس میں دیواریں گری ہیں، جزوی نقصان زیادہ ہوا ہے، بعض گھروں میں ابھی تک پانی کھڑا ہے۔‘
انہوں نے بتایا: ’یہ پرانی آبادی والے علاقے ہیں، جہاں سڑک اوپر اور آبادی نیچے ہے، جس کے باعث پانی نے نقصان پہنچایا۔ پانی کے باعث بہت سے لوگ بے گھر ہوگئے ہیں۔ ریلیف کیمپ ابھی تک نہیں لگایا گیا، تاہم لوگوں کو پکے مکانات، سکول اور دیگرعمارتوں میں ٹھہرایا گیا ہے۔‘
منیر موسیانی نے بتایا کہ یہاں پر ٹینٹ سٹی قائم نہیں ہوئی کیوں کہ لوگ اس میں آنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ متاثرین کو ریلیف دینے کے لیے اقدامات کا آغاز کردیا گیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’میں خود متاثرہ علاقےمیں موجود ہوں نقصانات اور مکانات کے تباہ ہونے کا سروے کیا جارہا ہے، جس کے بعد اصل صورت حال سامنے آسکتی ہے۔‘
دوسری جانب حب ڈیم جس سے سندھ کو پانی کی سپلائی ہوتی ہے، سوشل میڈیا پر اس کے مکمل بھر جانے کی خبریں چل رہی ہیں، تاہم قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے پی ڈیم ایم اے کے افسر محمد یونس نے بتایا: ’ایسی صورت حال نہیں ہے، ڈیم میں اب تک 338 فٹ تک پانی آچکا ہے، اس میں مزید 12 فٹ کی گنجائش ہے، سپل وے کا لیول 350 فٹ ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ جون سے اب تک بارشوں اورسیلاب سے اب تک سات افراد کی جان چلی گئی، گذشتہ روز ڈیرہ بگٹی میں ایک خاتون آسمانی بجلی گرنے سے جان کی بازی ہار گئیں جس کے باعث اموات کی تعداد سات ہوگئی۔
خاران سے موصول ایک ویڈیو جس میں زاید علی نام کا شخص بتا رہا ہے: ’ہمیں سیلاب نے گھیر لیا ہے، ہم اپنی مدد آپ کےتحت اپنی چیزوں کو نکال رہے ہیں، اس وقت ہمیں ٹینٹ اور پانی کی ضرورت ہے، حکومت سے گزارش سے ہماری مدد کی جائے۔‘
ایک دوسرے مکین ثنا سیاہ پاد کے مطابق پانی کی وجہ سے پورے علاقے میں مکان مکمل تباہ ہوچکے ہیں۔
’رات کو ہم نے بچوں اور خواتین کو اپنی مدد آپ کے تحت نکالا، انتظامیہ کی طرف سے کوئی مدد نہیں کی گئی، ابھی متاثرین بےیارومددگار پڑے ہیں، گھر تباہ ہوچکے ہیں۔‘
محکمہ موسمیات نے رواں ہفتے کےدوران ملک میں مون سون بارشیں جاری رہنے کی پیش گوئی کی ہے، 25 اور26 جولائی کو بلوچستان، بالائی سندھ اور پنجاب میں تیز اور موسلادھار بارشوں کا امکان ظاہر کیا ہے۔