پاکستان میں آرٹ میں کافی جدت آئی ہے: سری لنکن میر رقص

کراچی میں روایتی رقص پیش کرنے والے سر لنکن طائفے کے میر رقص چندنا وکرما سنگھے کا کہنا تھا کہ رقاص کو اپنے آپ کو فِٹ رکھنے کی غرض سے یوگا یا کوئی دوسرے ورزش کرنا پڑتی ہے۔

کراچی میں آرٹس کونسل آف پاکستان میں پاکستان تھیٹر فیسٹیول کے تیسرے روز سری لنکا کے ایک ڈانس گروپ نے اپنے ملک کا روایتی رقص اور موسیقی پر مبنی پروگرام ’کنیا‘ پیش کیا۔

انڈپینڈنٹ اردو کی ٹیم جب آرٹس کونسل پہنچی تو سٹیج کے پیچھے سری لنکن ڈانس گروپ کے ارکان تیاریوں میں مصروف تھے۔

ابھی رقص شروع ہونے میں کچھ وقت درکار تھا کہ رقص کو ترتیب دینے والے ماہر چندانا وکرماسنگھے نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کی جس میں انہوں نے ثقافتی رقص کے حوالے سے تفصیلات بتائی۔

چندنا وکرماسنگھے کا کہنا تھا کہ سری لنکا کے تین اہم کلاسیکی رقص میں کنڈیان رقص، سباراگامووا رقص اور پاہاتھا رتا ناتم شامل ہیں۔

کراچی آرٹس کونسل میں سری لنکن طائفے نے کنڈیان رقص پیش کیا۔

چندنا وکرماسنگھے کا کہنا تھا کہ ان کے ڈانس سٹائل کا نام ناوارنیتیا ہے اور اس سٹائل میں  کنڈیان، خٹاکلی، اور مانی پوری شامل ہیں۔

چندنا وکرماسنگھے نے انڈپینڈنٹ اردو کو روایتی رقص کے حوالے سے بتایا کہ ’کنڈیان رقص کا نام سری لنکا کے آخری شاہی دارالحکومت کینڈی سے پڑا ہے اور یہ قدیم رقص بادشاہوں کے دور میں تیار کیا گیا تھا۔

’آج اسے سری لنکا کا قومی رقص کہا جاتا ہے۔ عام طور پر یہ جانوروں جیسے ہاتھی اور مور کی حرکتوں کی نقالی کی جاتی ہے۔

کنڈیان رقاص نمایاں لباس پہنتے ہیں، جیسے مرد سکرٹ جس میں ان کے سینے کو چاندی اور شاندار ہیڈ گیئر سے سجایا جاتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اسی کے ساتھ نونرتیہ سٹائل، ہندوستانی رقص کا ایک متبادل نقطہ نظر ہے اور متعدد روایتی ہندوستانی رقص کی شکلوں، بیلے، مارشل آرٹس، اور یوگا کے ’کیمیائی ترکیب‘ پر مشتمل ہے۔

سری لنکن رقص کو ترتیب دینے والے چندانا نے بتایا کہ ان کا گروپ 12 سال بعد پاکستان آیا اور یہاں آرٹ کی ترقی دیکھ کر بہت خوشی ہوئی۔ 

’پاکستان میں آرٹ کی دنیا میں کافی حد تک جدت آ چکی اور یہاں رقص کے انداز کو سمجھنے والوں کی کمی نہیں۔ ہمیں رقص کرنے میں بھی اچھا لگے گا۔‘

پاکستان آرٹس کونسل میں رقص کو پیش کرنے کے لیے چندانا کے ڈانس گروپ میں چار لڑکیاں اور تین لڑکے شامل تھے، جنہوں نے سٹیج پر شاندار سماں باندھا۔

ڈانس پرفارمرز نے ثقافتی لباس زیب تن کیا ہوا تھا اور ثقافتی جیولری پہن رکھی تھی۔

ڈانس کے ساتھ چہرے کے تاثرات کو سنبھالے ہوئے جب انہوں نے پرفارم کیا تو شرکا دیکھتے رہ گئے۔

میر رقص چندانا وکرم سنگھے کا کہنا تھا کہ سری لنکن روایتی رقص کرنے کے لیے رقاص کے جسم کا لچکدار ہونا ضروری ہے جس کے لیے یوگا یا ورزش کرنا پڑتی ہے۔

’سری لنکا کا روایتی رقص فربہ لڑکیوں کے بس کی بات نہیں۔‘

تقریب میں آرٹس کونسل کے صدر محمد احمد شاہ، قونصل جنرل سری لنکا جگتھ ابی ورنا اور دیگر ممالک کے سفارت کاروں نے بھی شرکت کی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فن