بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ریاست کے انتظامی مرکز سے ریاستی جھنڈا ہٹا دیا گیا اور اب وہاں صرف بھارت کا قومی پرچم (ترنگا) لہرا رہا ہے۔
67 سال میں پہلی دفعہ ہے جب گرمائی دارالحکومت سری نگر کے سول سیکرٹریٹ کی چھت پر نصب وسطی پول سے سرخ ریاستی جھنڈا غائب ہے۔
سیکرٹریٹ کی عمارت کی چھت پر سنیچر تک ریاستی اور ملکی جھنڈے لہراتے ہوئے دیکھے جا سکتے تھے۔ روزانہ غروب آفتاب کے وقت ان جھنڈوں کو اتارا جبکہ طلوعِ آفتاب پر لہرایا جاتا تھا لیکن اتوار کی صبح سے ریاستی پرچم نہیں لہرایا گیا اور صرف ترنگا دکھائی دے رہا ہے۔
سیکرٹریٹ کی حفاظت پر معمور ایک پولیس اہلکار نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’ریاستی جھنڈے کو ترنگے کے ہمراہ معمول کے مطابق (سنیچر) کی شام اتارا گیا، البتہ (اتوار) کی صبح سول سیکرٹریٹ کی انتظامیہ نے صرف ترنگا لگایا۔ ریاستی جھنڈے کو پول پر نہیں لہرایا گیا۔‘
نئی دلی کی مرکزی حکومت نے پانچ اگست کو آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کر دیا تھا جس کے نتیجے میں جموں و کشمیر کے شہری مخصوص ریاستی حقوق سے محروم ہو گئے اور ان کا الگ ریاستی پرچم رکھنے کا حق بھی چھن گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آرٹیکل 370 کے تحت دی گئی خصوصی حیثیت میں بھارت کا زیر انتظام کشمیر الگ ریاستی جھنڈا رکھنے کا مجاز تھا۔
بھارتی پارلیمان نے خطے کی تنظیم نو کے بِل کی منظوری بھی دی تھی، جس کے تحت خطہ دو حصوں لداخ اور جموں و کشمیر میں تقسیم کیا گیا۔ ریاستی پرچم کو 31 اکتوبر کو ہٹائے جانے کا امکان تھا جب تقسیم کا اطلاق ہونا تھا۔
انتظامیہ کے ایک اہلکار کے مطابق آئندہ دنوں میں بتدریج تمام سرکاری عمارتوں سے کشمیر کا ریاستی جھنڈا ہٹا دیا جائے گا۔
1952 میں ریاست کی آئین ساز اسمبلی نے سرخ رنگ کے جھنڈے کی منظوری دی تھی جس پر سفید رنگ میں تین گاڑھی عمودی لکیریں کھینچی گئی تھیں اور وسط میں سفید رنگ میں ہی ہل کی علامت بنائی گئی تھی۔ تین لکیریں خطے کے تین علاقوں جموں، کشمیر اور لداخ کی ترجمانی کرتی تھیں۔
سری نگر میں سول سیکرٹریٹ کے قریب کھڑے پھل فروش محمد سبحان نے پرچم ہٹائے جانے پر غم و غصے اظہار کرتے ہوئے کہا ریاستی پرچم ’کشمیر کی شناخت‘ تھا جس کا تصور ’ہمارے بڑوں اور ماضی کے عظیم رہنماؤں نے پیش کیا۔ رب انصاف کرے گا اور اس کی رحمت بہت جلد اپنا جھنڈا گاڑے گی۔‘