ٹوئٹر کے ’ایکس‘ برانڈ کو انڈونیشیا میں بین کر دیا گیا

انڈونیشیا کی حکومت نے ایلون مسک کی کمپنی ’ایکس‘ سے رابطہ کر کے پوچھا ہے کہ وہ ’اس ویب سائٹ کی نوعیت کی وضاحت کریں۔‘

ایلون مسک نے لوگوں سے رائے لینے کے بعد 24 جولائی کو ٹوئٹر کا برانڈ تبدیل کر دیا تھا (اے ایف پی)

امریکی بزنس ٹائیکون ایلون مسک کی جانب سے ٹوئٹر کے ری برانڈ کیے گئے ورژن ’ایکس‘ کو انڈونیشیا میں آن لائن پورنوگرافی اور جوئے کے حوالے سے سخت ملکی قوانین کی وجہ سے بلاک کر دیا گیا۔

ارب پتی ایلون مسک نے اتوار کو ٹوئٹر کو ’ایوری تھنگ ایپ‘ بنانے کے اپنے منصوبے کے تحت ’ایکس‘ کا نام دیا تھا۔

اکتوبر 2022 میں مائیکرو بلاگنگ پلیٹ فارم خریدنے والے ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک نے صارفین کی جانب سے پیش کیے گئے کراؤڈ سورسنگ آئیڈیاز کے بعد پیر کو ٹوئٹر کے مشہور نیلے پرندے کو نئے لوگو سے تبدیل کر دیا تھا۔

ایلون مسک نے کہا کہ x.com ڈومین، جسے وہ پہلے پے پیل کے لیے استعمال کرتے تھے، twitter.com پر ری ڈائریکٹ ہو جائے گا۔

قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق اس تبدیلی کے بعد انڈونیشیا میں لاکھوں صارفین سوشل میڈیا پلیٹ فارم تک رسائی حاصل کرنے سے قاصر رہے۔

انڈونیشیا کی وزارتِ مواصلات اور اطلاعات نے کہا ہے کہ اس سائٹ پر پابندی عائد کی گئی ہے کیونکہ اس ڈومین کو پہلے ایسی سائٹس استعمال کرتی تھیں جو ’منفی مواد‘ کے خلاف ملک کے قوانین کی پاسداری نہیں کرتی تھیں۔

انفارمیشن اینڈ پبلک کمیونیکیشن کے ڈائریکٹر جنرل عثمان کانسونگ کے مطابق انڈونیشیا کی حکومت سائٹ کی نوعیت کو واضح کرنے کے لیے ’ایکس‘ کے ساتھ رابطے میں ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا: ’آج صبح ہم نے ٹوئٹر کے نمائندوں سے بات کی اور وہ ہمیں ایک خط بھیجیں گے جس میں ایکس ڈاٹ کام کو ٹوئٹر کی جانب سے استعمال کرنے کی تصدیق کی جائے گی۔‘

ملک میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کرنے والے ٹوئٹر صارفین کو سکرین پر ایک پیغام موصول ہوا جس میں کہا گیا تھا کہ ویب سائٹ کو وزارت نے مقامی قوانین اور ضوابط کی خلاف ورزی پر بلاک کر دیا ہے۔

آسٹریلین سٹریٹجک پالیسی انسٹی ٹیوٹ کی سائبر پالیسی کے تجزیہ کار گیٹریا پریانڈیتا نے ’الجزیرہ‘ کو بتایا کہ انڈونیشیا میں ایسی ویب سائٹس کو بلاک کرنے کا رجحان موجود ہے جنہیں وہ ’جارحانہ، مجرمانہ یا سماجی ہم آہنگی کے لیے خطرناک‘ سمجھتے ہیں۔‘

ان کے بقول: ’ان میں فحش مواد، انٹیلیکچول پراپرٹی کے قوانین کی خلاف ورزی کرنے والی سائٹس، نفرت کو بھڑکانے والی یا غلط معلومات فراہم کرنے والی سائٹیں شامل ہو سکتی ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ دیکھتے ہوئے کہ ٹوئٹر کو انڈونیشیا میں آزادانہ طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے، مجھے شک ہے کہ ممنوع سائٹس کی فہرست سے x.com کو ہٹانا ایک بہت بڑا چیلنج ہو گا جب تک کہ ٹوئٹر یہ واضح نہ کر دے کہ اس ڈومین کا نام صحیح معنوں میں ٹوئٹر کے لیے استعال ہو گا۔‘

انڈونیشیا نے 2022 میں اپنے مواد کی تفصیل جمع نہ کرانے کی صورت میں نیٹ فلکس، گوگل، فیس بک، انسٹاگرام اور ٹوئٹر سمیت کئی معروف سائٹس کو بلاک کرنے کی دھمکی دی تھی۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا