پاکستان کے دو صوبوں پنجاب اور خیبر پختونخوا میں صحت کے حکام نے متعدد شہروں میں گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ڈینگی وائرس کے 140 نئے کیسز کی تصدیق کی ہے۔
ڈینگی جو مخصوص مچھر کے کاٹنے سے پھیلنے والی بیماری ہے، کی شدید ترین شکل ہلاکت کا باعث بھی بن سکتی ہے۔
ڈینگی سے متاثرہ افراد شدید فلو جیسی علامات سے گزرتے ہیں، جن میں تیز بخار، شدید سر درد، پٹھوں اور جوڑوں کا درد، اور متلی اور الٹی، عام طور پر تقریباً ایک ہفتے تک برقرار رہتی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق پنجاب کے سیکریٹری صحت علی خان نے کہا صوبائی حکام نے اس سال پنجاب کے 36 اضلاع میں وائرل انفیکشن کے 1458 کیسز کی تصدیق کی۔
لاہور میں سب سے زیادہ 562، راولپنڈی میں 271، ملتان میں 166، فیصل آباد میں 112 اور گوجرانوالہ میں 54 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
علی خان نے ایک بیان میں کہا: ’اس وقت پنجاب بھر کے ہسپتالوں میں ڈینگی کے کل 62 مریض زیر علاج ہیں، جن کی حالت مستحکم ہے۔‘
حکومت نے پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں میں ڈینگی کے مریضوں کے لیے 2678 بستر مختص کیے گئے ہیں۔
اہلکار نے بتایا کہ اس سال پنجاب میں انفیکشن سے کسی مریض کی موت نہیں ہوئی۔
انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ انفیکشن کے پھیلاؤ سے بچنے کے لیے اپنے ماحول کو صاف اور خشک رکھیں اور اس کی روک تھام کے لیے محکمہ شہری صحت کی ٹیموں کے ساتھ تعاون کریں۔
علی خان نے مزید کہا کہ لوگ ڈینگی بخار، اس کے علاج اور کسی بھی شکایت کے بارے میں معلومات کے لیے ٹول فری ہیلپ لائن 1033 پر محکمہ صحت سے رابطہ کر سکتے ہیں۔
خیبر پختونخوا کے محکمہ صحت نے گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ڈینگی وائرس کے 97 کیسز کی تصدیق کی ہے، جبکہ حکام نے صوبے کے متعدد شہروں میں چکن پاکس کے 55 نئے کیسز بھی ریکارڈ کیے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے صحت پروفیسر ڈاکٹر ریاض انور خان نے عرب نیوز کو بتایا: ’تقریباً تمام اضلاع سے ڈینگی وائرس کے مریضوں کی کل تعداد 97 ہے۔
’ہمارے پاس چترال کے مستوج قصبے اور خیبر ضلع کی وادی تیراہ میں اساتذہ اور بچوں میں چکن پاکس کے 55 کیسز ہیں۔‘
علی خان نے مزید کہا کہ محکمہ صحت نے حکام کو ڈینگی وائرس کے مزید پھیلاؤ کو روکنے اور مریضوں کو مناسب طبی سہولیات فراہم کرنے کے لیے ٹیمیں تشکیل دینے کی ہدایت کی ہے۔
اہلکار نے بتایا کہ زیادہ تر کیسز خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور، مردان اور صوابی کے اضلاع سے رپورٹ کیے جا رہے ہیں۔
’نئے ضم شدہ قبائلی اضلاع سمیت صوبے کے دیگر حصوں سے مزید کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’میرا محکمہ مسلسل صورت حال پر نظر رکھتا ہے اور تمام اضلاع میں ڈینگی لاروا کی روک تھام کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔‘
علی خان نے کہا کہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ طبی عملے اور ادویات کی 24 گھنٹے دستیابی کو یقینی بنائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’صحت کے اہلکاروں نے صورت حال پر قابو پانے کے لیے متاثرہ علاقوں میں انڈور ریسیڈیول سپرے شروع کر دیا ہے۔