پاکستانی کتھک رقاصہ نگہت چوہدری 29 اپریل کو عالمی ڈانس ڈے کے موقعے پر سمراٹ خاندان کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے کتھک رقص کی ایک خصوصی ویڈیو ریلیز کر رہی ہیں۔
نگہت نے بتایا کہ انہوں نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر ’کتھک یونین‘ کے نام سے ویڈیو بنائی ہے جس میں انہوں نے سمراٹ خاندان کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔
انہوں نے مزید تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کی تقسیم سے قبل عاشق سمراٹ بہت مشہور تھے، انہیں نرتیا کلا کا خطاب ملا جس کے بعد وہ پاکستان میں آ کر رہے۔
’پرانے گرو جن کو ہم جانتے نہیں، جو گم ہو چکے ہیں، معلوم نہیں وہ کہاں ہیں؟
’ان کے خاندان کے لوگ چھپ گئے، تو میں نے، وہاب شاہ اور وقاص سمراٹ نے، جو خود سمراٹ خاندان کے ہیں، سوچا ایک میوزک ویڈیو بنائیں۔
’یہ اسی خاندان کا ایک میوزک تھا جسے عمر دراز نے کمپوز کیا۔ اس ویڈیو کو ہم 29 اپریل کو جاری کریں گے۔‘
نگہت کا کہنا تھا کہ چونکہ اس روز بین الااقوامی ڈانس ڈے ہے تو اس سے اچھی بات اور کیا ہو سکتی ہے کہ پاکستان کا تصور بہتر کریں۔
انہوں نے بتایا کہ یہ ویڈیو سوشل میڈیا کے علاوہ آرٹس کونسل کراچی میں بھی نشر کی جائے گی۔
نگہت کے مطابق: ’کتھک ہمارے کلاسیکل ڈانس کی ایک صورت ہے، جو پاکستان میں کم ہوتی جا رہی ہے۔ لوگ اس کی پہچان کم کر رہے ہیں۔ ہم اسے دوبارہ زندہ کرنا چاہ رہے ہیں۔‘
وہ کہتی ہیں کہ پاکستان میں ہم کتھک سے زیادہ نزدیک ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ کتھک میں مولانا روم کا سا گھومنا پایا جاتا ہے، مغلوں کا انداز پایا جاتا ہے۔ غزل، ٹھمری، جتنی بھی ہماری اردو شاعری ہے، سب کتھک میں پائی جاتی ہیں۔
’تیرہویں صدی میں حضرت امیر خسرو جنہوں نے طبلہ اور ستار ایجاد کیا۔ ان کا کلاسیکل میوزک میں ایک بڑا حصہ ہے اور کلاسیکل میوزک کے ساتھ ہی کتھک ہوتا ہے۔
’اس لیے مجھے لگتا ہے کتھک ایک قدیمی رقص ہونے کے ناطے پاکستان کی ایک صحیح پہچان بنتا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بین الاقوامی ڈانس ڈے کے حوالے سے نگہت کا کہنا تھا کہ یہ ایک ایسا دن ہے جسے ہر ملک مناتا ہے۔
’یہ 1982 سے منایا جا رہا ہے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ حکومتوں اور اداروں کی توجہ اس طرف مبذول کروائی جائے کہ رقص کی اہمیت ہے کیونکہ رقص، جسمانی، ذہنی، روحانی اور جذباتی صحت کے لیے سود مند ہے۔
’ہر چیز حرکت میں ہے، اگر حرکت بند ہو جائے تو کائنات بند ہو جائے گی۔ رقص تو ہر شے کر رہی ہے۔
’رقص کی اہمیت ہے لیکن کچھ لوگوں نے اسے نیچا دکھایا اور اس کی تنزلی کا سبب بنے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ کلاسیکل فارم کو سالہا سال لگتے ہیں بننے میں۔ ہم اسے ایک پہچان دینا چاہ رہے ہیں۔
’میرے خیال میں پاکستان میں پہلے سے مائینڈ سیٹ بھی بہتر ہو گیا ہے کیونکہ سوشل میڈیا نے پاکستان میں اتنا ایکسپوژر دے دیا ہے کہ ہر بچہ سوشل میڈیا استعمال کر رہا ہے۔ جب بچوں کو شوق ہوتا ہے تو والدین کو بھی ہو جاتا ہے۔‘