پاکستانی اداکارہ حریم فاروق کو شوبز میں قدم رکھے 10 سال ہوگئے ہیں۔ اس دوران انہوں نے کئی کامیاب ڈراموں اور فلموں میں اداکاری تو کی مگرساتھ ہی میں انہوں نے ان میں سے کئی میں بطور پروڈیوسر بھی کام کیا ہے۔
حال ہی میں گرین انٹرٹینمنٹ پر ایک ڈراما ’ 22 قدم‘ شروع ہوا ہے جس میں حریم فاروق ایک ایسی لڑکی کا کردار کررہی ہیں جو کرکٹر بننا چاہتی ہے۔
پاکستان میں خواتین کھلاڑیوں کے اوپر کم ہی ڈرامے بنے ہیں اس لیے اس اچھوتے ڈرامے کا سن کر میری دلچسپی بڑھ گئی۔
حریم جب اس انٹرویو کے لیے آئیں تو میں نے سب سے پہلے یہی سوال کیا کہ ان کی فلم کو چار سال اور ڈرامے کو پانچ سال ہوگئے وہ اتنا عرصے غائب کہاں رہیں؟
’بس چار پانچ سال اسی میں گزر گئے، 22 قدم آگیا ہے، باقی اب ہم فلم کی جانب جائیں گے اور اس بارے میں بھی بتاؤں گی۔‘
حریم نے بتایا کہ کرونا کی عالمی وبا کے آخری دنوں میں 22 قدم کا خیال پختہ ہوا تھا اور 2021 میں یہ ڈراما عکس بند کیا گیا تھا۔
ایک کرکٹر کے کردار کے بارے میں حریم کا کہنا تھا: ’بطور معاشرہ ہم کسی بھی کھلاڑی کے لیے واہ واہ کرنے تو کھڑے ہوجاتے ہیں، مگر وہ تمام افراد اپنے جذبے اور لگن کے تحت ہی جاتے ہیں، اور عوام کو ان کی جدوجہد کے بارے میں نہیں معلوم ہوتا۔
’خواتین کھلاڑیوں کے بارے میں تو یہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔ اگر ہم خواتین کی خودمختاری کی بات کرتے ہیں تو وہ مکمل ہونی چاہیے، ٹی وی پر کوئی کہانی دکھانے سے لوگوں کو حوصلہ ملتا ہے، خود مجھے کتنے بچوں نے کہا کہ وہ کھلاڑی بننا چاہتے ہیں۔‘
حریم فاروق کے مطابق انہیں 22 قدم کے لیے باقاعدہ دو ماہ تک کرکٹ کھیلنے کی تربیت حاصل کی تھی اور انہیں بولنگ کرنے میں زیادہ مزہ آیا تھا، بیٹنگ میں وہ کچھ کمزور تھیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ’آخری دن تو میں نے پوری 100 گیندیں کروائی تھیں ویسے مجھے کہا بھی گیا تھا کہ آپ کرکٹ کھیل سکتی ہیں آپ ادھر ہی آ جائیں۔‘
حریم نے مزید بتایا کہ دھوپ میں مسلسل تربیت اور پھر ڈرامے کی عکاسی کے بعد انہیں ایک دن ان کی والدہ نے کہا کہ ’یہ تمہیں کیا ہوگیا ہے، تو میں نے کہا کہ یہ محنت کا نتیجہ ہے۔‘
حریم کے مطابق ڈراما 22 قدم کے دوران انہیں احساس ہوا کہ کھیل پر توجہ مرکوز کرنا ہی سب سے اہم ہوتا ہے، باقی تمام باتیں ثانوی حیثیت رکھتی ہیں۔
حال ہی میں ایک خاتون کرکٹر کے کرکٹ چھوڑنے کے بارے میں حریم کا کہنا تھا کہ 22 قدم میں خواتین کے ساتھ ساتھ مردوں کے لیے بھی ایک پیغام ہے کہ انہیں بھی بدلنا ہوگا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کے مطابق ’اس ملک میں اکیلی لڑکی کے لیے کچھ بھی کرنا بہت زیادہ مشکل ہوتا ہے، مردوں کو یہ بات کم ہی سمجھ میں آتی ہے، کیونکہ ان پر دباؤ کم ہوتا ہے، ان کے سامنے وہ رکاوٹیں نہیں ہوتیں جو خواتین کے سامنے کھڑی ہوتی ہیں، اس لیے مردوں کو سمجھنا ہوگا، تاہم میں سمجھتی ہوں کہ یہ کام ایک دن میں نہیں ہوسکتا اس میں وقت لگے گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ جب وہ اس ڈرامے کے لیے تیاری کررہی تھیں تو ان کے ساتھ بہت سی لڑکیاں ایسی تھیں جو کرکٹر بننا چاہتی ہیں، وہ انہیں دیکھ کر کافی متاثر ہوئی تھیں کیونکہ جو جذبہ ان میں کرکٹر بننے کا تھا، وہی جذبہ حریم میں اداکارہ بننے کے لیے تھا، اس لیے وہ اسے محسوس کرسکتی تھیں۔
حریم کے ساتھ 22 قدم میں وہاج علی کام کر رہے ہیں، ان کے بارے میں حریم کا کہنا تھا کہ ’اس ڈرامے میں مردوں کے کردار معاون کے طور پر ہی تھے مگر وہاج علی نے ایک مرتبہ بھی اس پر اعتراض نہیں کیا اور ہمیشہ مدد ہی کی۔
’انہوں (وہاج علی) نے دل جان لگا کر اپنا کام کیا ہے۔‘
حریم کا کہنا تھا کہ ’اب وقت آگیا ہے کہ خواتین کو کھیل کے میدان میں مکمل طور پر برابر تسلیم کیا جائے۔ اس ڈرامے کے سلسلے میں بھی پی سی بی سے رابطہ کیا گیا تھا اور انہوں نے کافی مدد کی تھی جو ان کے بغیر یہ کام اس طرح ممکن نہیں ہوسکتا تھا۔‘
حریم فاروق کا کہنا تھا: ’ہم بطور معاشرہ ہی خواتین کو کم سمجھتے ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ اس نے تو شادی کر کے بچے ہی پالنے ہیں، لیکن یہ بھول جاتے ہیں کہ دنیا بھر میں خواتین کام کر رہی ہیں، اور کرتی ہیں، ایک سے زیادہ کام کرتی ہیں۔‘