مائیکرو بلاگنگ پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) نے اپنے اُس پروٹیکٹیو فیچر کو ہٹانے کا اعلان کیا ہے، جس کے ذریعے صارفین ’ناپسندیدہ‘ اکاؤنٹس کو بلاک کر سکتے تھے۔
اس ایک اور متنازع اقدام کا اعلان ایلون مسک نے جمعے کو کیا جنہوں نے گذشتہ سال یہ کمپنی خریدی تھی۔
ایکس پر ’بلاک‘ فنکشن کسی بھی صارف کو مخصوص اکاؤنٹس کو ان سے رابطہ کرنے، ان کی پوسٹس دیکھنے یا ان کو فالو کرنے سے روکنے کی اجازت دیتا تھا۔
ایلون مسک نے پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں لکھا: ’بلاک‘ کو ایک فیچر کے طور پر ختم کر دیا جائے گا، سوائے ڈی ایم (ڈائریکٹ میسجز) کے۔‘
انہوں نے کہا کہ ایکس ’میوٹ‘ فنکشن کو برقرار رکھے گا جو صارف کو مخصوص اکاؤنٹس دیکھنے سے روکتا ہے لیکن ’بلاک‘ کے برعکس یہ دوسرے اکاؤنٹ کو اس بارے میں آگاہ نہیں کرتا۔
ارب پتی ٹائیکون خود کو آزادی رائے کے چیمپیئن کے طور پر بیان کرتے ہیں لیکن کچھ ناقدین کا کہنا ہے کہ ان کا برتاؤ اور نقطہ نظر غیر ذمہ دارانہ ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ مسک کی جانب سے کمپنی خریدنے کے بعد پلیٹ فارم پر نفرت انگیز اور یہود مخالف مواد میں اضافہ دیکھا گیا ہے جب کہ کچھ حکومتوں نے کمپنی پر الزام لگایا ہے کہ وہ اپنے مواد میں شدت پسندی کو کم کرنے کے لیے ناکافی اقدام کر رہی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایکس کی جانب سے بلاک فیچر کو ہٹانے یا محدود کرنے کا اقدام ایپل سٹور اور ایلفابیٹ کے گوگل پلے کی جانب سے شامل کیے گئے رہنما اصولوں سے متصادم ہو سکتا ہے۔
ایپل کا کہنا ہے کہ صارفین کی جانب سے بنائے گئے مواد شیئر کرنے والی ایپس میں گالم گلوچ کرنے والے صارفین کو بلاک کرنے کا فیچر موجود ہونا چاہیے۔
گوگل پلے سٹور کا کہنا ہے کہ ایپس کو یوزر کے تیار کردہ مواد اور صارفین کو بلاک کرنے کے لیے ایک سسٹم فراہم کرنا چاہیے۔
ایکس، گوگل اور ایپل نے فوری طور پر ایکس کے اس نئے اقدام پر تبصرہ کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔
ہراسانی مخالف کارکن مونیکا لیونسکی نے ایکس پر زور دیا ہے کہ وہ صارفین کو آن لائن محفوظ رکھنے کے لیے اس اہم ٹول کو برقرار رکھے، جس کے جواب میں کمپنی کی چیف ایگزیکٹو لنڈا یاکارینو نے مسک کے اس اقدام کا دفاع کیا۔
انہوں نے اپنی پوسٹ میں لکھا: ’ایکس پر ہمارے صارفین کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے اور ہم ’بلاک‘ اور ’میوٹ‘ سے کچھ بہتر فیچر بنا رہے ہیں۔‘
کمپنی نے کہا ہے کہ ایلون مسک پروڈکٹ اینڈ انجینیئرنگ ٹیموں کی جب کہ لنڈا یاکارینو لیگل اینڈ سیل سمیت دیگر تمام ٹیموں کی قیادت کریں گی۔