انڈین فوج کے بقول شمال مشرقی ریاست سکم کی وادی لاچن میں بندھ کو شدید بارشوں کے باعث آنے والے سیلاب کے نتیجے میں اس کے 23 فوجی لاپتہ ہوگئے ہیں۔
فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انڈین فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’شمالی سکم میں لونک جھیل پر اچانک بادل پھٹنے کی وجہ سے دریائے تیستا میں اچانک سیلاب آ گیا۔۔۔ 23 اہلکاروں کے لاپتہ ہونے کی اطلاع ہے اور کچھ گاڑیاں کیچڑ میں ڈوب گئی ہیں۔‘
انڈین فوج کے ترجمان کی جانب سے جاری کی گئی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ گھنے جنگلات والی وادی میں بھورے رنگ کے پانی کی موٹی لہریں بہہ رہی ہیں، سڑکیں بہہ گئی اور بجلی کی لائنیں ٹوٹ گئی ہیں۔
انڈین فوج کی جانب سے شیئر کی گئی دیگر تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پانی نے عمارتوں کی پہلی منزل کو ڈبو دیا ہے اور ایک قصبے کی ایک گلی سے نیچے بہہ رہا ہے جس میں ایک کرین کی چھوٹی سی نوک دکھائی دے رہی ہے۔
مقامی میڈیا نے سکم کے وزیراعلیٰ پریم سنگھ تمنگ کو بارش کے دوران چھتری پکڑے ہوئے اور حکام سے قصبے میں سیلاب کے بارے میں بات کرتے ہوئے دکھایا۔ وہاں سے مزید نیچے کی طرف جہاں فوجی لاپتہ ہیں۔
مون سون ہر سال لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب کی شکل میں تباہی بھی لاتا ہے۔ گلیشیئرز کے پگھلنے سے پانی کے حجم میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ سیلاب زدہ علاقوں میں غیر منظم تعمیرات سے نقصان بڑھ جاتا ہے۔
آب و ہوا کی تبدیلی کی وجہ سے ہمالیہ کے گلیشیئر پہلے سے کہیں زیادہ تیزی سے پگھل رہے ہیں، جس سے کمیونیٹیز کو غیر متوقع اور مہنگی آفات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
انٹرنیشنل سینٹر فار انٹیگریٹڈ ماؤنٹین ڈیولپمنٹ (آئی سی آئی ایم او ڈی) کی جون میں جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں خبردار کیا گیا تھا کہ گلیشیئرز گذشتہ دہائی کے مقابلے میں 2011 سے 2020 تک 65 فیصد تیزی سے پگھلے
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پگھلنے کی موجودہ رفتار کے حساب سے گلیشیئرز اس صدی کے آخر تک اپنے موجودہ حجم کا 80 فیصد تک کھو سکتے ہیں۔
سرچ آپریشن جاری ہے
یہ دور افتادہ علاقہ نیپال کے ساتھ انڈیا کی سرحد کے قریب واقع ہے اور لوہونک جھیل دنیا کی تیسری بلند ترین چوٹی کنگچن جنگا کے ارد گرد برفانی چوٹیوں میں گلیشیئر کے دامن میں ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یہاں مون سون کے موسم میں اچانک سیلاب آنا عام بات ہے جو جون میں شروع ہوتا ہے اور عام طور پر ستمبر کے آخر تک برصغیر میں رہتا ہے۔
اکتوبر تک مون سون کی شدت عام طور پر ختم ہو جاتی ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ آب و ہوا کی تبدیلی سے ان میں شدت بڑھ رہی ہے۔
خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق گوہاٹی شہر میں مقیم فوج کے ترجمان نے کہا کہ ’وادی میں کچھ فوجی تنصیبات متاثر ہوئی ہیں اور تفصیلات کی تصدیق کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔‘ترجمان نے مزید بتایا کہ ڈیم سے پانی چھوڑے جانے کے بعد پانی بڑھنے سے کچھ گاڑیاں زیر آب آگئیں۔‘
فوج کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پرروئٹرز کو بتایا کہ وقفے وقفے سے ہونے والی بارش اور گرج چمک کے باعث علاقے میں امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔